سنو لڑکی ۔۔۔
ابھی تم عشق مت کرنا
ابھی گڑیا سے کھیلو تم
تمھاری عمر ہی کیا ہے
فقط سترہ برس کی ہو
ابھی معصوم بچّی ہو
نہیں معلوم ابھی تم کو
کہ جب یہ عشق ہوتا ہے
تو انساں کتنا روتا ہے
ستارے ٹوٹ جاتے ہیں !
سہارے چھوٹ جاتے ہیں
ابھی تم نے نہیں دیکھا
کہ جب ساتھی بچھڑتے ہیں
تو کتنے درد ملتے ہیں
کہ ہر فرقت کے موسم میں
ہزاروں غم ابھرتے ہیں
ہزاروں زخم کھلتے ہیں
سنو لڑکی !
میری مانو
پڑھائی پر توجہ دو
کتابوں میں گلابوں کو
کبھی بھولے سے مت رکھنا
کتابیں جب بھی کھولو گی
یہ کانٹوں کی طرح دل میں
چبھیں گے خوں بہائیں گے
تمھیں پہروں ستائیں گے
کسی کو خط نہیں لکھنا
لکھائی پکڑی جاتی ہے
بڑی رسوائی ہوتی ہے
کسی کو فون مت کرنا
صدائیں دل دکھاتی ہیں
وہ آوازیں ستاتی ہیں
میری نظمیں نہیں پڑھنا
یہ محشر اٹھا دیں گی
تمھیں پاگل بنا دیں گی
سنو لڑکی !!!
میری مانو
ابھی تقدیر سے تم
کھل کہ مت لڑنا
ابھی گڑیا سے کھیلو تم
ابھی تم عشق مت کرنا