بیٹا
یہ تو دو بحریں خلط ملط ہو گئیں۔
فعولن فعولن فعولن فعو÷فعول
اور
فعولن فعولن فعولن فعولن
جی بابا
جزاک اللہ
بیٹا
یہ تو دو بحریں خلط ملط ہو گئیں۔
فعولن فعولن فعولن فعو÷فعول
اور
فعولن فعولن فعولن فعولن
اس ’’دھیان‘‘ میں دو باتوں پر دھیان دیجئے گا۔
اول یہ کہ اس کی یاے شعر میں نہیں بولتی جیسے کیا (سوالیہ)، پیارا، پیاس، کیوں میں نہیں بولتی۔
دوسرے اس کا نون غنہ نہیں ہو سکتا۔
مطلع کے دوسرے مصرع میں دو حصر دو بار ہوگیا ہے ، اسی بھی ہے اور ہی بھی۔ پھر زیر زبان کرنے میں غور فرمالیجیے۔
ہیں ایسے ایک جو اِک کا دھیان کرتے ہیں
لفظ دھیان کے بارے میں استاد محترم محمد یعقوب آسی صاحب کا ارشاد ہے:
ہیں ایسے ایک جو اِک کا دھیان کرتے ہیں
لفظ دھیان کے بارے میں استاد محترم محمد یعقوب آسی صاحب کا ارشاد ہے:
اس ’’دھیان‘‘ میں دو باتوں پر دھیان دیجئے گا۔
اول یہ کہ اس کی یاے شعر میں نہیں بولتی جیسے کیا (سوالیہ)، پیارا، پیاس، کیوں میں نہیں بولتی۔
دوسرے اس کا نون غنہ نہیں ہو سکتا۔
'' ہی '' تاکید ۔ ''زیرِ زبان'' بین السطور اگرچہ اس لفظ کی املا نہیں جانتا
محمد یعقوب آسی صاحب کیا یہ درست املا ہے ؟
کہیں گے سچ کہ حقیقت بیان کرتے ہیں
اُسی کا ذکر ہی زیرِ زبان کرتے ہیں
’’جو چاہے آپ کا حسنِ کرشمہ ساز کرے‘‘
’’عظیم لوگ کہاں کچھ دھیان کرتے ہیں‘‘
کہیں گے سچ کہ حقیقت بیان کرتے ہیں
اُسی کا ذکر ہی زیرِ زبان کرتے ہیں
۔۔اسی، ہی اور زیر زبان کی بات ہو چکی ہے۔ لیکن اس شعر میں کہنا کیا چاہتے ہو۔ دونوں مصرع الگ الگ ایک بیان ہیں۔
تو کیا ہُوا کہ محبت میں ہم جہاں بُھولے
تو کیا جو ہم ترا خود پر گمان کرتے ہیں
÷÷واہ۔ بطور خاص دوسرا مصرع، لیکن پہلا مصرع کچھ ساتھ نہیں دے رہا۔ کیا بھولے؟ راستہ؟ پھر اس کا دوسرے مصرع سے تعلق؟
دو لخت کہوں گا تو تم برا مان جاتے ہو!!
عجیب طرز کے محفل میں لوگ ہیں اُن کی
ہمیں سے غم کے وہ قصے بیان کرتے ہیں
۔۔عجیب طرز کے ہیں لوگ ان کی محفل میں
بہتر ہو گا
ہمارے پاس کوئی غیر کیا نہیں اپنا
ہیں ایسے ایک جو اِک کا دھیان کرتے ہیں
۔۔دھیان بطور فعل بھی لایا جا سکتا ہے، لیکن دھیان کرنا اور دھیان رکھنا کے فرق پر غور کرو۔ یہاں شاید رکھنا ہونا چاہئے تھا۔
پہلے مصرع کی روانی بھی مار کھا رہی ہے، اور دو لخ۔۔۔ ۔۔
پہنچ سکے نہیں صاحب وہ بات تک اپنی
جو کہہ رہے ہیں کہ صاحب بیان کرتے ہیں
÷÷میں بھی پہنچ نہیں سکا کہ صاحب کیاکہنا چاہ رہے ہیں!!
بچے دی جان بچے گی جے بابیاں توں بچے گا، یا پھر بابیاں دے آکھے لگ کے غلطیاں تو بچے گا۔بابا تسی تے ناں بس !
بچے دی جان لو گے