وہ نہیں آئے بلاوے پر مرے
رہ گئے سجتے سجائے در مرے
آ بھی جائیں وہ اگر بھولے سے تو
کون بیٹھا ہے جناب اب گھر مرے
سوچتا ہوں دور کی لیکن عظیم
اس سے آگے جل نہ جائیں پر مرے
ہائے اُس نے رکھ دیا دنیا کا بھار
آسماں جیسے بچھا ہے سر مرے
کیا عظیم اُن سے کروں عہدِ وفا
جا نہ پائے چاہتوں کے ڈر مرے