مطلع مجھے دو لخت محسوس ہو رہا ہے۔
روز محشر کو لوگ چیخیں گے
اس زمانے پہ یہ جمال نہ تها
۔۔یہ بھی دو بارہ دیکھو۔ سمجھ میں نہیں آیا۔
کها گئی کس کی فکر صاحب کو
اس تو اپنا بهی کچه خیال نہ تها
دوسرےمیں شاید ٹائپو ہے۔ وزن میں نہیں آتا۔
یہ تم موبائل پرکون سا اردو کی بورڈ اسعمال کرتے ہو۔ ’ہ‘ عربی کی ہے جو جمیل نوری فانٹ میں عجیب سی لگتی ہے
آپ کی یاد نے جلا ڈالا
ہم غریبوں کو بهی مٹا ڈالا
۔۔مطلع بہت سپاٹ ہے۔
ہو گئے آپ کے فقط ہم نے
ساری دنیا کو ہے بهلا ڈالا
÷÷درست
یہ ہماری دعا ہوئی پوری
یا کہ پهر یار نے بلا ڈالا
۔۔بلا ڈالا کوئی محاورہ نہہیں
مر گئے ہم تو پوچهتے کیا ہو
کس نے زندہ کیا مٹا ڈالا
۔۔بات واضح نہیں ہوئی
جانے کس بیخودی میں بیٹهے ہیں
جانے کس آگ نے جلا ڈالا
۔۔درست
عشق ہم کو نہیں تو پهر کیا ہے
ایک عالم کو کہہ سنا ڈالا
۔۔کہہ سنا ڈالا؟؟
کیوں کریں یار سے بهی اب دوری
غیر میں ہم کو لا بٹها ڈالا
۔۔درست، لیکن بیانیہ اچھا نہیں
اپنی دهڑکن نہ روک لیں صاحب
حال دل کہہ چکے سنا ڈالا
۔۔حال دل آج سب سنا ڈالا
بہتر ہو گا
میرے واسطے بهی دعا کرو
غم زندگی سے رہا کرو
۔۔مرے واسطے۔۔۔
کرو ذکر بهی کوئی واعظو
کہ نماز حق تو ادا کرو
۔۔واضح نہیں
مرا کیا قصور کہ تم بهلے
مرا کیا برا جو برا کرو
۔۔درست
کوئی نام حق بهی لو غافلو
کرو یاد اپنا خدا کرو
۔۔ردیف یہاں معنی خیز نہیں
یہاں روح کا نہ قیام ہے
یہاں خاک ہی میں رہا کرو
÷÷واضح نہیں ہوا
اے طبیب میرے دکهوں کی تم
وہی نام لو جو دوا کرو
÷÷دوسرا مصرع واضح نہیں۔ وہی نام لے کے دعا کرو‘ ہو تو درست
کہیں کهو گئی میری بندگی
میری آگہی کا پتا کرو
۔۔مری آگہی کا محل ہے
شعر واضح نہیں ہوا
یہ نیا جہان ہے ظالمو
یہاں ظلم بهی تو نیا کرو
÷÷خوب
ہوا بس کہ صاحب چلو کہیں
کہیں اور چل کے گلا کرو
۔۔صاحب بحر میں نہیں آتا۔ عظیم آ سکتا ہے الفاظ بدل کر
ہاں بیٹا عظیم مہارت بھی آتے آتے آئے گی۔ بہت تیزی سے آ رہی ہے