عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

جھکائیے سر کو اپنے صاحب
ادب کا اعلی مقام آیا​
ایک مشہور نعت جو ہمیں بہت پسند ہے اس کا ایک مصرع مندرجہ ذیل ہے
جھکاؤ نظریں، بچھاؤ پلکیں، ادب کا اعلیٰ مقام آیا​
آپ نے اسے عظیمیا لیا ہے۔ اس شعر کو نکال دیجیے
 

عظیم

محفلین
ایک مشہور نعت جو ہمیں بہت پسند ہے اس کا ایک مصرع مندرجہ ذیل ہے
جھکاؤ نظریں، بچھاؤ پلکیں، ادب کا اعلیٰ مقام آیا​
آپ نے اسے عظیمیا لیا ہے۔ اس شعر کو نکال دیجیے
خلیل بھائی کیوں تنگ کرنے آ جاتے ہو آپ بابا آتے نہیں اور آپ ۔
 
یہ کون سر سے کفن لپیٹے ، چلا ہے الفت کے راستے پر
فرشتے حیرت سے تک رہے ہیں یہ کون ذی احترام آیا

فضا میں لبیک کی صدائیں ، ز فرش تا عرش گونجتی ہیں
ہر ایک قربان ہو رہا ہے ، زباں پہ یہ کس کا نام آیا

یہ راہ حق ہے سنبھل کے چلنا ، یہاں ہے منزل قدم قدم پر
پہنچنا در پر تو کہنا آقا ، سلام لیجیے غلام آیا

یہ کہنا آقا بہت سے عاشق تڑپتے سے چھوڑ آیا ہوں میں
بلاوے کے منتظر ہیں ، لیکن نہ صبح آیا ، نہ شام آیا

دعا جو نکلی تھی دل سے آخر ، پلٹ کے مقبول ہو کے آئی
وہ جذبہ جس میں تڑپ تھی سچی ، وہ جذبہ آخر کو کام آیا

خدا تیرا حافظ و نگہباں ، او راہ بطحا کے جانے والے
نوید صد انبساط بن کر پیام دارالسلام آیا

زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا ، پیام آیا
جھکاؤ نظریں ، بچھاؤ پلکیں ، ادب کا اعلیٰ مقام آیا...

ساغر صدیقی​
 

الف عین

لائبریرین
کیوں کیا یہاں میرے اور تمہارے علاوہ کوئی اور نہیں آ سکتا؟؟
یہ تو غلط ہے۔ خلیل میاں تو محض ایک نعتیہ مصرعے کی طرف متوجہ کر رہے تھے کہ اس مصرع کو نکال یا بدل دو۔ جو درست بات ہے۔
 

عظیم

محفلین
یہ کون سر سے کفن لپیٹے ، چلا ہے الفت کے راستے پر
فرشتے حیرت سے تک رہے ہیں یہ کون ذی احترام آیا

فضا میں لبیک کی صدائیں ، ز فرش تا عرش گونجتی ہیں
ہر ایک قربان ہو رہا ہے ، زباں پہ یہ کس کا نام آیا

یہ راہ حق ہے سنبھل کے چلنا ، یہاں ہے منزل قدم قدم پر
پہنچنا در پر تو کہنا آقا ، سلام لیجیے غلام آیا

یہ کہنا آقا بہت سے عاشق تڑپتے سے چھوڑ آیا ہوں میں
بلاوے کے منتظر ہیں ، لیکن نہ صبح آیا ، نہ شام آیا

دعا جو نکلی تھی دل سے آخر ، پلٹ کے مقبول ہو کے آئی
وہ جذبہ جس میں تڑپ تھی سچی ، وہ جذبہ آخر کو کام آیا

خدا تیرا حافظ و نگہباں ، او راہ بطحا کے جانے والے
نوید صد انبساط بن کر پیام دارالسلام آیا

زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا ، پیام آیا
جھکاؤ نظریں ، بچھاؤ پلکیں ، ادب کا اعلیٰ مقام آیا...

ساغر صدیقی​

بہت شکریہ خلیل بھائی ۔ جی بہتر میں وہ شعر نکال دیتا ہوں ۔
 

عظیم

محفلین

شاعری کب سکھائی جاتی ہے
آگ دل میں لگائی جاتی ہے

سُن کے رکھو گے تُم ہماری بات
آج گا کر سنائی جاتی ہے

پہلے اوروں کا تذکرہ تھا اب
اپنی تالی بجائی جاتی ہے

ہو چُکیں گے رقیب چپ آخر
شعر گوئی پَرائی جاتی ہے

میرا کہنا ہے اِن صحائب سے
صاحبوں کی کمائی جاتی ہے !؟

 

عظیم

محفلین
اپنے تو جسم پر بھی ہمیں حق نہیں مگر
کیسے وہ اپنی روح کے حقدار بن گئے




جذبے ہی راہِ عشق میں دیوار بن گئے
بھیجے تھے ہم نے پھول مگر خار بن گئے

کر کے جفا بھی لوگ یہاں معتبر ہوئے
ہم نے جو کی وفا تو گنہگار بن گئے

اپنے تو جسم پر بھی ہمیں حق نہیں مگر
کیسے وہ اپنی روح کے حقدار بن گئے

بیچارگی ہو اس سے بھی بڑھ کر کہ آج ہم
چارہ گروں کے ہاتھ سے لاچار بن گئے

کروٹ ہمارے بخت نے بدلی ہے اِس طرح
دشمن تھے کل تلک جو سبھی یار بن گئے

پلکوں پہ گھر کے آئی گھٹا سرمئی کوئی
پھر سے خیالِ یار کے آثار بن گئے

کہنا عظیم اُن سے عجب سا ہے ماجرا
اپنی دوا ہی آپ یہ بیمار بن گئے


 

عظیم

محفلین


رنگ اس روپ کا دکھا جائیں
ہو جو فرصت جناب آ جائیں

کیا ہے الفت یہ مہر کیا شے ہے
ہم تو نادان ہیں بتا جائیں

اور بھی تو بہت سے دشمن ہیں
آئیے آپ ہی ستا جائیں

روٹھے بیٹھے ہیں آپ اپنے سے
کیسے مانیں گے ہم منا جائیں

ہو چکا عشق آپ سے مُجھ کو
یا کوئی وہم ہے بتا جائیں

پھر نہ الجھیں گے ہم زمانے سے
ہم کو اپنا کہا سنا جائیں

 

عظیم

محفلین
شاعری کب سکھائی جاتی ہے
آگ دل میں لگائی جاتی ہے

سُن کے رکھو گے تُم ہماری بات
آج گا کر سنائی جاتی ہے

پہلے اوروں کا تذکرہ تھا اب
اپنی تالی بجائی جاتی ہے

ہو چُکیں گے رقیب چپ آخر
بات ایسی بتائی جاتی ہے

میرا کہنا ہے اِن صحائب سے
صاحبوں کی کمائی جاتی ہے !؟​
 

عظیم

محفلین
شاعری کب سکھائی جاتی ہے
آگ دل میں لگائی جاتی ہے

سُن کے جھومو گے آپ میری بات
آج گا کر سنائی جاتی ہے

پہلے اوروں کا تذکرہ تھا اب
اپنی تالی بجائی جاتی ہے

ہو چُکیں گے رقیب چپ آخر
بات ایسی بتائی جاتی ہے

میرا کہنا ہے اِن صحائب سے
صاحبوں کی کمائی جاتی ہے !؟​
 

عظیم

محفلین

دل گیا تو جانے دو جان تک لٹائیں گے
ضبط کیا بلا ہے ہم صبر آزمائیں گے

اے خدائے واحد سن ان بتوں میں رہ کر بھی
بندگی کریں گے یوں تُجھ کو ڈھونڈ لائیں گے

کیا کہیں گے اب آگے اس غریب کے فقہا
شعر اسطرح کے ہم بعد میں سنائیں گے

واعظا بری مت کہہ لوگ ایسے ظالم ہیں
تیری اس بھلائی کو یہ برا بتائیں گے

خیر ہو جنوں تیری میری گریہ زاری کو
فیض داغ کیا صاحب میر گنگنائیں گے
 
Top