عشق

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

ظفری

لائبریرین

اے عشق ہمیں، برباد نہ کر
برباد نہ کر ، برباد نہ کر

اے عشق نہ چھیڑ آ آ کے ہمیں
ہم بُھولوں ہوؤں کو یاد نہ کر
پہلے ہی بہت ناشاد ہیں ہم
تُو اور ہمیں ناشاد نہ کر
قسمت کا ستم ہی کم نہیں کچھ
یہ تازہ ستم ایجاد نہ کر
یوں ظلم نہ کر یوں بیداد نہ کر

راتوں کو اُٹھ اُٹھ کر روتے ہیں
رو رو کر دعائیں کرتے ہیں
آنکھوں میں تصور، دل میں خلش
سر دُھنتے ہیں ، آہیں بھرتے ہیں
اے عشق یہ کیسا روگ لگا
جیتے ہیں ظالم نہ مرتے ہیں
ان خوابوں سے یوں آزاد نہ کر

جس سے دن سے بندھا ہے دھیان تیرا
گھبرائے ہوئے سے رہتے ہیں
ہر وقت تصور کر کر کے
شرمائے ہوئے سے رہتے ہیں
کُملائےکی پُھولوں کی طرح
کُملائے ہوئے سے رہتے ہیں
پامال نہ کر ، بیداد نہ کر
اے عشق ہمیں ، برباد نہ کر
برباد نہ کر ، برباد نہ کر​
 

ماوراء

محفلین
~~
یہ بھی تمھاری ایک ادا ہے رشتے باندھو اور توڑو
کاش کوئی سمجھائے تم کو عشق میں کیا گہرائی ہے
~~​
 

شمشاد

لائبریرین
وہ عشق بہت مشکل تھا مگر آسان نہ تھا یوں جینا بھی
اس عشق نے زندہ رہنے کا مجھے ظرف دیا، پندار دیا
 

شمشاد

لائبریرین
عشق صدا بھی تھا بےخود بھی جنوں پیشہ بھی
حسن کو اپنی اداؤں پہ حجاب آتا تھا

پھول کھلتے تھے تو پھولوں میں نشہ ہوتا تھا
رات ڈھلتی تھی تو شیشوں پہ شباب آتا تھا
(آلِ احمد سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ رے کامیابیِ آوارگانِ عشق
خود گُم ہوئے تو کیا اُسے پائے ہوئے تو ہیں

یہ تجھ کو اختیار ہے تاثیر دے نہ دے
دستِ دعا ہم آج اٹھائے ہوئے تو ہیں
(مجاز)
 

ظفری

لائبریرین

صاحبِ عشق اسے عشق کی دولت دے دے
اک فقیر اور بھی ہے کاسہءِ سر سے آگے
تابش اس در پہ سب اسرارِ ازل کھلتے ہیں
میری حیات کی رسائی ہے خبر سے آگے​
 

ظفری

لائبریرین

کُج اُونجھ وی راواں اوکھیاں سن
کُج گَل وِچ عشق دَا طُوق وِی سی
کُج شہر دے لوک وِی ظالم سَن
کُج سانوں مَرن دا شوق وِی سی​
 

شمشاد

لائبریرین
ہے تو یہ عنوان سے ہٹ کر ظفری بھائی لیکن لکھنےکو جی کر رہا ہے کہ یاد آ گیا آپ کے پنجابی اشعار پر :

مکھ یار نوں سمجھ قرآن لیا
در یار نوں کعبہ جان لیا
رب بخشے نہ بخشے اودی رضا
اسی یار نوں سجدہ کر بیٹھے
 

ظفری

لائبریرین
چاہت میں کیا دنیاداری، عشق میں کیسی مجبوری
لوگوں کا کیا، سمجھانے دو اُن کی اپنی مجبوری
 

شمشاد

لائبریرین
ہمارے عشق کی دس بیس نے بھی داد نہ دی
کسی کا حسن زمانے میں انتخاب ہوا

فنا کا دعوا ہزاروں کو تھا زمانے میں
حباب نے مجھے دیکھا تو آب آب ہوا
(بیخود دہلوی)
 

ظفری

لائبریرین

اطہر تم نے عشق کیا ، کچھ تم بھی کہو کیا حال ہوا
کوئی نیا احساس ملا ، یا سب جیسا احوال ہوا

اطہر نفیس​
 

ظفری

لائبریرین

اپنا یہ عالم ہے خود سے بھی اپنے زخم چھپاتے ہیں
لوگوں کو یہ فکر کہ کوئی موضوع تشہیر بنے
تم نے فراز اس عشق میں سب کچھ کھو کر بھی کیا پایا ہے
وہ بھی تو ناکام ِ وفا تھے جو غالب اور میر بنے​
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top