وہ لوگ بہت خوش قسمت تھے
جو عشق کو کام سمجھتے تھے
یا کام سے عاشقی کرتے تھے
ہم جیتے جی مصروف رہے
کچھ عشق کیا،کچھ کام کیا
کام عشق کے آڑے آتا رہا
اور عشق سے کام اُلجھتا رہا
آخر تنگ آ کر ہم نے
دونوں کو ادھورا چھوڑ دیا۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
اپنا یہ عالم ہے خود سے بھی اپنے زخم چھپاتے ہیں
لوگوں کو یہ فکر کہ کوئی موضوع تشہیر بنے
تم نے فراز اس عشق میں سب کچھ کھو کر بھی کیا پایا ہے
وہ بھی تو ناکام ِ وفا تھے جو غالب اور میر بنے