عشق میں بدنام ہونا چاہئے
سر پہ یہ الزام ہونا چاہئے
کیجئے کب تک جفاوں کا گلہ
اب تو کچھ اکرام ہونا چاہئے
اس جنون صاحب بدبخت کا
آج اک انجام ہونا چاہئے
سب بهلا بیٹهے کسی کی چاہ میں
اب فقط ناکام ہونا چاہئے
اس مری ہستی کی صبح کا خدا
نام بهی تو شام ہونا چاہئے
بیخودوں کو بیخودی ہی چاہئے
مے کشوں کو جام ہونا چاہئے
ہم تو یہ چاہیں کہ تیرا ذکر اب
ہر زبان عام ہونا چاہئے
داغ حسرت غالب و صاحب ہیں کیا
ہم کو بهی بدنام ہونا چاہئے