عشق

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

عمر سیف

محفلین
تیرا عشق تھا جو غبار بن کر قدم قدم میرے ساتھ تھا
تیری خواہشوں کا دِیا بجھا تو نگر نگر ہے دُھواں دُھواں
 

پاکستانی

محفلین
سنو لڑکی ۔۔۔
ابھی تم عشق مت کرنا
ابھی گڑیا سے کھیلو تم
تمھاری عمر ہی کیا ہے
فقط سترہ برس کی ہو
ابھی معصوم بچّی ہو
نہیں معلوم ابھی تم کو
کہ جب یہ عشق ہوتا ہے
تو انساں کتنا روتا ہے
ستارے ٹوٹ جاتے ہیں !
سہارے چھوٹ جاتے ہیں
ابھی تم نے نہیں دیکھا
کہ جب ساتھی بچھڑتے ہیں
تو کتنے درد ملتے ہیں
کہ ہر فرقت کے موسم میں
ہزاروں غم ابھرتے ہیں
ہزاروں زخم کھلتے ہیں
سنو لڑکی !
میری مانو
پڑھائی پر توجہ دو
کتابوں میں گلابوں کو
کبھی بھولے سے مت رکھنا
کتابیں جب بھی کھولو گی
یہ کانٹوں کی طرح دل میں
چبھیں گے خوں بہائیں گے
تمھیں پہروں ستائیں گے
کسی کو خط نہیں لکھنا
لکھائی پکڑی جاتی ہے
بڑی رسوائی ہوتی ہے
کسی کو فون مت کرنا
صدائیں دل دکھاتی ہیں
وہ آوازیں ستاتی ہیں
میری نظمیں نہیں پڑھنا
یہ محشر اٹھا دیں گی
تمھیں پاگل بنا دیں گی
سنو لڑکی !!!
میری مانو
ابھی تقدیر سے تم
کھل کہ مت لڑنا
ابھی گڑیا سے کھیلو تم
ابھی تم عشق مت کرنا
 

عمر سیف

محفلین
صاحبِ عشق اسے عشق کی دولت دے دے
اک فقیر اور بھی ہے کاسہءِ سر سے آگے
تابش اس در پہ سب اسرارِ ازل کھلتے ہیں
میری حیات کی رسائی ہے خبر سے آگے
 

حجاب

محفلین
وہ بے خبر ہیں جن کو ہے پندارِ تخت و تاج
دیکھا ہے ہم فقیروں کا جاہ و حشم کہاں
پلکوں پہ جُڑ گئے ہیں ستارے سے عشق میں
ہر ایک کے نصیب میں یہ اشکِ غم کہاں ۔
 

فریب

محفلین
قیس و فرہاد کو بتلاؤں گا کچھ عشق کی راہ
اب کے گر طرف دشت و جبل جاؤں گا

ابراہیم ذوق
 

تیشہ

محفلین
برداشت درد عشق کی دشوار ہوگئی
اب زندگی بھی جان کا آزار ہوگئی

ہے وجہ انسباط، محبت میں اعتدال
جب حد سے بڑھ گئی،رسن ودار ہوگئی ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top