عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

الف عین

لائبریرین
ہلو ہلو
کون؟
اچھا عظیم، ہاں ہاں سناؤ۔ غزل سننے کو تیار ہوں میں ہمیشہ
اچھا غالب کی زمین میں کہہ رہے ہو
مگر یار یہ غالب کی طرح ’جفر تو مت بکو‘
کیا حقیقت ہے آدمی کی اور
آخرش یہ کوئی خدا کیا ہے
باقی تو واہ واہ ہی کہوں گا
 

عظیم

محفلین
ہلو ہلو
کون؟
اچھا عظیم، ہاں ہاں سناؤ۔ غزل سننے کو تیار ہوں میں ہمیشہ
اچھا غالب کی زمین میں کہہ رہے ہو
مگر یار یہ غالب کی طرح ’جفر تو مت بکو‘
کیا حقیقت ہے آدمی کی اور
آخرش یہ کوئی خدا کیا ہے
باقی تو واہ واہ ہی کہوں گا


ہاہا بابا - پتا ہے کل انٹرنیٹ نہیں تها اور میں آپ کو کال پر یہ غزل سنا کر اصلاح لینا چاہ رہا تها مگر آپ نے فون آنسور نہیں کیا شاید سو رہے ہوں گے -
چلئے پهر سہی انشاء اللہ - ابهی تو آپ کو خوب تنگ کرنا ہے -
 

الف عین

لائبریرین
اوہو وہ تم تھے، ایک بار میں ہلوہلو کرتا رہا، کچھ جواب بھی ملا، پھر خاموشی۔ میں نے بندکر دیا۔ پھر فون کی گھنٹی بجی، پھر اٹھایا کہ چاید اب درست کنیکشن ملا ہو۔ مگر اس بار کوئی آواز ہی نہیں تھی۔ میں نماز کے لئے نکل رہا تھا، اس لئے فون بند کر کے نکل گیا۔ میں اپنے وطن میں نہیں تھا، اس لئے یوں بھی رومنگ میں کال رسیو کرنے پر چارج لگتا ہے۔
 

عظیم

محفلین
جی بابا - مگر مجهے تو صرف شاں شاں کی آوازیں آ رہی تهیں - سوچا سگنلز پرابلم ہو گی تو کهڑکیاں کهول دیں تهیں مگر کوئی فائدہ نہ ہوا -
 

عظیم

محفلین
رہ گئی حسرت وصال یار کی
کیا دوا کیجے گا اس بیمار کی

ما بدولت اسقدر ہم سے ہی کیوں
کج ادائی بے رخی سرکار کی

میری حالت پوچهئے کیونکر جناب
جا خبر لیجے کسی اغیار کی

کچھ جواب ان کا بهی آنا چاہئے
دیکهئے خوبی تو اس انکار کی

ہو چکی ہم سے بسر یہ زندگی
مٹ گئی دل سے جو حسرت یار کی

دیکهنا یہ طعن و لعنت ہم پہ یوں
ایک دن تو جائے گی بیکار کی

ہم سے کب صاحب بیاں ہو پائی جو
آج حالت ہے دل بیزار کی
 

عظیم

محفلین
ایسا اک جرم کر لیا میں نے
غم زمانے کا سر لیا میں نے

شوق میں لٹ گئی متاع عمر
نام روشن تو کر لیا میں نے

جب کبهی ان کی یاد آئی تب
خود کو پاکیزہ کر لیا میں نے

کتنا خوش ہوں کہ آج کانٹوں سے
اپنے دامن کو بهر لیا میں نے

اب تو آ جا سمیٹ لے مجه کو
جان جاناں بکهر لیا میں نے

کر لیا اس سے عہد صاحب اور
ان کے جیسا مکر لیا میں نے


موبائل ٹائپنگ -
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
دم ساده کے بیٹها ہوں بابا
بتلائیں تو کیسا ہوں بابا

کیا لفظ بنوں اپنے ایسے
لکه پاوں کہ ایسا ہوں بابا
 

عظیم

محفلین
اپنے غم کا جو میں حساب کیا
ایک عالم کو لاجواب کیا

ساری دنیا جو راہ ٹهکرائی
میں نے اسکا ہی انتخاب کیا

میرا ہر لفظ تجه تلک پہنچا
تو سخنور سے اجتناب کیا

رازداری کی بات تهی لیکن
اپنا ہی خانماں خراب کیا

سخت مشکل میں آ گهرا ہوں دوست
اک حقیقت کو دیکه خواب کیا

پندرہ لوگوں میں کیا کہیں صاحب
ایک عالم کو لاجواب کیا
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
بابا چوراہوں میں کهڑا ہو پڑهنے لگ جاوں اپنی غزلیں - شاید کچه بهیک ہی مل جائے - داد تو ملنے سے رہی -
 

الف عین

لائبریرین
ایک تو میں ہی تعریف کرنے آ گیا ہوں۔ باقی چودہ یا اس سے زیادہ لوگوں کو ٹیگ کر کے دعوت دو
تو سخنور سے اجتناب کیا
پسند نہیں آیا
کچھ بدل کر کہو
 

الف عین

لائبریرین
ما بدولت اسقدر ہم سے ہی کیوں
کج ادائی بے رخی سرکار کی
مابدولت کا محل؟

میری حالت پوچهئے کیونکر جناب
جا خبر لیجے کسی اغیار کی
۔۔کسی اغیارِ کسی کے ساتھ واحد لفظ آنا چاہئے۔ ’کیونکر‘ُ بھی غلط ہے
کچھ جواب ان کا بهی آنا چاہئے
دیکهئے خوبی تو اس انکار کی
واہ، حاصلَ غزل


ہم سے کب صاحب بیاں ہو پائی جو
آج حالت ہے دل بیزار کی
۔۔رواں نہیں۔ چستی بڑھائی جا سکتی ہے
جیسے
کب بھلا صاحب بیاں کر پائیں گے
اب جو حالت ہے دل بیزار کی
 

عظیم

محفلین
ما بدولت اسقدر ہم سے ہی کیوں
کج ادائی بے رخی سرکار کی
مابدولت کا محل؟

میری حالت پوچهئے کیونکر جناب
جا خبر لیجے کسی اغیار کی
۔۔کسی اغیارِ کسی کے ساتھ واحد لفظ آنا چاہئے۔ ’کیونکر‘ُ بھی غلط ہے
کچھ جواب ان کا بهی آنا چاہئے
دیکهئے خوبی تو اس انکار کی
واہ، حاصلَ غزل


ہم سے کب صاحب بیاں ہو پائی جو
آج حالت ہے دل بیزار کی
۔۔رواں نہیں۔ چستی بڑھائی جا سکتی ہے
جیسے
کب بھلا صاحب بیاں کر پائیں گے
اب جو حالت ہے دل بیزار کی

بابا تهوڑا پهولا تو رہنے دیا کریں ساری ہوا نکال دیتے ہیں آپ بهی -
جی بابا ---
 

عظیم

محفلین
تجهے یاد کر رہے ہیں
مجهے بهول جانے والے

کہ خوشی سے مر نہ جائیں
ترا غم کمانے والے

ہمیں دیکهتے ہیں کیسے
ترے اس زمانے والے

تجهے دنیا سے چرا لوں
اے مجهے چرانے والے

کہ نہیں ہیں زخم دل کے
کسی کو دکهانے والے

مگر اس طرح چهپیں کیا
تجهے یاد آنے والے

کہ عظیم خوش ہوئے کب
مجهے آزمانے والے
 

عظیم

محفلین
ہیں ناں خواب خیال کی باتیں
ان کے حسن و جمال کی باتیں

ہجر کی داستان غم اس پر
خوبصورت وصال کی باتیں

چند خوشیوں کی آرزو کی تهی
یاد آئیں ملال کی باتیں

اپنی رائے تو دیجئے صاحب
کیا ہمارے خیال کی باتیں

یار بن کچه سمجه نہیں آتا
اور کیجے کمال کی باتیں
 

عظیم

محفلین
اپنے غم کا جو میں حساب کیا
ایک عالم کو لاجواب کیا

ساری دنیا جو راہ ٹهکرائی
میں نے اسکا ہی انتخاب کیا

خود ہی رکها حساب میں خود کو
آپ اپنا ہی اکتساب کیا

میرا ہر لفظ آپ تک پہنچا
کیوں سخنور سے اجتناب کیا

رازداری کی بات تهی لیکن
اپنا ہی خانماں خراب کیا

سخت مشکل میں آ گهرا ہوں دوست
اک حقیقت کو دیکه خواب کیا

پندرہ لوگوں میں کیا کہیں صاحب
"ہم کو بابا نے لاجواب کیا"
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
منہ سے بولے کوئی جواب تو دے
ساقیا دے انہیں شراب تو دے

دیکه کر آپ کا جفا کرنا
کوئی دیتا ہے گر حساب تو دے

ہم بهی کب اس کے غم سے اکتائے
غم ہی دے وہ ہمیں جناب تو دے

اے زمانے تو لاجواب سہی
پر مری بات کا جواب تو دے

خاک دامن میں بهر کے لایا ہوں
غیر دیتا ہے گر گلاب تو دے

تهک گئے ہوں گے ساته چل صاحب
پاوں بابا کے آج داب تو دے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
بابا موبائل سے ٹائپ کیا ہے - اس پرانے گهر کے نئے پن میں براڈبینڈ شامل نہیں اور ٹیکنالوجی اتنی ترقی کر چکی جناب نیٹورک والے پہچان گئے کہ لڑکا تهٹرنگ کرتا ہے - آدها گهنٹا انٹرنیٹ بند کردیا ان انصاف پسند ظالموں نے -
 
Top