ہم کہیں جانے والے ہیں دامنِ عشق چھوڑ کر زیست تیرے حضور میں، موت تیرے دیار میں (جگرمراد آبادی)
شمشاد لائبریرین مارچ 3، 2006 #261 ہم کہیں جانے والے ہیں دامنِ عشق چھوڑ کر زیست تیرے حضور میں، موت تیرے دیار میں (جگرمراد آبادی)
الف عین لائبریرین مارچ 5، 2006 #262 عشق ہی عشق ہے جدھر دیکھو سارے عالم میں پھر رہا ہے عشق میر تقی میر
شمشاد لائبریرین مارچ 5، 2006 #263 تو خدا ہے نہ ميرا عشق فرشتوں جيسا دونوں انساں ہيں تو کيوں اتنے حجابوں ميں مليں آج ہم دار پہ کھينچے گئے جن باتوں پر کيا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں ميں مليں (احمد فراز)
تو خدا ہے نہ ميرا عشق فرشتوں جيسا دونوں انساں ہيں تو کيوں اتنے حجابوں ميں مليں آج ہم دار پہ کھينچے گئے جن باتوں پر کيا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں ميں مليں (احمد فراز)
شمشاد لائبریرین مارچ 7، 2006 #264 ہر بات پے اب تو ہنسنا اچھا نہیں لگتا غمِ عشق سے ہٹنا اچھا نہیں لگتا کھڑکی میں کوئی میرا انتظار نہیں کرتا اب تیری گلی سے اب گزرنا اچھا نہیں لگتا
ہر بات پے اب تو ہنسنا اچھا نہیں لگتا غمِ عشق سے ہٹنا اچھا نہیں لگتا کھڑکی میں کوئی میرا انتظار نہیں کرتا اب تیری گلی سے اب گزرنا اچھا نہیں لگتا
الف عین لائبریرین مارچ 15، 2006 #265 کیا سب عشق وشق چھوڑ کر متقی ہو بیٹھے ہیں؟ یہ بھی تمھاری ایک ادا ہے رشتے باندھو اور توڑو کاش کوئی بتلا ئے تم کو عشق میں کیا گہرائی ہے
کیا سب عشق وشق چھوڑ کر متقی ہو بیٹھے ہیں؟ یہ بھی تمھاری ایک ادا ہے رشتے باندھو اور توڑو کاش کوئی بتلا ئے تم کو عشق میں کیا گہرائی ہے
شمشاد لائبریرین مارچ 15، 2006 #266 صرف جلانا ہی نہیں ہمکو بھڑکانا بھی تو ہے عشق کی آگ کو لازم ہے ہوا دی جائے صرف سورج کا نکلنا ہے اگر صبح تو پھر اک شب اور میری شب سے ملا دی جائے اور اک تازہ ستم اس نے کیا ایجاد اُس کو اس بار ذرا کھل کے دعا دی جائے (پیرزادہ قاسم)
صرف جلانا ہی نہیں ہمکو بھڑکانا بھی تو ہے عشق کی آگ کو لازم ہے ہوا دی جائے صرف سورج کا نکلنا ہے اگر صبح تو پھر اک شب اور میری شب سے ملا دی جائے اور اک تازہ ستم اس نے کیا ایجاد اُس کو اس بار ذرا کھل کے دعا دی جائے (پیرزادہ قاسم)
الف عین لائبریرین مارچ 15، 2006 #267 چلو ایک مشکل شعر دے دیں، ہم کو ہی سمجھ میں نہیں آیا: دھمکی میں مر گیا، جو نہ بابِ نبرد تھا عشق نبرد پیشہ طلبگارِ مرد تھا
چلو ایک مشکل شعر دے دیں، ہم کو ہی سمجھ میں نہیں آیا: دھمکی میں مر گیا، جو نہ بابِ نبرد تھا عشق نبرد پیشہ طلبگارِ مرد تھا
شمشاد لائبریرین مارچ 15، 2006 #268 جسے عشق کا تیر کاری لگے اسے زندگی کیوں نے بھاری لگے نہ ہوئے اسے جگ میں ہرگز قرار جسے عشق کی بیقراری لگے (ولی محمد ولی)
جسے عشق کا تیر کاری لگے اسے زندگی کیوں نے بھاری لگے نہ ہوئے اسے جگ میں ہرگز قرار جسے عشق کی بیقراری لگے (ولی محمد ولی)
الف عین لائبریرین مارچ 16، 2006 #269 عشق سے طبیعیت نے زیست کا مزا پایا درد کی دوا پائی، درد بے دوا پایا
شمشاد لائبریرین مارچ 16، 2006 #270 عرضِ نیازِ عشق کے قابل نہیں رہا جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا (میرزا غالب)
الف عین لائبریرین مارچ 17، 2006 #271 غالب چلنے دو آج کل گرم ہے: ہم سے چھوٹا قمار خانۂ عشق واں جو جاویں، گرہ میں مال کہاں
شمشاد لائبریرین مارچ 17، 2006 #272 اعجاز اختر نے کہا: غالب چلنے دو آج کل گرم ہے: ہم سے چھوٹا قمار خانۂ عشق واں جو جاویں، گرہ میں مال کہاں مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ اعجاز بھائی آپ کا مندرجہ بالا شعر اس دھاگے کا سب سے پہلا شعر ہے جو کہ افتخار بھائی لکھ چکے ہیں۔ آپ کوئی اور شعر دیں۔
اعجاز اختر نے کہا: غالب چلنے دو آج کل گرم ہے: ہم سے چھوٹا قمار خانۂ عشق واں جو جاویں، گرہ میں مال کہاں مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ اعجاز بھائی آپ کا مندرجہ بالا شعر اس دھاگے کا سب سے پہلا شعر ہے جو کہ افتخار بھائی لکھ چکے ہیں۔ آپ کوئی اور شعر دیں۔
ع عتیق الرحمان محفلین مارچ 17، 2006 #273 بات عشق کی چلی ہے ہم نے سوچا ہم بھی اپنی ٹانگ اڑا لیں ۔ کیونکہ: کہتے ہیں کہ عشق نام کے تھے ا ک بزرگ ہم لوگ مرید اسی سلسلے کے ہیں
بات عشق کی چلی ہے ہم نے سوچا ہم بھی اپنی ٹانگ اڑا لیں ۔ کیونکہ: کہتے ہیں کہ عشق نام کے تھے ا ک بزرگ ہم لوگ مرید اسی سلسلے کے ہیں
ع عتیق الرحمان محفلین مارچ 17، 2006 #274 اور مزید یہ کہ: وہ جو عشق تھا ، وہ جنون تھا یہ جو ہجر ہے ، یہ نصیب ہے
شمشاد لائبریرین مارچ 17، 2006 #275 نہ ہارا ہے عشق نہ دنیا تھکی ہے دیا جل رہا ہے، ہوا چل رہی ہے (خمار بارہ بنکوی)
شمشاد لائبریرین مارچ 19، 2006 #277 الٰہی کاش غمِ عشق کام کر جائے جو کل گزرنی ہے مجھ پہ ابھی گزر جائے (شمیم جےپوری)
الف عین لائبریرین مارچ 20، 2006 #278 عتیق الرحمان نے کہا: عشق، ا ک میر بھاری پتھر ہے یہ کب تجھ ناتواں سے اٹھتا ہے مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ صحیح یوں ہے دوسرا مصرعہ: بوجھ ایسا کہاں سے اٹھتا ہے نیا شعر: کم جانتے تھے ہم بھی غمِ عشق کو، پر اب دیکھا تو کم ہوئے پہ غمِ روزگار تھا
عتیق الرحمان نے کہا: عشق، ا ک میر بھاری پتھر ہے یہ کب تجھ ناتواں سے اٹھتا ہے مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ صحیح یوں ہے دوسرا مصرعہ: بوجھ ایسا کہاں سے اٹھتا ہے نیا شعر: کم جانتے تھے ہم بھی غمِ عشق کو، پر اب دیکھا تو کم ہوئے پہ غمِ روزگار تھا
شمشاد لائبریرین مارچ 20، 2006 #279 کتنا معصوم و رنگین ہے یہ سماں حسن اور عشق کی آج معراج ہے کل کی کس کو خبر جانِ جاں روک لو آج کی رات کو گیسوں کی شکن ہے ابھی شبنمی اور پلکوں کے سائے بھی مدہوش ہیں حسنِ معصوم کو جانِ جاں بےخودی میں نہ رسوا کرو آج جانے کی ضد نہ کرو (فیاض ہاشمی)
کتنا معصوم و رنگین ہے یہ سماں حسن اور عشق کی آج معراج ہے کل کی کس کو خبر جانِ جاں روک لو آج کی رات کو گیسوں کی شکن ہے ابھی شبنمی اور پلکوں کے سائے بھی مدہوش ہیں حسنِ معصوم کو جانِ جاں بےخودی میں نہ رسوا کرو آج جانے کی ضد نہ کرو (فیاض ہاشمی)
الف عین لائبریرین مارچ 23، 2006 #280 پھر غالبِ خستہ سہی: سراپا رہنِ عشق و ناگزیرِ الفتِ ہستی عبادت برق کی کرتا ہوں اور افسوس حاصل کا