عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین


موت بهی زندگی بهی پیاری ہے
جانے کیا آرزو ہماری ہے

دل کا لگ جانا اک قیامت ہے
جان والوں پہ جان بهاری ہے

جانے کیا جرم کر لِیا میں نے
مجھ سے دنیا خفا تمہاری ہے

لوگ ہنستے ہیں میری حالت پر
جیسے حالت یہ اختیاری ہے

رات دن اک خیال رہتا ہے
رات دن بس یہی خماری ہے

کهو چکا ہوں مَیں آپ اپنے کو
جانے کس کی تلاش جاری ہے

ہم اٹهائیں عظیم وہ پتهر
جو زمانے میں سب سے بهاری ہے







 

عظیم

محفلین
بهول کر رسم دنیا داری کی
میں نے دن رات آہ و زاری کی

پلے پڑنے نہ دی رقیبوں کے
جب کبهی بات بهی تمہاری کی

آپ خود کو گلے لگا رویا
آپ اپنی ہی غم گساری کی

اپنا ہی مرتبہ کیا اعلی
خاک عزت میاں ہماری کی

جس کسی نے نہ تک کی بندی کی
اس نے برباد عمر ساری کی​
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
قبولیت کا مقام آیا
دعا کو تیرا ہی نام آیا

ہمیں بھی پہنچا سلام اُن کا
ہمیں بھی اُن کا پیام آیا

اجی یہاں دیکھئے تو کیسا
ہمارے آتے نظام آیا

لبوں کو سی ڈالا اپنے ہم نے
جو اُس ستم گر کا نام آیا

جھکائیے سر کو اپنے صاحب
ادب کا اعلی مقام آیا
 
Top