چلے آؤ کہ زلفوں کی ہوا دو
بہت مدت کے جاگے ہیں سلا دو
ہماری بیخودی تو دیکھ لی ہے
اب اپنی عقل بھی آ کر دکھا دو
مرے اشعار پڑھ پائے نہ اغیار
تمہیں اپنے ہو آؤ گنگنا دو
ہمیں رونے سے فرصت کب ہے یارا
کہ آ جاؤ ذرا سا مسکرا دو
خدا کا واسطہ دینے کو آئے
خدارا کفر کا مطلب بتا دو
ابھی ہم میں ہے تھوڑی جان باقی
چلے آؤ کہ اب جینا سکھا دو
اگر اتنے ہی ضدی ہو گئے ہو
تو آ جاؤ تم اپنی ضد چھڑا دو
آخری تدوین: