مر چلے دید یار کی خاطر
ہم رہے انتظار کی خاطر
اپنا ہر قول ہم نے جهٹلایا
اک ترے اعتبار کی خاطر
کوئی ہم کو تسلیاں دے ہے
اس دل بیقرار کی خاطر
تاجداروں نے تاج ٹهکرائے
ایک اس تاجدار کی خاطر
مفلسی اور اس پہ مایوسی
اسقدر جاں نثار کی خاطر
خون رو دوں گا کوئی آئے تو
میں مرے غم گسار کی خاطر
وہ بهی کیا سر کو دهن رہی ہوگی
صاحب اختیار کی خاطر
ہم رہے انتظار کی خاطر
اپنا ہر قول ہم نے جهٹلایا
اک ترے اعتبار کی خاطر
کوئی ہم کو تسلیاں دے ہے
اس دل بیقرار کی خاطر
تاجداروں نے تاج ٹهکرائے
ایک اس تاجدار کی خاطر
مفلسی اور اس پہ مایوسی
اسقدر جاں نثار کی خاطر
خون رو دوں گا کوئی آئے تو
میں مرے غم گسار کی خاطر
وہ بهی کیا سر کو دهن رہی ہوگی
صاحب اختیار کی خاطر