کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی، سو میں نے جیون ہار دیا
میں کیسا زندہ آدمی تھا، اک شخص نے مجھ کو مار دیا
اک سبز شاخ گُلاب کی تھی، اک دُنیا اپنے پیار کی تھی
وہ ایک بہار جو آئی نہیں، اس کے لیے سب کچھ ہار دیا
تیرا حسن ایک سراب تھا میرا عشق ایک فریب تھا
یہ تو زندگی کے اصول تھے کبھی مجھ سے تو جو گھلا ملا
اسی آب و گل سے بنے ہیں سب ، مگر اپنا اپنا مزاج ہے
مجھے زندگی کی کسک ملی ، تجھے زندگی کا مزا ملا