دل لفافے میں بهیجا آپ نے کمال کر دیا حضور
ہمیں بھی سکهائیں یہ ہنر
بھائی جانے دو ایویں دل سے ہاتھ دھو بیٹھو گے ۔
دل لفافے میں بهیجا آپ نے کمال کر دیا حضور
ہمیں بھی سکهائیں یہ ہنر
بہت خوب جیمُجھ سے نظریں بدل نہ جانا سُن
جان دے دے گا یہ دِوانہ سُن
جس کو جلوت میں ڈھونڈتا ہے شیخ
اپنی خلوت ہے اُس کا آنا سُن
سُن کر اوروں کے نغمہ ہائے ناز
میری آہوں کا بھی ترانہ سُن
مُجھ کو وحشت ہے اِس زمانے سے
کاٹ کھاتا ہے یہ زمانہ سُن
کب کہاں جاؤں تُجھ کو جاں دے کر
میری ہستی ہے اِک فسانہ سُن
اے زمانے تُو سُن تو رکھا ہے
پر یہ نغمہ نیا ترانہ سُن
کون کرتا ہے یاد تُجھ صاحب
بات غیروں کی شاعرانہ سُن
نہیں بیٹا یہ تو نہیںہوئی۔ ایک شعر تو واہ واہ
یُوں نہ پتھر ہمیں کِیا ہوتا
تیرے ہجراں میں رو لِیا کرتے
واہ واہ اک بار اور
خُود سے ملتے ہُوئے بھی شرمائیں
کیوں کسی غیر سے مِلا کرتے
بات مکمل واضح نہیں ہوتی۔ شاید کہنا یہ چاہ رہے ہو کہ جب ہم خود سے ملتے ہوئے بھی شرماتے ہیں تو۔۔۔ مگر ’جب‘ کی عدم موجودگی میں تشنہ بیانی ہے۔
بابا جب کی بجائے جو سے کام چل سکتا ہے ؟
خود سے ملتے ہوئے جو شرمائیں -
ہم جو خود سے بھی مل کے شرمائیں
جیسا متبادل فورا سوجھ گیا ہے۔ مزید دیکھا جائے تو یہ اور نکھت سکتا ہے۔ دن میں دس غزلیں کہنے کی بجائے دس دن میں ایک غزل کہو لیکن اسی کو نکارتے رہو، اور دیکھو کہ کیا انداز بیان بہتر ہے۔
جی بابا - تهوڑے دن اور ماتها پهوڑ لوں پهر سہی انشاء اللہ -
ہم جو کرتے تمام تیری بات
لوگ اِس دھیان سے سُنا کرتے
تمام، اور ’اس‘ دھیان یہاں مسئلہ پیدا کرتے ہیں۔ ایک ہی بات تو نہیں ہو سکتی۔ یہاں ’تیری ہی باتیں‘ کہنا چاہئے تھا
ہم تری باتیں ہی اگر کرتے
لوگ کس دھیان سے۔۔۔
بابا یہاں تمام سے مراد "مکمل" لی تهی مگر "اس دهیان" کے بارے میں تها کہ آپ پوچهیں گے کون سا دهیان تو کہہ دوں گا "اس" لیکن یہاں لفظ تمام نے بات تمام کردی -
یہ بھی مثال کے طور پر۔ اگر ایک ایک مصرع پر ہی غور کرتے رہو تو ایک ایک شعر مکمل عمدہ ہونے میں ایک ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔ خود مجھ میں اتنا صبر نہیں، لیکن دوسروں کو مشورہ تو دے ہی سکتا ہوں۔ ایک اور عامل بے عمل کا اضافہ سہی!!!
بابا اگر پتهر ہونے والا شعر اچها نکل سکتا ہے تو انشاءاللہ غزل بهی - کوشش کر کے دیکهتا ہوں -
جزاک اللہ -