فیض تکمیلِ غم بھی نہ ہو سکی عشق کو آزما کر دیکھا لیا
عمر سیف محفلین دسمبر 16، 2006 #704 عشق کو آگ کا دریا ہی سمجھ لیجئیے حضور کوئی اس پار بیٹھا ہے تو ہم اُس پار بیٹھے ہیں
پاکستانی محفلین دسمبر 17، 2006 #706 یادوں کی آگ میری آنکھیں سُلگ اُٹھیں راتوں کو سوچنے کی عادت نہ تھی مجھے شائد وہ میرے عشق کی انتہا ہی تھی کہ تیرے ہمسفر سے رقابت مجھے نہ تھی
یادوں کی آگ میری آنکھیں سُلگ اُٹھیں راتوں کو سوچنے کی عادت نہ تھی مجھے شائد وہ میرے عشق کی انتہا ہی تھی کہ تیرے ہمسفر سے رقابت مجھے نہ تھی
عمر سیف محفلین دسمبر 17، 2006 #707 عشق کرو تو یہ بھی سوچو عرضِ سوال سے پہلے ہجر کی پوری رات آتی ہے صبحِ وصال سے پہلے
نوید ملک محفلین دسمبر 17، 2006 #708 ہم سے ہمارا عشق نہ چھینو، حسن کی ہم کو بھیک نہ دو تم لوگوں کے دور ٹھکانے ، ہم لوگوں کی کیا اوقات (ابنِ انشا)
ہم سے ہمارا عشق نہ چھینو، حسن کی ہم کو بھیک نہ دو تم لوگوں کے دور ٹھکانے ، ہم لوگوں کی کیا اوقات (ابنِ انشا)
عمر سیف محفلین دسمبر 18، 2006 #709 یہ کیسا اضطرابِ عشق ہے یہ کسی مجبوری کیوں آنکھوں میں یہ اشکوں کے ستارے جھلملاتے ہیں
عمر سیف محفلین دسمبر 18، 2006 #711 بارہا دیکھا ہے ساغر رہگزار ِ عشق میں کارواں کے ساتھ اکثر رہنما نہیں ہوتا
نوید ملک محفلین دسمبر 18، 2006 #712 اور کوئی پہچا ن میری تو عشق میں باقی ہے ہی نہیں دل کی خلش ہی مذھب میرا ، دل کی خلش ہی ذات ہوئی
عمر سیف محفلین دسمبر 19، 2006 #713 یہ حسن و عشق کی تصویر کہ ہیں دو منظر کہ رو رہا ہے کوئی، مسکرا رہا ہے کوئی
نوید ملک محفلین دسمبر 19، 2006 #714 سودا ہمارے سر میں تمہیں چاہنے کا تھا عہدِ شروعِ عشق بھی کس معرکے کا تھا
عمر سیف محفلین دسمبر 19، 2006 #715 تو چلو مان لوں مجھے عشق ہے تم سے تو چلو تم بھی کہو اسی سبب مغرور ہو تم
نوید ملک محفلین دسمبر 20، 2006 #716 پتھر دل بے حس لوگوں کو یہ نکتہ کیسے سمجھائیں عشق میں کیا بے انت نشہ ہے یہ کیسی سرشاری ہے
عمر سیف محفلین دسمبر 20، 2006 #717 عشق سادہ بھی تھا، بے خود بھی، جنوں پیشہ بھی حسن کو اپنی اداؤں پہ حجاب آتا تھا پھول کھلتے تھے تو پھولوں میں نشہ ہوتا تھا رات ڈھلتی تھی تو شیشوں پہ شباب آتا تھا
عشق سادہ بھی تھا، بے خود بھی، جنوں پیشہ بھی حسن کو اپنی اداؤں پہ حجاب آتا تھا پھول کھلتے تھے تو پھولوں میں نشہ ہوتا تھا رات ڈھلتی تھی تو شیشوں پہ شباب آتا تھا
نوید ملک محفلین دسمبر 20، 2006 #718 اس شہرِ خرابی میں غمِ عشق کے مارے زندہ ہیں یہی بات بڑی بات ہے پیارے