بہت پچهتائے ان سے دل لگا کر
مگر کرتے بهی کیا دنیا میں آکر
جنہیں تو دیکھ رو دے گا زمانے
کُچھ ایسے زخم رکهتا ہوں چهپا کر
طبیب دل نہیں دل کی دوا دیکھ
تو میرے واسطے کوئی دعا کر
مریض عشق ہوں میں کیا بتاوں
مرے دکهڑے خموشی سے سنا کر
کریں گے کیا وہ جانے مُجھ کو مُجھ سے
چرا کر اپنا شیدائی بنا کر
کوئی ہونے سے ان کے جائے کہہ دے
یہ ہونا صرف تیرا ہے ہوا کر
کہاں لے جاوں اپنی لاش صاحب
اب اپنے ہی میں کاندهوں پر اٹها کر