جدید دور کے جدت پسند خدا دیکهے
نہ اُن میں ایک بهی اچها کوئی بُرا دیکهے
نظر کے سامنے رہتے ہو تم ہماری پر
تمہیں قریب سے کیسے کوئی بهلا دیکهے ؟
بُهلا کے اپنی محبت کی اک حقیقت کو
غمِ حُسین کے ماتم زدہ بهی کیا دیکهے ؟
لہو سے رنگ نہ بدلا کبهی زمینوں کا
کہ ہم نے خون کے دریا بہا بہا دیکهے
مِلا قرار نہ دل کو نہ جاں کو چین آیا
خود اپنی ذات کے فتنے مٹا مٹا دیکهے
کسی کو دیکه کے آتا ہے اک خیال ہم کو
کہ ہم جو دیکه رہے ہیں وہ شخص کیا دیکهے ؟
نہ اُن میں ایک بهی اچها کوئی بُرا دیکهے
نظر کے سامنے رہتے ہو تم ہماری پر
تمہیں قریب سے کیسے کوئی بهلا دیکهے ؟
بُهلا کے اپنی محبت کی اک حقیقت کو
غمِ حُسین کے ماتم زدہ بهی کیا دیکهے ؟
لہو سے رنگ نہ بدلا کبهی زمینوں کا
کہ ہم نے خون کے دریا بہا بہا دیکهے
مِلا قرار نہ دل کو نہ جاں کو چین آیا
خود اپنی ذات کے فتنے مٹا مٹا دیکهے
کسی کو دیکه کے آتا ہے اک خیال ہم کو
کہ ہم جو دیکه رہے ہیں وہ شخص کیا دیکهے ؟
آخری تدوین: