ﺩﺭﺩ، ﻭﮦ ﺁﮒ ﮐﮧ ﺑﺠﻬﺘﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﻠﺘﯽ ﺑﻬﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﯾﺎﺩ، ﻭﮦ ﺯﺧﻢ ﮐﮧ ﺑﻬﺮﺗﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﺳﺘﺎ ﺑﻬﯽ ﻧﮩﯿﮟ
عمر فراز محفلین دسمبر 1، 2014 #2,621 ﺩﺭﺩ، ﻭﮦ ﺁﮒ ﮐﮧ ﺑﺠﻬﺘﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﻠﺘﯽ ﺑﻬﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﯾﺎﺩ، ﻭﮦ ﺯﺧﻢ ﮐﮧ ﺑﻬﺮﺗﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﺳﺘﺎ ﺑﻬﯽ ﻧﮩﯿﮟ
ع عظیم محفلین دسمبر 1، 2014 #2,622 سر پٹخ کر در دروں پر مار کر سب سے جیتے ہم خودی سے ہار کر شیخ منبر پر کھڑا ہے دیکھ تو لوگ نفرت بانٹتے ہیں پیار کر ہو سکے اپنے بھی اندر جھانک لے اپنی بھی آنکھوں سے آنکھیں چار کر کب تلک پیتے رہیں عمروں کا زہر تیغ قاتل اس طرف بھی وار کر اور کب تک ہم سہیں خاموشیاں ہاں نہیں ممکن ہمیں انکار کر الجھے بیٹھے ہیں ہم اپنے آپ سے دیکھ ناصح یُوں نہیں تکرار کر ہم عظیم آئے تھے اپنی زندگی پہلے ہی شاید کسی پر وار کر آخری تدوین: دسمبر 1، 2014
سر پٹخ کر در دروں پر مار کر سب سے جیتے ہم خودی سے ہار کر شیخ منبر پر کھڑا ہے دیکھ تو لوگ نفرت بانٹتے ہیں پیار کر ہو سکے اپنے بھی اندر جھانک لے اپنی بھی آنکھوں سے آنکھیں چار کر کب تلک پیتے رہیں عمروں کا زہر تیغ قاتل اس طرف بھی وار کر اور کب تک ہم سہیں خاموشیاں ہاں نہیں ممکن ہمیں انکار کر الجھے بیٹھے ہیں ہم اپنے آپ سے دیکھ ناصح یُوں نہیں تکرار کر ہم عظیم آئے تھے اپنی زندگی پہلے ہی شاید کسی پر وار کر
ع عظیم محفلین دسمبر 1، 2014 #2,623 درد کی حد سے گزرنا چاہئے روز جینا روز مرنا چاہئے دیکھتے ہیں آئینوں کو دیکھ کر کس کی خاطر اب سنورنا چاہئے اب سے ہی غنچے ہیں اہلِ شوق کے پھول بن بن کر بکھرنا چاہئے التجا کوئی کریں گے کیوں عظیم ہم کو کتنا کچھ وگرنا چاہئے کیا نہیں بگڑے ہمیں پر سب عظیم کیوں ہمیں آخر سدھرنا چاہئے آخری تدوین: دسمبر 1، 2014
درد کی حد سے گزرنا چاہئے روز جینا روز مرنا چاہئے دیکھتے ہیں آئینوں کو دیکھ کر کس کی خاطر اب سنورنا چاہئے اب سے ہی غنچے ہیں اہلِ شوق کے پھول بن بن کر بکھرنا چاہئے التجا کوئی کریں گے کیوں عظیم ہم کو کتنا کچھ وگرنا چاہئے کیا نہیں بگڑے ہمیں پر سب عظیم کیوں ہمیں آخر سدھرنا چاہئے
ع عظیم محفلین دسمبر 1، 2014 #2,624 آپ سے التماس کرتا ہوں اور خود کو نراس کرتا ہوں لوٹ آتا ہوں گھر کو جلدی میں کام بھی آس پاس کرتا ہوں رات دن یاد میں تری بیٹھا اپنے دل کو اداس کرتا ہوں بھول بیٹھا ہوں اپنی صورت کو تیرا چہرہ شناس کرتا ہوں کس خوشی سے میں آپ کے غم کو اِس طبیعت پہ راس کرتا ہوں
آپ سے التماس کرتا ہوں اور خود کو نراس کرتا ہوں لوٹ آتا ہوں گھر کو جلدی میں کام بھی آس پاس کرتا ہوں رات دن یاد میں تری بیٹھا اپنے دل کو اداس کرتا ہوں بھول بیٹھا ہوں اپنی صورت کو تیرا چہرہ شناس کرتا ہوں کس خوشی سے میں آپ کے غم کو اِس طبیعت پہ راس کرتا ہوں
ع عظیم محفلین دسمبر 1، 2014 #2,625 محمد خلیل الرحمٰن نے کہا: غموں کا بھار کا کیا مطلب ہے؟ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ کب تک غموں کا بوجھ اُٹھاتا رہوں گا میں ۔
محمد خلیل الرحمٰن نے کہا: غموں کا بھار کا کیا مطلب ہے؟ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ کب تک غموں کا بوجھ اُٹھاتا رہوں گا میں ۔
ع عظیم محفلین دسمبر 1، 2014 #2,626 محمد خلیل الرحمٰن نے کہا: آداب وزن سے باہر ہورہا ہے۔ آپ نے اداب باندھا ہے۔ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ جینے کے گُر جناب سکھاتا رہوں گا میں
محمد خلیل الرحمٰن نے کہا: آداب وزن سے باہر ہورہا ہے۔ آپ نے اداب باندھا ہے۔ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ جینے کے گُر جناب سکھاتا رہوں گا میں
ع عظیم محفلین دسمبر 1، 2014 #2,627 محمد خلیل الرحمٰن نے کہا: پڑھ سنادو؟ کیا مطلب؟ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ تمہیں اپنے ہو آؤ گنگنا دو ۔
محمد خلیل الرحمٰن نے کہا: پڑھ سنادو؟ کیا مطلب؟ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ تمہیں اپنے ہو آؤ گنگنا دو ۔
ع عظیم محفلین دسمبر 1، 2014 #2,628 محمد خلیل الرحمٰن نے کہا: تیرے آگے؟ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ میری اوقات کیا کہ میں تیرے اور اپنے گمان سے جاؤں
محمد خلیل الرحمٰن نے کہا: تیرے آگے؟ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ میری اوقات کیا کہ میں تیرے اور اپنے گمان سے جاؤں
ع عظیم محفلین دسمبر 1، 2014 #2,629 محمد خلیل الرحمٰن نے کہا: بان سے جاؤں؟؟؟؟؟؟؟؟؟ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ عشق کرتا ہوں کیوں نہ سج دھج کر جسم سے جاؤں جان سے جاؤں
محمد خلیل الرحمٰن نے کہا: بان سے جاؤں؟؟؟؟؟؟؟؟؟ مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ عشق کرتا ہوں کیوں نہ سج دھج کر جسم سے جاؤں جان سے جاؤں
ع عظیم محفلین دسمبر 1، 2014 #2,630 ہر مکاں لامکان سے جاؤں دور اِس آسمان سے جاؤں عشق کرتا ہوں کیوں ترے در سے میں اُٹھایا جہان سے جاؤں جانے والا ہوں شہر بھر کو چھوڑ کیونکہ اپنی اُڑان سے جاؤں میں بنایا گیا ہوں مٹ مٹ کے اب بھی اپنے نشان سے جاؤں تم فضاؤں کی بات کرتے ہو میں پرے کہکشان سے جاؤں کس حقارت سے دیکھتے ہو آپ میں بھی کس آن بان سے جاؤں اب تو یہ چاہتا ہوں میں صاحب دُور دنیا جہان سے جاؤں آخری تدوین: دسمبر 1، 2014
ہر مکاں لامکان سے جاؤں دور اِس آسمان سے جاؤں عشق کرتا ہوں کیوں ترے در سے میں اُٹھایا جہان سے جاؤں جانے والا ہوں شہر بھر کو چھوڑ کیونکہ اپنی اُڑان سے جاؤں میں بنایا گیا ہوں مٹ مٹ کے اب بھی اپنے نشان سے جاؤں تم فضاؤں کی بات کرتے ہو میں پرے کہکشان سے جاؤں کس حقارت سے دیکھتے ہو آپ میں بھی کس آن بان سے جاؤں اب تو یہ چاہتا ہوں میں صاحب دُور دنیا جہان سے جاؤں
ع عظیم محفلین دسمبر 1، 2014 #2,631 غم کوئی ایک بات کرتا ہے دن کو دیکھو تو رات کرتا ہے اب نہ جانے کہ ساتھ کیا میرے آپ لوگوں کا سات کرتا ہے شیخ صاحب کو کچھ نہیں معلوم بات سنتا ہے بات کرتا ہے وہ ہمیں ایک سے کرے گا دو وہ جو پانچھوں کو سات کرتا ہے ہم سے الجھے گا کیا زمانے تُو جا سلجھ جا کے بات کرتا ہے
غم کوئی ایک بات کرتا ہے دن کو دیکھو تو رات کرتا ہے اب نہ جانے کہ ساتھ کیا میرے آپ لوگوں کا سات کرتا ہے شیخ صاحب کو کچھ نہیں معلوم بات سنتا ہے بات کرتا ہے وہ ہمیں ایک سے کرے گا دو وہ جو پانچھوں کو سات کرتا ہے ہم سے الجھے گا کیا زمانے تُو جا سلجھ جا کے بات کرتا ہے
ع عظیم محفلین دسمبر 1، 2014 #2,632 اپنے جگرے کو پھاڑ دیکھا ہے خود میں نظروں کو گاڑ دیکھا ہے اس خرابے میں آپ ڈھونڈیں عیش ہم نے صاحب کباڑ دیکھا ہے پھر بھی آباد ہم نہ ہو پائے خوب خود کو اجاڑ دیکھا ہے اُڑتے پھرتے ہیں کن ہواؤں میں کن فضاؤں کو تاڑ دیکھا ہے ہم نے جیتا ہے آگہی کو آپ سب نے ہم کو پچھاڑ دیکھا ہے
اپنے جگرے کو پھاڑ دیکھا ہے خود میں نظروں کو گاڑ دیکھا ہے اس خرابے میں آپ ڈھونڈیں عیش ہم نے صاحب کباڑ دیکھا ہے پھر بھی آباد ہم نہ ہو پائے خوب خود کو اجاڑ دیکھا ہے اُڑتے پھرتے ہیں کن ہواؤں میں کن فضاؤں کو تاڑ دیکھا ہے ہم نے جیتا ہے آگہی کو آپ سب نے ہم کو پچھاڑ دیکھا ہے
ع عظیم محفلین دسمبر 1، 2014 #2,633 آپ خود کو ہی مار دیکھا ہے ہم نے جیون گزار دیکھا ہے چاہتیں دیکھ لیں زمانے کی آپ لوگوں کا پیار دیکھا ہے ایک ہی دوست اپنا پایا اور ایک ہی غم گسار دیکھا ہے ہم سے کیا کیجئے سکوں کی بات ہم نے کس دن قرار دیکھا ہے ہر کوئی دوسرا زمانے میں تیرے غم پر نثار دیکھا ہے مُجھ پہ ہی چل رہا ہے جانے کیوں آپ کا اختیار دیکھا ہے کھاتا کھولا ہے آج خوشیوں سے غم کا باقی اُدھار دیکھا ہے دیکھ رکھا ہے کس نے مجنوں بھی ہم سا کس نے شعار دیکھا ہے چین آیا نہ ایک پل ہم کو رو کے زار و قطار دیکھا ہے کب کے آئے گی نیند بھی ہم کو تیری آنکھوں میں پیار دیکھا ہے وصل کیا ہم نے ہجر میں بھی اب اک زمانہ گزار دیکھا ہے اپنی عزت کو جانتے ہیں کیا آپ اپنا وقار دیکھا ہے ہم نے دیکھا نہیں مگر صاحب کہتے پھرتے ہیں یار دیکھا ہے سر کو دھنتے ہیں آج اپنے ہم خود کو سُر میں اتار دیکھا ہے آنکھ والوں نے دیکھ رکھے شہر ہم نے آگے غبار دیکھا ہے اور بگڑے ہیں دنیا والوں پر لاکھ خود کو سدھار دیکھا ہے جب بھی دیکھا عظیم ہم نے آپ خود سے خود کو فرار دیکھا ہے
آپ خود کو ہی مار دیکھا ہے ہم نے جیون گزار دیکھا ہے چاہتیں دیکھ لیں زمانے کی آپ لوگوں کا پیار دیکھا ہے ایک ہی دوست اپنا پایا اور ایک ہی غم گسار دیکھا ہے ہم سے کیا کیجئے سکوں کی بات ہم نے کس دن قرار دیکھا ہے ہر کوئی دوسرا زمانے میں تیرے غم پر نثار دیکھا ہے مُجھ پہ ہی چل رہا ہے جانے کیوں آپ کا اختیار دیکھا ہے کھاتا کھولا ہے آج خوشیوں سے غم کا باقی اُدھار دیکھا ہے دیکھ رکھا ہے کس نے مجنوں بھی ہم سا کس نے شعار دیکھا ہے چین آیا نہ ایک پل ہم کو رو کے زار و قطار دیکھا ہے کب کے آئے گی نیند بھی ہم کو تیری آنکھوں میں پیار دیکھا ہے وصل کیا ہم نے ہجر میں بھی اب اک زمانہ گزار دیکھا ہے اپنی عزت کو جانتے ہیں کیا آپ اپنا وقار دیکھا ہے ہم نے دیکھا نہیں مگر صاحب کہتے پھرتے ہیں یار دیکھا ہے سر کو دھنتے ہیں آج اپنے ہم خود کو سُر میں اتار دیکھا ہے آنکھ والوں نے دیکھ رکھے شہر ہم نے آگے غبار دیکھا ہے اور بگڑے ہیں دنیا والوں پر لاکھ خود کو سدھار دیکھا ہے جب بھی دیکھا عظیم ہم نے آپ خود سے خود کو فرار دیکھا ہے
ع عظیم محفلین دسمبر 1، 2014 #2,634 تیرے آنے پہ مسکرائیں ہم گیت خوشیوں کے لاکھ گائیں ہم اُٹھنے والے نہیں ہیں اُس در کے دل سے جائیں کہ جاں سے جائیں ہم حوصلہ کس قدر ہمیں بخشا کھوج میں آپ کی دِکھائیں ہم ہم تو یہ جانتے ہیں جو گزری اپنی اِس جان پر بتائیں ہم بھول جائیں بتوں کی چاہت اب خود پہ تھوڑا سا رحم کھائیں ہم تُم ہی کہہ دو اے مہرباں ہم سے کیا فقط اشک ہی بہائیں ہم کس طرح آسماں سے جاتے ہیں اور ذرا دُور چل نہ پائیں ہم بھاگ نکلیں حقیقتوں سے آج خواب گاہوں میں گھر بسائیں ہم ہو چکے عشق میں فنا صاحب جائیں دنیا کو جا بتائیں ہم آخری تدوین: دسمبر 1، 2014
تیرے آنے پہ مسکرائیں ہم گیت خوشیوں کے لاکھ گائیں ہم اُٹھنے والے نہیں ہیں اُس در کے دل سے جائیں کہ جاں سے جائیں ہم حوصلہ کس قدر ہمیں بخشا کھوج میں آپ کی دِکھائیں ہم ہم تو یہ جانتے ہیں جو گزری اپنی اِس جان پر بتائیں ہم بھول جائیں بتوں کی چاہت اب خود پہ تھوڑا سا رحم کھائیں ہم تُم ہی کہہ دو اے مہرباں ہم سے کیا فقط اشک ہی بہائیں ہم کس طرح آسماں سے جاتے ہیں اور ذرا دُور چل نہ پائیں ہم بھاگ نکلیں حقیقتوں سے آج خواب گاہوں میں گھر بسائیں ہم ہو چکے عشق میں فنا صاحب جائیں دنیا کو جا بتائیں ہم
ع عظیم محفلین دسمبر 1، 2014 #2,635 بھول جا یاد ہم کو آنا دیکھ مر ہی جائے گا یہ دوانا دیکھ ہم نے دیکھا ہے آپ خود میں جھانک ہو مبارک تجھے زمانا دیکھ میری جاں کو بھی دیکھ لے قاتل اپنے تیروں کا بھی نشانا دیکھ دیکھ اپنی بساط بھی غافل میرا محفل میں آنا جانا دیکھ شعر کہنا انہیں ہو شاید شوق مُجھ کو ملنے کا ہے بہانا دیکھ جانتا ہوں کہ تُم ہوئے دشمن مانتا ہوں کہ دل نہ مانا دیکھ پچھلی عقلوں کو لا سمجھنے شیخ مدعا ہے کوئی پرانا دیکھ جاگنے پر ہے آنکھ ملت کی پھر سے سپنا کوئی سہانا دیکھ رونے دھونے سے لاکھ بہتر ہے کتنا آساں ہے غم کمانا دیکھ
بھول جا یاد ہم کو آنا دیکھ مر ہی جائے گا یہ دوانا دیکھ ہم نے دیکھا ہے آپ خود میں جھانک ہو مبارک تجھے زمانا دیکھ میری جاں کو بھی دیکھ لے قاتل اپنے تیروں کا بھی نشانا دیکھ دیکھ اپنی بساط بھی غافل میرا محفل میں آنا جانا دیکھ شعر کہنا انہیں ہو شاید شوق مُجھ کو ملنے کا ہے بہانا دیکھ جانتا ہوں کہ تُم ہوئے دشمن مانتا ہوں کہ دل نہ مانا دیکھ پچھلی عقلوں کو لا سمجھنے شیخ مدعا ہے کوئی پرانا دیکھ جاگنے پر ہے آنکھ ملت کی پھر سے سپنا کوئی سہانا دیکھ رونے دھونے سے لاکھ بہتر ہے کتنا آساں ہے غم کمانا دیکھ
ع عظیم محفلین دسمبر 1، 2014 #2,636 جگر کو چیر کھانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا ہمیں رونے رلانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا تمہیں تو چاہئیں نوحے جہاں والو مگر دکھ ہے اِنہیں نغمے سنانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا زمانے بھر کو شاید آپ کے ہی اس دوانے کو یُوں آ آ کر ستانے کے علاوہ کچھ نہیں آٖتا کرے آ زور ہمت ہے کسی میں آئے اور دیکھے ہمیں غزلیں سنانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا بہت آتا ہے مان اپنی فقیری پر فقیروں کو مگر یہ سر جھکانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا کہو مت شیخ کو صاحب تم ایسے یُوں برا دیکھو اِسے آنکھیں دِکھانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا ہم اپنے دل کی کہتے ہیں اور ان کی بات میں دیکھا اُنہیں باتیں بنانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا اگر ضدی کوئی ہم سا زمانے میں ہے دکھلاؤ تمہیں اپنا بنانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا عظیم اِس دشت سے آئے گا کیا اب خوف دنیا کو اسی میں گھر بسانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا آخری تدوین: دسمبر 2، 2014
جگر کو چیر کھانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا ہمیں رونے رلانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا تمہیں تو چاہئیں نوحے جہاں والو مگر دکھ ہے اِنہیں نغمے سنانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا زمانے بھر کو شاید آپ کے ہی اس دوانے کو یُوں آ آ کر ستانے کے علاوہ کچھ نہیں آٖتا کرے آ زور ہمت ہے کسی میں آئے اور دیکھے ہمیں غزلیں سنانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا بہت آتا ہے مان اپنی فقیری پر فقیروں کو مگر یہ سر جھکانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا کہو مت شیخ کو صاحب تم ایسے یُوں برا دیکھو اِسے آنکھیں دِکھانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا ہم اپنے دل کی کہتے ہیں اور ان کی بات میں دیکھا اُنہیں باتیں بنانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا اگر ضدی کوئی ہم سا زمانے میں ہے دکھلاؤ تمہیں اپنا بنانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا عظیم اِس دشت سے آئے گا کیا اب خوف دنیا کو اسی میں گھر بسانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا
ع عظیم محفلین دسمبر 2، 2014 #2,637 تمہاری یاد میں جھومیں گے ناچیں مسکرائیں گے ہم اس دیوانگی سے سب کو دیوانہ بنائیں گے نہ کر پائے بلائے عشق میں جو کام اچھے بھی ہم ایسے ہی برے وہ کام اچھا کر دکھائیں گے تمہیں چاہا ہے کیوں جا جا کے غیروں سے کہیں گے حال تمہیں کو درد کے قصے تمہیں دکھڑے سنائیں گے ہم اتنا دور نکلیں گے تمہاری آرزو میں لوگ ہمیں اب ڈھونڈنے نکلیں گے دیکھو ڈھونڈ پائیں گے زمانے بھر کے آگے جا کریں گے آپ کا چرچا زمانے بھر سے لیکن آپ ہی خود کو چھپائیں گے بلا جانے ہماری، دل کے لگ جانے پہ بیٹھے ہم اب آگے ناز کرتے ہیں کہ بس نخرے اُٹھائیں گے ہمیں معلوم ہے صاحب ہمارا کھیلنا دیکھو عظیم ایسے کھلاڑی ہیں سبھی سے جیت جائیں گے آخری تدوین: دسمبر 2، 2014
تمہاری یاد میں جھومیں گے ناچیں مسکرائیں گے ہم اس دیوانگی سے سب کو دیوانہ بنائیں گے نہ کر پائے بلائے عشق میں جو کام اچھے بھی ہم ایسے ہی برے وہ کام اچھا کر دکھائیں گے تمہیں چاہا ہے کیوں جا جا کے غیروں سے کہیں گے حال تمہیں کو درد کے قصے تمہیں دکھڑے سنائیں گے ہم اتنا دور نکلیں گے تمہاری آرزو میں لوگ ہمیں اب ڈھونڈنے نکلیں گے دیکھو ڈھونڈ پائیں گے زمانے بھر کے آگے جا کریں گے آپ کا چرچا زمانے بھر سے لیکن آپ ہی خود کو چھپائیں گے بلا جانے ہماری، دل کے لگ جانے پہ بیٹھے ہم اب آگے ناز کرتے ہیں کہ بس نخرے اُٹھائیں گے ہمیں معلوم ہے صاحب ہمارا کھیلنا دیکھو عظیم ایسے کھلاڑی ہیں سبھی سے جیت جائیں گے
ع عظیم محفلین دسمبر 2، 2014 #2,638 اصل اصلاح تو اب شروع ہوئی بابا اور میں چھٹی مانگتا پھرتا ہوں ۔ آخری تدوین: دسمبر 2، 2014
ع عظیم محفلین دسمبر 2، 2014 #2,639 گنوانا دل بہت آسان ہے ہم جاں لٹائیں گے کسی کے عشق میں اپنا پرایا بھول جائیں گے ہم ایسے ناتواں اترٰیں گے جب جا کر اکھاڑے میں بہت سے پہلوان اپنی توانائی بڑھائیں گے نہ کر پائے ہیں راہِ عشق میں جو کام اچھے بھی ہم ایسے ہی برے وہ کام اچھا کر دکھائیں گے ہم اتنا دور جائیں گے کسی کی جستجو میں لوگ قیامت تک ہمارے پپر کے نقشے مٹائیں گے کہے دیتے ہیں خود کو کھو دیا ہے عشق میں ہم نے کہے دیتے ہیں سب کے سامنے ہم ڈھونڈ لائیں گے زمانے بھر کے آگے جا کریں گے آپ کا چرچا زمانے بھر سے لیکن آپ کے بارے چھپائیں گے بلا جانے ہماری دل کے لگ جانے پہ آگے ہم کریں گے ناز یا بس آپ کے نخرے اُٹھائیں گے ہماری بیخودی سے اک زمانہ ہو گیا واقف نہ جانے ہوش آنے پر کسے منطق سکھائیں گے ہمیں معلوم ہے صاحب ہمارا کھیلنا دیکھو عظیم ایسے کھلاڑی ہیں کہ سب سے جیت جائیں گے آخری تدوین: دسمبر 2، 2014
گنوانا دل بہت آسان ہے ہم جاں لٹائیں گے کسی کے عشق میں اپنا پرایا بھول جائیں گے ہم ایسے ناتواں اترٰیں گے جب جا کر اکھاڑے میں بہت سے پہلوان اپنی توانائی بڑھائیں گے نہ کر پائے ہیں راہِ عشق میں جو کام اچھے بھی ہم ایسے ہی برے وہ کام اچھا کر دکھائیں گے ہم اتنا دور جائیں گے کسی کی جستجو میں لوگ قیامت تک ہمارے پپر کے نقشے مٹائیں گے کہے دیتے ہیں خود کو کھو دیا ہے عشق میں ہم نے کہے دیتے ہیں سب کے سامنے ہم ڈھونڈ لائیں گے زمانے بھر کے آگے جا کریں گے آپ کا چرچا زمانے بھر سے لیکن آپ کے بارے چھپائیں گے بلا جانے ہماری دل کے لگ جانے پہ آگے ہم کریں گے ناز یا بس آپ کے نخرے اُٹھائیں گے ہماری بیخودی سے اک زمانہ ہو گیا واقف نہ جانے ہوش آنے پر کسے منطق سکھائیں گے ہمیں معلوم ہے صاحب ہمارا کھیلنا دیکھو عظیم ایسے کھلاڑی ہیں کہ سب سے جیت جائیں گے
الف عین لائبریرین دسمبر 2، 2014 #2,640 سب سے جیت تو رہے ہو، تقریباً ڈھائی ہزار غزلیں اس دھاگے میں پوسٹ کر کے!!