عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
آ گہی کے غم کا دھارا مل گیا
بے سہاروں کو سہارا مل گیا
÷÷آگہی کے غم کا دھارا؟؟؟

چاہ کیجئے کِن بُتاں کی آج شب
روشنی کا نور سارا مل گیا
÷÷روشنی کا نور ؟؟

محو ہیں کس کے خیالوں میں کہیں
پُوچھ لیجئے کیا خُدارا مل گیا
۔۔ خدارا کا مطلب ’خدا کے لئے‘، اسے ’خدایا‘ سے کنفیوز مت کرو۔

ہم رقیبوں سے بھلا جل جائیں کیوں
ہم کو اپنی جاں سے پیارا مل گیا
۔۔درست

ڈھونڈنے نکلے تھے ہم اپنا پتا
اور ہم کو شہر سارا مل گیا
واہ۔۔۔ خوب

اب عظیم اُس کو پکاریں کیوں بھلا
جس کو جس نے بھی پکارا مل گیا
۔۔ تو کیا یہ ڈر ہے کہ محبوب مل نہ جائے؟؟


بابا جانے دیجئے نا اب سب کے بارے میں تو مت پوچھیں
سر چکرا گیا آپ کے سوالوں سے
جایئے ہم نہیں بولتے:(
 

عظیم

محفلین
واعظ ! ہمیں نہ دیجئے جنت کے مشورے
عاشق ہیں ہم کسی کے سنئے کھڑے کھڑے

دیکھیں ہیں دشت و صحرا ہم نے جہان بھر کے
گلشن مہکنے والے گلشن ہرے بھرے

آئے وہ کیوں پلانے چائے شراب گهر سے
جس کا ہرایک نغمہ گونجا تو گُل چَھڑے

دیکھو دکھائی ہم کو دیتا ہے کھیل سارا
ہارو گے مان جاؤ ہاریں نہ ہم مرے

اللہ بچائے جانے کیا کیا سنا رہے ہیں
صاحب جو کل تلک تھے قدموں تلے پڑے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
بابا آپ سے پوچھے بنا یہاں ارسال کردی ہو سکے تو معاف کر دیجئے گا
اور اپنی رائے ضرور دیجئے گا
 

عظیم

محفلین
ذکر اِس قدر اور اِتنا زیادہ کریں گے ہم
دُنیا کو تیرے گھر پہ آمادہ کریں گے ہم

آئیں گے اپنی بزم میں صاحب اگر تو کیا
صاحب سا کب مزاج کو سادہ کریں گے ہم

کرتے ہیں بات چُھپ کے رقیبوں سے ہے سنا
کہتے ہیں آئیں بزم کشادہ کریں گے ہم

صاحب اگر ہو ہوش میں کہہ دو کہ آئیں ناں
آئیں بھی گر تو کیوں کہ اِرادہ کریں گے ہم

سنئے اجی ہماری بھی اب داستان آپ
غالب پہ طنز اور زیادہ کریں گے ہم

آیئے جناب آپ بھی آیئے پدھاریئے
اللہ کرے کہ اتنے آمادہ کریں گے ہم

صاحب وہ لوگ جن کو سُنائی نہ دے سکا
اُن سے کہیں کہ غم کو لبادہ کریں گے ہم
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ذکر اِس قدر اور اِتنا زیادہ کریں گے ہم
دُنیا کو تیرے گھر پہ آمادہ کریں گے ہم
÷÷آمادہ کا تلفظِ یہاں ’امادہ‘ آ رہا ہے، دوسری بات، کسی کو کچھ رنے کے لئے آمادہ لیا جاتا ہے، یہاں دنیا کو کس بات کے لئے آمادہ کیا جا رہا ہے؟
تیسری بات۔ ذکر کرنا (کس کا، صرف ذکر کرنا کہا جائے تو مراد دینی کلمات کا پڑھنا ہوتا ہے) اور دنیا کو دنیا کو آمادہ کرنے کا آپسی تعلق؟ اسی کو دو لخت ہونا کہتے ہیں۔

آئیں گے اپنی بزم میں صاحب اگر تو کیا
صاحب سا کب مزاج کو سادہ کریں گے ہم
÷÷سمجھ میں نہیں آیا، شک ہے کہ ایک جگہ صاحب محبوب کے لئے کہا گیا ہے، اور ایک جگہ تخلص ہے؟ اور مزاج کی سادگی کا بزم میں آنے سے تعلق؟


کرتے ہیں بات چُھپ کے رقیبوں سے ہے سنا
کہتے ہیں آئیں بزم کشادہ کریں گے ہم
۔۔کون کہتے ہیں، بات واضح نہیں ہوئی۔ پہلا مصرع روانی کا طلب گار ہے۔ مثلاً
سنتے ہیں، وہ رقیبوں سے کرتے ہیں چھپ کے بات
دوسرا مصع یوں ہو سکتا ہے
آئیں یہاں تو بزم کشادہ۔۔۔

صاحب اگر ہو ہوش میں کہہ دو کہ آئیں ناں
آئیں بھی گر تو کیوں کہ اِرادہ کریں گے ہم

دوسرا ،صرع سمجھ میں نہیں آیا۔

سنئے اجی ہماری بھی اب داستان آپ
غالب پہ طنز اور زیادہ کریں گے ہم
÷÷کفر تو مت بکو میاں!!
دونوں مصرعوں میں ربط؟
آیئے جناب آپ بھی آیئے پدھاریئے
اللہ کرے کہ اتنے آمادہ کریں گے ہم
÷÷آمادہ پر بات ہو چکی ہے۔ پہلا مصرع وزن میں بھی نہیں آتا۔

صاحب وہ لوگ جن کو سُنائی نہ دے سکا
اُن سے کہیں کہ غم کو لبادہ کریں گے ہم
÷÷یہاں بھی ربط؟ (دو لخت نہیں کہہ رہا ہوں)
دوسرا مصرع واہ واہ، اچھی سی گرہ لگاؤ۔
 

عظیم

محفلین
ذکر اِس قدر اور اِتنا زیادہ کریں گے ہم
دُنیا کو تیرے گھر پہ آمادہ کریں گے ہم
÷÷آمادہ کا تلفظِ یہاں ’امادہ‘ آ رہا ہے، دوسری بات، کسی کو کچھ رنے کے لئے آمادہ لیا جاتا ہے، یہاں دنیا کو کس بات کے لئے آمادہ کیا جا رہا ہے؟
تیسری بات۔ ذکر کرنا (کس کا، صرف ذکر کرنا کہا جائے تو مراد دینی کلمات کا پڑھنا ہوتا ہے) اور دنیا کو دنیا کو آمادہ کرنے کا آپسی تعلق؟ اسی کو دو لخت ہونا کہتے ہیں۔

تیرے ، اا آمادہ اَ ،

آئیں گے اپنی بزم میں صاحب اگر تو کیا
صاحب سا کب مزاج کو سادہ کریں گے ہم
÷÷سمجھ میں نہیں آیا، شک ہے کہ ایک جگہ صاحب محبوب کے لئے کہا گیا ہے، اور ایک جگہ تخلص ہے؟ اور مزاج کی سادگی کا بزم میں آنے سے تعلق؟

پہلا صاحب تخلص

کرتے ہیں بات چُھپ کے رقیبوں سے ہے سنا
کہتے ہیں آئیں بزم کشادہ کریں گے ہم
۔۔کون کہتے ہیں، بات واضح نہیں ہوئی۔ پہلا مصرع روانی کا طلب گار ہے۔ مثلاً
سنتے ہیں، وہ رقیبوں سے کرتے ہیں چھپ کے بات
دوسرا مصع یوں ہو سکتا ہے
آئیں یہاں تو بزم کشادہ۔۔۔

: )

صاحب اگر ہو ہوش میں کہہ دو کہ آئیں ناں
آئیں بھی گر تو کیوں کہ اِرادہ کریں گے ہم

دوسرا ،صرع سمجھ میں نہیں آیا۔

: )

سنئے اجی ہماری بھی اب داستان آپ
غالب پہ طنز اور زیادہ کریں گے ہم
÷÷کفر تو مت بکو میاں!!
دونوں مصرعوں میں ربط؟

کفر ؟؟ : )

آیئے جناب آپ بھی آیئے پدھاریئے
اللہ کرے کہ اتنے آمادہ کریں گے ہم
÷÷آمادہ پر بات ہو چکی ہے۔ پہلا مصرع وزن میں بھی نہیں آتا۔

جی۔۔۔

صاحب وہ لوگ جن کو سُنائی نہ دے سکا
اُن سے کہیں کہ غم کو لبادہ کریں گے ہم
÷÷یہاں بھی ربط؟ (دو لخت نہیں کہہ رہا ہوں)
دوسرا مصرع واہ واہ، اچھی سی گرہ لگاؤ۔

جزاک اللہ
 

عظیم

محفلین
ہوئے مہرباں آج دُشمن میرے
سبھی رازداں آج دُشمن میرے

چلا ہوُں میں کیسے سفر پہ الہی
کہ ہیں کارواں آج دشمن میرے

اگر تُو بُلائے تو آؤں تری اوڑھ
بَھلے آسماں آج دشمن میرے

کہاں جاؤں کس سے کہوں حال دل کا
ہیں سب ترجماں آج دُشمن میرے

مجھے راہ دکھانا میرے پاسباں
بنے سائباں آج دُشمن میرے

عظیم اُن کی عزت ہوئی ہم پہ لازم
ہیں پر مہرباں آج دُشمن میرے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
جگر کا خُون کرتے ہیں نظر کی مان لیتے ہیں
اندھیرا جو دِکھاتا ہے حقیقت جان لیتے ہیں

صاحب
 

الف عین

لائبریرین
بیٹا
یہ تو دو بحریں خلط ملط ہو گئیں۔
فعولن فعولن فعولن فعو÷فعول
اور
فعولن فعولن فعولن فعولن
 
Top