عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
چلئے جناب آپ کے دیوانے ہی سہی
دُنیا ہے ہوشمند تو مستانے ہی سہی

شمعِ غزل نہ ہم کو میسر ہُوئی تو کیا
محفل میں اُڑ پھریں جو پروانے ہی سہی

دیکھیں حضور آپ ہمارے نہیں مگر
کُچھ تو جناب ہو گئے بیگانے ہی سہی

ہو کر قریب اتنا دُوری تو کم کرو
مرجائیں ہم سے آپ پر مرجانے ہی سہی

تُم بھی اے ظالمو کُچھ ہم سے لحاظ برتو
اپنوں سے ہم بھلے ہیں بیگانے ہی سہی

صاحب نہیں جو مسجد آباد آج کیا ہے
ہم سے منافقوں کے میخانے ہی سہی
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
بابا میں صحیح ہوں کیا ؟ سہی یا صحیح ؟ اور یہ ہوشمنددددد پڑھا جاتا ہے یا '' تو '' کا اضافہ کرنا ہی پڑے گا ؟
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
اپنی رسوائیوں سے ڈرتے ہیں
کب ترے عشق سے مکرتے ہیں

ہم سے بہتر جناب جانیں آپ
کیا جدائی کے دن گزرتے ہیں

جن کا غم چاہئے تھا جینے کو
آج شکوہ بھی اُن سے کرتے ہیں

وہ ہمیں دیکھتے ہیں چلمن سے
اور دنیا سے پردہ کرتے ہیں

کیا کہیں اپنی بد نصیبی تُجھ
ہم سے بگڑے بھی کب سدھرتے ہیں

صاحب اپنا گمان ہے شاید
شعر کب یوں کہیں اترتے ہیں
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
کُچھ تو کہئے بھلے برا کہئے
ہم سے اپنا بھی کُچھ کہا کہئے

ایسی ناراضگی ہمیں سے کیوں
کب تلک دیکھئے خفا کہئے

یُوں ہے گر مار ڈالئے مُجھ کو
پر ہے کیا عشق کی سزا کہئے

دیجئے وہم سے نجات آخر
ایک ایمان تک رسا کہئے

آپ ہی اے مرے طبیبِ جاں
درد کی ہے مرے دوا کہئے

ہو گئے ایک پل میں کس کے آپ
ایسا ہونا کہیں ہوا کہئے

کس کو صاحب کہیں جُدا خُود سے
خود کو کس سے جدا جدا کہئے
 

عظیم

محفلین
مُجھ سے نظریں بدل نہ جانا سُن
دیکھ ایسے نہ آزمانا سُن

جس کو جلوت میں ڈھونڈتا ہے شیخ
میری خلوت ہے اُس کا آنا سُن
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
سب کے سب شعر سن کے جائیں گے
ہم سنیں گے نہیں بہانا سن


یوں نہ عاشق کو آزمانا سن
جان دے دے گا یہ دوانہ سن
 

عظیم

محفلین
دیکھ اس بار چهوڑ دیتے ہیں
رعب ایسا نہ پهر دکهانا ---- سن

تجھ سے ہم بے ادب نہیں صاحب
با ادب ہو گیا زمانہ سن
 

سلمان حمید

محفلین
جس سے وعدے وفا کی باتیں کیں
بولا یہ اک نیا فسانہ سن

ہم کو دنیا سے کیا غرض صاحب
اب اسے بیچ میں نہ لانا سن
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
مُجھ سے نظریں بدل نہ جانا سُن
جان دے دے گا یہ دِوانہ سُن

جس کو جلوت میں ڈھونڈتا ہے شیخ
اپنی خلوت ہے اُس کا آنا سُن

سُن کر اوروں کے نغمہ ہائے ناز
میری آہوں بھرا ترانہ سُن

مُجھ کو وحشت ہے اِس زمانے سے
کاٹ کھاتا ہے یہ زمانہ سُن

کب کہاں جاؤں تُجھ کو جاں دے کر
میری ہستی ہے اِک فسانہ سُن

اے زمانے تُو سُن تو رکھا ہے
پر یہ نغمہ نیا ترانہ سُن

کون کرتا ہے یاد تُجھ صاحب
بات غیروں کی شاعرانہ سُن
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
بابا ۔ اِش میں توئی تت بندی نئیں اول نہ ہی دو لُکھتی ہے ۔ تشم لے لیں ۔
 
آخری تدوین:
Top