مسکراتا ہوں مسکرائے گا
یہ دوانہ بھی گنگنائے گا
مشکلیں یُوں کھڑی کرے گا شیخ
میری آسانیاں بڑھائے گا
ہے کوئی بات میرے آگے اب
ہے کوئی راز تُو چھپائے گا
میں تو یہ چاہ کر چلا ہوں یار
میرے پیچھے جہان آئے گا
سامنے غیر کے کروں ماتم
عشق ایسا بھی وقت لائے گا
کب کے طالب ہوں اُس طریقے کا
جو زمانہ مجھے سکھائے گا
رحم کیا اب جناب کو میرے
حال پر بھی حضور آئے گا