آ بھی جا ضد چھوڑ دے انکار کی
دوستوں سے دشمنی بیکار کی
دیکھتا ہوں اپنے لفظوں کا میں روپ
اور کس کے حسن سے تکرار کی
نفرتوں کی دھوپ میں جلتا ہوں میں
ہو چکی بارش کہیں پر پیار کی
اور کوئی کام دنیا میں نہیں
بھا گئی مدح سرائی یار کی
خاک اپنی ہی نہیں ہم نے عظیم
چھان ماری ہے سمندر پار کی