طاہرالقادری نے ایک چال تو بہت دلچسپ کھیلی ہے جو حکومت اور طاہرالقادری دونوں کے لئے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ اور وہ ہے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان!
اور اس سے کیا ہوگا؟ دھاندلی اور بے ضابطگیاں جیسے پہلے ہوتی رہی ہیں ویسے ہی ضمنی الیکشن میں بھی ہوگی۔ ملتان کے ضمنی انتخابات میں سالہا سال کی تنقید کے باوجود معقول مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں کی گئی۔ پولنگ اسٹیشنز پر متعدد بار انصافین اور نون لیگیوں کے مابین جھڑپ ہوئی۔ اور ایک پولنگ اسٹیشن پر تو معروف گلو بٹنی افشین بٹ نے اکیلے ہی ہلہ بول کر پولنگ رکوا دی:
عمران خان بالکل درست کہتا ہے کہ اگر آئندہ بھی ایسے ہی الیکشن کروانے ہیں تو بہتر ہے پاکستان میں نواز بادشاہت نافظ کر دیں۔ پاکستانی الیکشن کمیشن اتنے دھرنوں، احتجاجوں اور جلسوں کے بعد مغربی جمہوریت یا ہمسایہ بھارت سے ہی الیکشن کروانے کے قواعد اور ضوابط سیکھ لیتا۔ لیکن ملتان کے ضمنی انتخابات میں جو ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ یہ لاتوں کی قوم باتوں سے کیسے مانے گی جب تک فوج کا ڈنڈا نہ دکھایا جائے؟
دوسری طرف تحریک انصاف نے ضمنی الیکشن میں حصہ نا لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ اور
تحریک انصاف کے استیفعے منظور ہونے کا بھی امکان پیدا ہوگیا ہے۔ اب نظر یہ آرہا ہے کہ ضمنی انتخابات کی صورت میں تحریک انصاف سے ہمدردی رکھنے والے ووٹ بھی طاہرالقادری کی عوامی تحریک کو مل جائیں گے اور یوں عوامی تحریک کو قومی اسمبلی کی نشستیں مل جائیں گی۔ جسے وہ خالی نہیں کرنا چاہیں گے۔ اور تحریک انصاف اپنی 29 نشستیں بھی کھو کر ہاتھ ملتی رہ جائے گی۔
تو مل جائیں۔ تحریک انصاف نے 35 سیٹیں لیکر کونسا کوئی 14 مہینوں میں بذریعہ جعلی پارلیمنٹ تیر چلا لیا جو اب یہ کھو دینے کی صورت میں عوامی تحریک والے کر لیں گے۔ اور ویسے بھی دونوں سیاسی جماعتوں کا منشور ایک جیسا ہی ہے یعنی کرپشن کا مکمل خاتمہ، قانون کی حکمرانی یعنی بلا امتیاز انصاف کا حصول اور آزاد و شفاف دھاندلی سے آزاد الیکشنز کا فروغ۔
اس موقع پر مجھے عمران کی وہ بات یاد آرہی جسے وہ کئی بار دہرا چکا ہے کہ 2008 کے الیکشن میں نواز نے ہم سے تو بائکاٹ کرا دیا اور خود الیکشن لڑ لیا۔ کچھ عرصے بعد عمران یہ کہتا نظر آرہا ہے کہ طاہرالقادری نے ہم سے تو استعفے دلوا دئیے اور خود اسمبلی میں پہنچ گیا
ہاہاہا۔ طاہر القادری نے کب تحریک انصاف سے استعفوں کا مطالبہ کیا تھا؟ بلکہ اسنے تو عمران خان کو 2013 کے الیکشن سے قبل ہی کہہ دیا تھا کہ اسکی جماعت بھی انکا بائکاٹ کرے جب اس سال الیکشن میں اصلاحات کی مہم چلانے اور انکے جائز مطالبات مان لینے کے باوجود اسوقت کی پیپلز پارٹی نے ان اصلاحات کو الیکشن کا حصہ نہیں بنایا۔ اور اسی فرسودہ نظام کے تحت جس کے ذریعہ ہر بار دھاندلی اور بے ضابطگیوں ہوتی چلی آئی ہیں، الیکشن کروادئے اور نون لیگ کو قوم پر تیسری بار مسلط کر دیا!
http://en.wikipedia.org/wiki/Long_March_(Pakistan)#Declaration
اگر پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کی تعمیر نو کرتیں۔ قادری صاحب کی پیش کردہ اصلاحات کو اسکا حصہ بناتیں۔ اور آزاد عدلیہ اس بات کی ضمانت دیتی کہ الیکشن کمیشن آزاد اور شفاف انتخابات کروائے نہیں تو انکے نتائج قابل قبول نہیں ہوں گے، تب کہیں جاکر انصاف کے اصولوں کے تحت الیکشن ہوتا اور جو نتیجہ آتا وہ سب کو قابل قبول ہوتا اور کوئی اس پر انگلی نہ اٹھاتا۔ جبکہ ہوا اسکے برعکس۔ وہی کرپٹ لٹیرے کئی بار آزمودہ کھیپ واپس ایوانوں میں پہنچ گئی عوام کا خون چوسنے کیلئے۔ اور جب قادری اور عمران نے اسکے خلاف آواز بلند کی تو الٹا ان دونوں کو تختہ مشق بنا لیا گیا اور حکومت کی نااہلی اور کرپشن کو اگنور کر دیا گیا۔ اس قسم کی جہالت کو انگریزی میں Shoot the Messenger کہتے ہیں۔ یعنی پیغام پہنچانے والے کو ہی ختم کردو تاکہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری۔ اور پانچ سال کے بعد بلو رانی کی جماعت کو ووٹ دیکر اگلی نورا کشتی کا انتظار کرو
کیا جناب عمران خان صاحب نے ڈاکٹر طاہر القادری صاحب سے مشاورت کر کے استعفیٰ دئیے ہیں ؟
نون لیگیوں کے بقول عمران خان کے پاس خود کا دماغ نہیں ہے۔ وہ جو کچھ بھی کہتا ہے،کرتا ہے، اسکے پیچھے کوئی اور"اسکرپٹ رائیٹر" ہے جو اسے لقمے دیتاہے۔ لیکن خود انکے وزیر اعظم نواز شریف کا اسکرپٹ کس عرب پتی نے جدہ میں بیٹھ کر لکھا، اسکی انہیں نہ تو فکر ہے اور نہ انکی سیاسی بصیرت وہاں تک جاسکتی ہے۔
ممکن ہے استعفی بھی سکرپٹ کا حصہ ہوں۔ اور سکرپٹ پر تو سب کا اتفاق لازمی تھا۔
کونسا اسکرپٹ؟ وہ جوکبھی ثابت نہ ہو سکا؟ البتہ آپکا نواز شریف جس سعودی اسکرپٹ کا حصہ ہے وہ تو سبھی کو معلوم ہے بلکہ عرب کا امیر ترین شہزادہ اسکا اعتراف بھی کر چکا ہے کہ پاکستان میں حکومت امریکہ و یہودی نہیں آل سعود بناتی ہے:
"Nawaz Sharif, specifically, is very much Saudi Arabia's man in Pakistan,"
http://online.wsj.com/articles/SB10001424052702304337404579211742820387758
الوليد بن طلال بن عبدالعزيزآل سعود
میرا نہیں خیال کہ استعفیٰ سکرپٹ کا حصہ تھا۔
پھر وہی اسکرپٹ؟ کونسا اسکرپٹ؟ کیا یہاں جدہ اسکرپٹ کی بات ہو رہی ہے؟
'جن' کے ہاتھوں جناب عمران خان کٹھ پتلی بن گئے ہیں، انھوں نے پریشر بڑھانے کے لیے استعفیٰ وغیرہ کا کہا ہو گا۔ کیونکہ جناب جاوید ہاشمی صاحب اپنے تازہ ترین بیان میں کہہ چکے ہیں کہ استعفوں پر پارٹی کے اندر کوئی بات چیت نہیں چل رہی تھی۔ اچانک ہی ایک روز سارے ایم این ایز کو بلا کر استعفی دینے کا کہہ دیا گیا جس پر خیبر پختونخواہ کے کافی ایم این ایز نے مزاحمت بھی کی۔
ہاہاہا۔ کیا جناب ہاشمی صاحب نے اپنے حالیہ بیان میں یہ نہیں فرمایا کہ انہوں نے آزادی مارچ شروع ہو جانے کے بعد کتنی بار نون لیگ کی اعلیٰ سازشی قیادت کے ترجمان سعد رفیق سے ٹیلوفنک رابطہ کر کے اس داغی اسکرپٹ کو تیار کیا؟
http://dunyanews.tv/index.php/en/Pakistan/235410-Phone-record-leak-Javed-Hashmi-Saad-Rafique-deny
http://pakistannewsurdu.com/mubashi...ved-hashmis-phone-calls-khawaja-saad-rafique/
اگر ہاشمی کی باتوں اور الزامات میں اتنا وزن ہوتا تو وہ ملتان کے ضمنی انتخابات میں نون لیگی پٹواریوں کی مدد کےباوجود کبھی نہ ہارتا۔ اور وہ بھی ایک ایسے امید وار سے جسکو 2013 کے الیکشن میں تیسری پوزیشن ملی تھی اسی حلقہ سے۔
الیکشن کے حوالہ سے عمران، حسن نثار اور قادری کا مؤقف ایک ہی ہے کہ بے ضابطگیوں اور دھاندلی زدہ الیکشن سے حاصل ہونے والا نتیجہ انکو قبول نہیں۔ یوں وزیر اعظم سے لیکر تمام اسمبلیوں کو یہ نہیں مانتے جب تک وہ صاف اور شفاف غیر متنازع الیکشن کے بعد ظہور میں نہیں آتیں۔ اور اسی وجہ سے تحریک انصاف نے استعفے بھی دیئے اور ضمنی انتخابات میں اپنا امیدوار کھڑا نہ کرنے کا اعلان بھی کیا۔ اگر اسکے باوجود نونیوں اور دیگر ناقدین کو عمران خان کے ہر قدم کے پیچھے کوئی بیرونی اسکرپٹ دکھائی دے رہی ہے اور نواز شریف کی جدہ اسکرپٹ نظر ہی نہیں آرہی جس نے نورا کشتی کی راہ پاکستان میں ہموار کی تھی تو پھر اس قوم کا اللہ ہی حافظ ہے۔