عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
کتنی چھوٹی دکھائی دیتی ہے
دُنیا کھوٹی دکھائی دیتی ہے

بھوک لگتی ہے جب کبھی مُجھ کو
تُو بھی روٹی دکھائی دیتی ہے

ہے جو بابا کے ہاتھ میں سگریٹ
مُجھ کو سوٹی دکھائی دیتی ہے

دال میں گھولئے ٹماٹر کیوں
مجھ کو بوٹی دکھائی دیتی ہے

اتنا دبلا سا ہو گیا ہُوں میں
تُو بھی موٹی دکھائی دیتی ہے

کھیل جس کو عظیم سمجھا ہُوں
اک کسوٹی دکھائی دیتی ہے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
کُچھ تو ایمان سے کہا کہئے
صاحب اچها ہمیں برا کہئے

پوچهتے ہیں رقیب آ آ کر
ڈهونڈ لائیں ہیں کیا خدا کہئے

ایک ہی بات سو طرح کیجے
ایک ہی لفظ بارہا کہئے

اس تعلق کو ہم بهی کیا سمجهیں
ایسے رشتوں کو آپ کیا کہئے

بات ان بے ادب حریفوں کی
مان جائیں بهی کیوں بهلا کہئے

جی حضوری پہ آپ مائل ہیں
ہم جو کیجے خدا خدا کہئے

صاحب اپنا تو یہ عقیدہ ہے
جو برا ہے سو وہ برا کہئے
 

الف عین

لائبریرین
واہ ، ۔اچھی غزل ہے داغ کی زمین میں داغ کے ہی رنگ کی
اس کو یوں کہو تو
جو برا ہے اسے برا کہئے
تو کیا فرق پڑے گا؟
 

الف عین

لائبریرین
اگر بابا میں ہوں تو یہ خبر دس سال پرانی ہے۔ 2004 سے میں تائب ہو چکا ہوں سگریٹ سے!!!
مزے کی غزل ہے
 

الف عین

لائبریرین
نہیں، یہ تو اچھی غزل ہے!! سوائے مقطع کے

ہُوں کُچھ ایسا عظیم کافر کہ
حق کی تلوار ڈھونڈتا ہُوں مَیں
پہلا مصرع بدل دو
 

عظیم

محفلین
بیٹا ارشاد !
بابا عظیم -
میاں کاہے کا عظیم !؟
نہیں بابا میں عظیم -
تم عظیم !؟
جی بابا -
شرم کرو !
کیوں بابا ؟
غزل اور تم !؟
جی بابا -
اچها دیکهتے ہیں -
لیجئے بابا -



اے طبیبو یہ ماجرا کیا ہے
دِل نہیں جب تو دَرد سا کیا ہے

کیا حقیقت ہے آدمی کی اور
آخرش یہ کوئی خدا کیا ہے

مَیں جو دن رات آہ بهرتا ہُوں
یہ بتاؤ مجهے ہُوا کیا ہے

عشق ہے یا کوئی مصیبت ہے
قہر ہے روگ ہے بَلا کیا ہے

نظم و ضبط اِسقدر ہے لازم کیوں
تم ہی کہہ دو کہ مدعا کیا ہے

صاحب اُن کافروں سے پوچهو آج
اِس مُسَلمان کی سزا کیا ہے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
حال کہہ کر شکستہ پائی کا
ہوش چھینا ہے اِس خُدائی کا

اے زمانے تُو رنگ دیکھے گا
اِس مری اِلتجا، دُہائی کا

اپنی خواہش نہیں رہی ہم کو
کیا کریں آرزُو پرائی کا

ہے مزہ چکھ لِیا رقیبو کیا
ہم سے اِس زور آزمائی کا

کل تلک تُم میں ہم رہے بھٹکے
آج دعوہ ہے رہنمائی کا

ہے وفاؤں پہ ناز اُن کی لیک
ایک دھڑکا ہے بے وفائی کا

کیا نتیجہ نکلنے والا ہے
آپ سے اِس مری لڑائی کا

صاحب اِن محفلوں سے اُٹھ جاؤ
ورنہ خدشہ ہے جگ ہنسائی کا
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
جانے کیا خوف کھائے جاتا ہے
میری ہستی مٹائے جاتا ہے

اِک طرف خود سے دُور ہوتا ہُوں
اِک طرف وہ بُلائے جاتا ہے

دل کو جانے ہوس پڑی کیا آ
تیرا ہی غم کمائے جاتا ہے

یُوں نہ ہو کل کو یہ کہے دُنیا
تیرا عاشق صدائے جاتا ہے

مَیں نے دیکھا ہے دُور اپنا آپ
میری میت اُٹھائے جاتا ہے

کوئی روکے جناب صاحب کو
آپ خُود کو مِٹائے جاتا ہے !
 

الف عین

لائبریرین
پہلے چار اشعار تو خاص نہیں۔ بعد کے بہتر ہیں۔
یہ
آپ سے اِس مری لڑائی کا
کی بہتر اور سادہ شکل
آپ سے میری اِس لڑائی کا
 
Top