عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
اِک عجب سی خوشی کا عالم ہے
رات دن بیخودی کا عالم ہے

مُجھ کو بخشی گئی ہے قدرت لیک
بے کسی بے بسی کا عالم ہے
 

عظیم

محفلین
چلو بھاگِئے راستہ مل گیا
مجھے آج اپنا خُدا مل گیا

بتائیں کسے آج کیا مل گیا
کہیں کس کو اپنا پتا مل گیا

نہیں شور کرنے یہاں آئے ہم
مگر شور کا حوصلہ مل گیا

ملے ہاتھ غیروں سے کیا ذائقہ
جب اپنا گلے سے لگا مل گیا

یہ وحشت مُجھے مار دے گی تو کیا
کسے جگ میں خوفِ خُدا مل گیا
-
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
بھول جائیں جناب آ جائیں
شعر غالب کے ہی پڑھا جائیں

جانے دیجے پرانی باتوں کو
آج پھر اَن سنی سنا جائیں

دیکھئے کُچھ جواب تو دیجئے
اور کتنا لکھا مٹا جائیں

اب تو چاہت بھی خواب لگتی ہے
کُچھ حقیقت بھی ہے بتا جائیں

اچھا مانا خطا کے پتلے ہیں
درس دینے حضور آ جائیں

بند کردیں یہ بابِ الفت کیا
صاحب اتنا تو وہ بتا جائیں
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
اساں دیس پرائے تکے نیں اساں خوب وچھوڑے کٹاں گے
اس چار دیہاڑے دا کی مُل تِن چار دِناں کی وٹاں گے
 

سلمان حمید

محفلین
مُجھ سے نظریں بدل نہ جانا سُن
جان دے دے گا یہ دِوانہ سُن

جس کو جلوت میں ڈھونڈتا ہے شیخ
اپنی خلوت ہے اُس کا آنا سُن

سُن کر اوروں کے نغمہ ہائے ناز
میری آہوں کا بھی ترانہ سُن

مُجھ کو وحشت ہے اِس زمانے سے
کاٹ کھاتا ہے یہ زمانہ سُن

کب کہاں جاؤں تُجھ کو جاں دے کر
میری ہستی ہے اِک فسانہ سُن

اے زمانے تُو سُن تو رکھا ہے
پر یہ نغمہ نیا ترانہ سُن

کون کرتا ہے یاد تُجھ صاحب
بات غیروں کی شاعرانہ سُن
بہت خوب جی :)
 

الف عین

لائبریرین
مُجھ سے نظریں بدل نہ جانا سُن
جان دے دے گا یہ دِوانہ سُن
۔۔درست

جس کو جلوت میں ڈھونڈتا ہے شیخ
اپنی خلوت ہے اُس کا آنا سُن
÷÷درست

سُن کر اوروں کے نغمہ ہائے ناز
میری آہوں بھرا ترانہ سُن
۔۔درست

مُجھ کو وحشت ہے اِس زمانے سے
کاٹ کھاتا ہے یہ زمانہ سُن
÷÷یہ کوئی خاص بات نہیں

کب کہاں جاؤں تُجھ کو جاں دے کر
میری ہستی ہے اِک فسانہ سُن
÷÷یہاں تو ’دو لتتی لدتی ہے بیتا‘

اے زمانے تُو سُن تو رکھا ہے
پر یہ نغمہ نیا ترانہ سُن
÷÷کون سا نغمہ جو نیا ہے، اس کی بھی کچھ وضاحت ہوتی

کون کرتا ہے یاد تُجھ صاحب
بات غیروں کی شاعرانہ سُن
۔۔تجھ صاحب‘ کی ترکیب کو میر بھی غلط قرار دیں گے۔ یہاں بھی دو لختی نہیں کیا؟
 

عظیم

محفلین
جاں لٹانا یُوں نہیں آسان ہے
میرا قاتل ہی تو میری جان ہے

بد گماں ہُوں لاکھ لیکن منزلیں
میری خاطر ہیں مرا ایمان ہے

چل دِیا ہُوں ڈھونڈنے اُس کو مگر
کب مجھے اپنی ابھی پہچان ہے

کیوں بھلا چھپتا پھروں اس دہر میں
آدمی سے آدمی انجان ہے

یُوں نہ ڈھائیں ظلم صاحب پر تمام
رحم کیجے آخرش انسان ہے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
جیتے جی گر سکوں نہ پاؤں گا
چین سے آہ مر تو جاؤں گا

دل لگایا ہے آپ سے آخر
کس لئے مَیں قرار پاؤں گا

روزِ محشر میں رُوٹھے بچے سا
آپ سے دُور بیٹھ جاؤں گا

یُوں ستایا ہے اِس نکمے کو
کیوں بھلا آپ کو بُلاؤں گا

اس پہ کہتے ہیں جان لے لیں گے
کس سے جاں کی امان پاؤں گا

صاحب ایسی ہے داستانِ غم
تا قیامت مَیں کہہ سناؤں گا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
آخری شعر کے علاوہ سارے اشعار اچھے ہیں ماشاء اللہ،
کہہ سناؤں گا غلط ہے، محاورہ کے مطابق "کہتا رہوں گا‘ کا محل ہے۔
 

عظیم

محفلین
کیا کسی اور کا بَھلا کرتے
ہم جب اپنا رہے بُرا کرتے

خُود سے ملتے ہُوئے بھی شرمائیں
کیوں کسی غیر سے مِلا کرتے

ہم جو کرتے تمام تیری بات
لوگ اِس دھیان سے سُنا کرتے

یُوں نہ حد سے گزرنے والے تھے
اپنی حد میں اگر رہا کرتے

مانگتے ہم پھرے جہاں خوشیاں
غم ہی کیوں بانٹتے پِھرا کرتے

اِس نصیبے کا تُم بتاؤ تو
تُم سے کس بات کا گِلا کرتے

دِل کے گلشن میں گر نہ ہوتی آگ
پھر بھی انگار ہی کھلا کرتے

یُوں نہ پتھر ہمیں کِیا ہوتا
تیرے ہجراں میں رو لِیا کرتے

ہم نہ کہتے اگر غزل صاحب
اور دُنیا میں کیا کِیا کرتے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
زخم دل کے تُجھے دِکھا دُوں کیا
اے زمانے تُجھے جلا دُوں کیا

میری حالت پہ رحم کھاؤ گے
اپنی آنکھوں سے خُوں بہا دُوں کیا

ہے جو قسمت میں تیرگی میرے
چاند تاروں کو میں بجھا دُوں کیا

جو نہیں جانتا ترے بارے
اُس کو اپنا پتا بتا دُوں کیا

بُھول بیٹھا ہُوں کب کا خُود کو مَیں
یاد اپنی تُجھے دِلا دُوں کیا

چھیڑتے ہیں عظیم وہ کہہ کر
رُخ سے پردہ ذرا ہٹا دُوں کیا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
نہیں بیٹا یہ تو نہیںہوئی۔ ایک شعر تو واہ واہ
یُوں نہ پتھر ہمیں کِیا ہوتا
تیرے ہجراں میں رو لِیا کرتے
واہ واہ اک بار اور

خُود سے ملتے ہُوئے بھی شرمائیں
کیوں کسی غیر سے مِلا کرتے
بات مکمل واضح نہیں ہوتی۔ شاید کہنا یہ چاہ رہے ہو کہ جب ہم خود سے ملتے ہوئے بھی شرماتے ہیں تو۔۔۔ مگر ’جب‘ کی عدم موجودگی میں تشنہ بیانی ہے۔
ہم جو خود سے بھی مل کے شرمائیں
جیسا متبادل فورا سوجھ گیا ہے۔ مزید دیکھا جائے تو یہ اور نکھت سکتا ہے۔ دن میں دس غزلیں کہنے کی بجائے دس دن میں ایک غزل کہو لیکن اسی کو نکارتے رہو، اور دیکھو کہ کیا انداز بیان بہتر ہے۔

ہم جو کرتے تمام تیری بات
لوگ اِس دھیان سے سُنا کرتے
تمام، اور ’اس‘ دھیان یہاں مسئلہ پیدا کرتے ہیں۔ ایک ہی بات تو نہیں ہو سکتی۔ یہاں ’تیری ہی باتیں‘ کہنا چاہئے تھا
ہم تری باتیں ہی اگر کرتے
لوگ کس دھیان سے۔۔۔
یہ بھی مثال کے طور پر۔ اگر ایک ایک مصرع پر ہی غور کرتے رہو تو ایک ایک شعر مکمل عمدہ ہونے میں ایک ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔ خود مجھ میں اتنا صبر نہیں، لیکن دوسروں کو مشورہ تو دے ہی سکتا ہوں۔ ایک اور عامل بے عمل کا اضافہ سہی!!!
 

الف عین

لائبریرین
خم دل کے تُجھے دِکھا دُوں کیا
اے زمانے تُجھے جلا دُوں کیا
۔۔مطلع دو لخت؟؟

میری حالت پہ رحم کھاؤ گے
اپنی آنکھوں سے خُوں بہا دُوں کیا
۔۔یہ بھی ایضاً

ہے جو قسمت میں تیرگی میرے
چاند تاروں کو میں بجھا دُوں کیا
۔۔درست، پہلا مصرع مزید بہتر ہو سکتا ہے

جو نہیں جانتا ترے بارے
اُس کو اپنا پتا بتا دُوں کیا
۔۔ترے بارے۔۔ بات مکمل نہیں ہوتی
جو نہیں جانتا کہ کون ہے تو

بُھول بیٹھا ہُوں کب کا خُود کو مَیں
یاد اپنی تُجھے دِلا دُوں کیا
۔۔واہ، یہ اچھا کہا

چھیڑتے ہیں عظیم وہ کہہ کر
رُخ سے پردہ ذرا ہٹا دُوں کیا
۔۔درست
 

عظیم

محفلین
نہیں بیٹا یہ تو نہیںہوئی۔ ایک شعر تو واہ واہ
یُوں نہ پتھر ہمیں کِیا ہوتا
تیرے ہجراں میں رو لِیا کرتے
واہ واہ اک بار اور

:cool:

خُود سے ملتے ہُوئے بھی شرمائیں
کیوں کسی غیر سے مِلا کرتے
بات مکمل واضح نہیں ہوتی۔ شاید کہنا یہ چاہ رہے ہو کہ جب ہم خود سے ملتے ہوئے بھی شرماتے ہیں تو۔۔۔ مگر ’جب‘ کی عدم موجودگی میں تشنہ بیانی ہے۔

بابا جب کی بجائے جو سے کام چل سکتا ہے ؟

خود سے ملتے ہوئے جو شرمائیں -

ہم جو خود سے بھی مل کے شرمائیں

جیسا متبادل فورا سوجھ گیا ہے۔ مزید دیکھا جائے تو یہ اور نکھت سکتا ہے۔ دن میں دس غزلیں کہنے کی بجائے دس دن میں ایک غزل کہو لیکن اسی کو نکارتے رہو، اور دیکھو کہ کیا انداز بیان بہتر ہے۔

جی بابا - تهوڑے دن اور ماتها پهوڑ لوں پهر سہی انشاء اللہ -

ہم جو کرتے تمام تیری بات
لوگ اِس دھیان سے سُنا کرتے
تمام، اور ’اس‘ دھیان یہاں مسئلہ پیدا کرتے ہیں۔ ایک ہی بات تو نہیں ہو سکتی۔ یہاں ’تیری ہی باتیں‘ کہنا چاہئے تھا
ہم تری باتیں ہی اگر کرتے
لوگ کس دھیان سے۔۔۔

بابا یہاں تمام سے مراد "مکمل" لی تهی مگر "اس دهیان" کے بارے میں تها کہ آپ پوچهیں گے کون سا دهیان تو کہہ دوں گا "اس" لیکن یہاں لفظ تمام نے بات تمام کردی -

یہ بھی مثال کے طور پر۔ اگر ایک ایک مصرع پر ہی غور کرتے رہو تو ایک ایک شعر مکمل عمدہ ہونے میں ایک ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔ خود مجھ میں اتنا صبر نہیں، لیکن دوسروں کو مشورہ تو دے ہی سکتا ہوں۔ ایک اور عامل بے عمل کا اضافہ سہی!!!

بابا اگر پتهر ہونے والا شعر اچها نکل سکتا ہے تو انشاءاللہ غزل بهی - کوشش کر کے دیکهتا ہوں -
جزاک اللہ -
 
Top