عشق

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،


وہ توجاں لے کے بھی ویساہی سبک نام رہا
عشق کے باب میں سارے جرم ہمارے نکلے

والسلام
جاویداقبال
 

شمشاد

لائبریرین
کیا عشق ایک زندگی مستعار کا
کیا عشق پایدار سے ناپایدار کا

وہ عشق جس کی شمع بجھا دے اجل کی پھونک
اس میں مزہ نہیں تپش و انتظار کا
 

ظفری

لائبریرین

عشق کرنا جو سیکھا تو دُنیا برتنے کا فن آگیا
کاروبارِ جنوں آگیا ہے تو کارِ جہاں آئے ہیں​
 

شمشاد

لائبریرین
لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
رنج بھی اتنے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے

جو زمانے کے ستم ہیں وہ زمانہ جانے
تم نے دل اتنے دکھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
 

ظفری

لائبریرین
مجھ کو دُشوار ہوا جس کا نظارہ تنہا
کاش مل جائے کہیں مجھ کو دوبارہ تنہا
عذر کیا کیا نہ تراشا کئے اربابِ ہوس
جان دینے کا ہوا عشق کو یارا تنہا​
 

ظفری

لائبریرین

وہ جو ہمر ہی کا غرور تھا ، وہ سواد راہ میں جل بجھا
تُو ہوا کے عشق میں گھل گیا میں زمیں کی چاہ میں جل بجھا​
 

شمشاد

لائبریرین
عشق کی مستی سے ہے پیکرِ گُل تابناک
عشق ہے صہبائے خام، عشق ہے کاس الکرام
 

ظفری

لائبریرین
عشق میں دنیا گنوائی ہے نہ جاں دی ہے
پھر بھی ہم اہلِ محبت کی مثالوں میں رہے​
 

شمشاد

لائبریرین
کبھی آوارہ و بے خانماں عشق
کبھی شاہِ شہاں نوشیرواں عشق
کبھی میداں میں آتا ہے زرہ پوش
کبھی عریاں و بے تیغ و سناں عشق
 

ظفری

لائبریرین
مال عشق پہلے سے اگر معلوم ہو جائے
جنوں کی لذتوں سے زندگی محروم ہو جائے
بہت دل کش ادائے رقص بسمل ہوتی جاتی ہے
کہیں ایسا نہ ہو ظالم ہی خود مظلوم ہو جائے​
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top