سید عاطف علی
لائبریرین
پہلے پنڈی پھر آگے ۔یہ پروگرام سنا تھا ۔یہ اسلام آباد نہیں جا رہے تھے کیا ؟
پہلے پنڈی پھر آگے ۔یہ پروگرام سنا تھا ۔یہ اسلام آباد نہیں جا رہے تھے کیا ؟
ویسے اگر یہ پنڈی کچہری چوک سےبجائے پنڈی شہر کی طرف جانے کے ، مال روڈ سے ہوتے ہوئے ، مری روڈ کی شروعات سے بائیں طرف ہاکی یا کرکٹ گراؤنڈ کو اپنے دھرنے کا مسکن بنا لیں تو ص آ جائے۔ کاش خان صاحب ہمت کریں۔پہلے پنڈی پھر آگے ۔یہ پروگرام سنا تھا ۔
خان صاحب مقبول رہنما ہیں اور ہر پاپولر لیڈر کی طرح سمجھتے ہیں کہ وہ جو بیانیہ اپنائیں گے، اُن کے چاہنے والے اُن کا ساتھ دیں گے۔
جی ہاں۔ چاہنے والے جو ہوئے۔ اُن کے خواب خان صاحب سے وابستہ ہیں، اس میں دائیں بازو کے لوگ بھی ہیں اور بائیں بازو کے بھی۔ معتدل مزاج بھی اور سخت گیر بھی۔ ان سب کو ساتھ لے کر چلنا مشکل ہے۔ ہارڈ لائنرز نئے بیان کو پسند نہیں کر رہے ہیں اور بظاہر ایسے لگ رہا ہے کہ خان صاحب لانگ مارچ سے خود بھی زیادہ امیدیں وابستہ نہیں رکھتے ہیں۔ ان کا اصل امتحان اگلے عام انتخابات سے قبل خود کو نا اہل ہونے سے بچانے کے لیے قانونی اور سیاسی محاذ پر مسلسل جدوجہد اور اپنی مقبولیت کو برقرار رکھنا ہے۔ مخالفین تو یہی چاہیں گے کہ وہ نا اہل بھی ہوں اور ان کی مقبولیت بھی گر جائے۔چاہنے والے تو چاہنے والے ہوتے ہیں۔ وہ تو ن لیگ اور پیپلز پارٹی تک کا ساتھ دیتے ہیں۔
خان صاحب کا نیا بیان غالباً بیک ڈور مذاکرات کو آگے بڑھانے کی شرائط میں سے ایک ہے۔
ان کا اصل امتحان اگلے عام انتخابات سے قبل خود کو نا اہل ہونے سے بچانے کے لیے قانونی اور سیاسی محاذ پر مسلسل جدوجہد اور اپنی مقبولیت کو برقرار رکھنا ہے۔
دو کشتیوں میں تو آدمی کسی نہ کسی طرح ایک ایک پاؤں رکھ لے لیکن تین کشتیوں کی سواری کیسے کی جائے 😄اور بہ یک وقت مقامی اور غیر مقامی آقاؤں کو راضی کرنا اور خوش اُمیدیوں کے ماروں کو بھی لارا دیے رکھنا بہت دشوار کام ہوگا۔
تیسرا پاؤں کٹوا کردو کشتیوں میں تو آدمی کسی نہ کسی طرح ایک ایک پاؤں رکھ لے لیکن تین کشتیوں کی سواری کیسے کی جائے 😄
یہ مسئلہ نہیں ہے۔ دوسری کشتی پہلی کشتی کی ہی ترجمان ہے۔دو کشتیوں میں تو آدمی کسی نہ کسی طرح ایک ایک پاؤں رکھ لے لیکن تین کشتیوں کی سواری کیسے کی جائے 😄
دل کا حال تو رب کی ذات بہتر جانتی ہے لیکن ایسا کہنا دل جلے کی آہ محسوس ہوتی ہے۔توبہ توبہ آپ نے جنگ اخبار پر 10 فیصد "نادرست" ہونے کا الزام عائد کر دیا، توبہ توبہ!
غالباً رانا ثناءاللہ صاحب، خان صاحب یا شاید پوری تحریکِ انصاف کے حواس پہ طاری ہیں۔ اس لیے شاید ابھی بیک فٹ پہ کھیلنے کی کوشش جاری ہے!یہ اسلام آباد نہیں جا رہے تھے کیا ؟
چلیں اس بار یو ٹرن کی بجائے اسے با وقار پسپائی کہہ لیتے ہیں بشرط یہ کہ خبر بھی درست ہو۔
یہ خبر 90 پرسنٹ درست ہوسکتی ہے
کیونکہ یہ پاکستان کے نامور جنگ اخبار سے لی گئی ہے
توبہ توبہ آپ نے جنگ اخبار پر 10 فیصد "نادرست" ہونے کا الزام عائد کر دیا، توبہ توبہ!
خبر درست نہیں ہے۔ پاکستانی میڈیا ہمیشہ کی طرح بغض عمران نکال رہا ہے۔ عمران خان نے انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکہ نے ان کیساتھ ماضی میں جو کیا سو کیا۔ وہ آئندہ سے امریکہ کیساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔یہی خبر اگر آپ برطانوی اخبار فائننشل ٹائمز سے لے لیتے تو 100 فیصد درست ہوتی
کیا چین، روس وغیرہ کو امریکہ کیساتھ شدید تحفظات نہیں؟ کیا ان تحفظات کی بنیاد وہ ممالک امریکہ کیساتھ مستقل کٹی کر لیتے ہیں؟سوال یہ بھی ہے کہ ایک ایسی حکومت سے دوستی کی تمنا ہی کیوں رکھی جسے آپ کی خود مختاری کا قطعا لحاظ نہ ہو اور جو اپنے مفادات کے لیے آپ کے داخلی معاملات میں اس حد تک مداخلت کرتا ہو ہے کہ بلاجھجک "منتخب" حکومت کا تختہ تک الٹوا دیتا ہو؟؟؟؟
بھٹو عدالتی قتل سے قبل امریکہ پر اپنی حکومت ختم کرنے کے الزامات لگاتا تھا۔ سی آئی اے نے ۱۹۵۳ میں ایران کے منتخب وزیر اعظم کا تختہ الٹا۔ پھر اس کو جھٹلاتے رہے۔ ۶۰ سال بعد اس کا اقرار کر لیاباقی خان صاحب نے جو بیانیہ بنایا تھا، وہ خالصتا نفرت اور دشمنی پر مبنی تھا ...
یہ اسلام آباد نہیں جا رہے تھے کیا ؟
اگر بوٹ والوں نے عمران خان کی شرائط منظور کرلی تو اسلام آباد۔ بصورت دیگر پنڈی میں ہی دما دم مست قلندر ہوگاپہلے پنڈی پھر آگے ۔یہ پروگرام سنا تھا ۔
یہ سوشل میڈیا کا دور۔ کوئی بھی جھوٹ چند سیکنڈز میں پکڑا جاتا ہے۔ اسی لئے تو اسٹیبلشمنٹ و موجودہ حکومت کا کوئی بھی پراپگنڈہ عمران خان پر چل نہیں پا رہا۔ کیونکہ سوشل میڈیا پر انصافیوں کا زبردست غلبہ ہے۔ وہ دو سیکنڈ میں ان کی ہر مشترکہ بغض عمران کمپین کا تیا پانچا کر دیتے ہیں 🙂خان صاحب مقبول رہنما ہیں اور ہر پاپولر لیڈر کی طرح سمجھتے ہیں کہ وہ جو بیانیہ اپنائیں گے، اُن کے چاہنے والے اُن کا ساتھ دیں گے۔
غیر متفق!کوئی بھی جھوٹ چند سیکنڈز میں پکڑا جاتا ہے۔
شدید متفق!کوئی بھی پراپگنڈہ عمران خان پر چل نہیں پا رہا۔ کیونکہ سوشل میڈیا پر انصافیوں کا زبردست غلبہ ہے۔ وہ دو سیکنڈز میں ان کی مشترکہ بغض عمران کمپین کا تیا پانچا کر دیتے ہیں
عمران خان نے اس لانگ مارچ کی کامیابی کیلئے ۶ ماہ میں ۵۰ سے زائد ریکارڈ جلسے کئے ہیں۔ دوران مارچ خود پر قاتلانہ حملے کے باجود گھر میں آرام کی بجائے مارچ کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اور گھر سے ہی مارچ کو پنڈی پہنچنے تک لیڈ کر رہے ہیں۔ جبکہ آپ کہہ رہے ہیں ان کو اس مارچ سے زیادہ امیدیں نہیں ہیں؟بظاہر ایسے لگ رہا ہے کہ خان صاحب لانگ مارچ سے خود بھی زیادہ امیدیں وابستہ نہیں رکھتے ہیں۔
بظاہر ایسا ہی لگ رہا ہے مگر یقین جانیے، میرے پاس غیب کا علم نہیں۔
عمران خان نے اس لانگ مارچ کی کامیابی کیلئے ۶ ماہ میں ۵۰ سے زائد ریکارڈ جلسے کئے ہیں۔ دوران مارچ خود پر قاتلانہ حملے کے باجود گھر میں آرام کی بجائے مارچ کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اور گھر سے ہی مارچ کو پنڈی پہنچنے تک لیڈ کر رہے ہیں۔ جبکہ آپ کہہ رہے ہیں ان کو اس مارچ سے زیادہ امیدیں نہیں ہیں؟
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو میانوالی کی سیٹ سے نااہل کیا تھا جس کے بعد ان کی مقبولیت مزید بڑھ گئی۔ اور وہ بغیر کمپین کیے ہی کرم ایجنسی کا الیکشن جیت گئے 🤭ان کا اصل امتحان اگلے عام انتخابات سے قبل خود کو نا اہل ہونے سے بچانے کے لیے قانونی اور سیاسی محاذ پر مسلسل جدوجہد اور اپنی مقبولیت کو برقرار رکھنا ہے۔ مخالفین تو یہی چاہیں گے کہ وہ نا اہل بھی ہوں اور ان کی مقبولیت بھی گر جائے۔