عمران خان

کیا عمران خان الطاف حسین کو برطانیہ بدر کرانے میں کامیاب ہوجائیں گے

  • عمران قومی اسمبلی کی سیٹ کھو دیں گے

    Votes: 0 0.0%
  • عمران قومی اسمبلی کی سیٹ کھو دیں گے

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    59
پاکستان کمیونٹی کے ایک پرہجوم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب عمران خان نے کہا کہ الطاف کے خلاف بھرپور ثبوت جمع ہوچکے ہیں۔
ادھر ایک امریکی نیوز ایجنیسی کا دعویٰ ہے کہ امریکہ متحدہ کو دھشت گرد تنظیم کی لسٹ میں شامل کرچکا ہے (یہاں) جس کی تردید متحدہ نے کردی ہے۔
 
تہلکہ خیز خبر یہ ہے کہ نواز شریف الطاف کے خلاف برطانیہ میں بطور گواہ پیش ہونگے (خبر)

جناب حکیم محمد سیعد کے قتل کا واقعہ اور ذمہ داروں‌کی نشاندہی ہوسکے گی۔ واضح رہے کہ موجودہ گورنر سندھ اس کیس میں‌نامزد ہیں۔
 
اگر کسی کو اعتراض نہ ہو تو ایک نعرہ مارنے کو جی چاہ رہا ہے۔

الطاف جیل جائے گا۔ عمران جیت جائے گا
 

نبیل

تکنیکی معاون
دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان اس معاملے کو کس حد تک آگے لیجانے پر تیار ہے۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ اگر الطاف حسین پر واقعی مقدمہ دائر کیا گیا تو اس میں کئی سال لگ سکتے ہیں اور پر کروڑوں خرچ ہو سکتے ہیں۔
 
ہاں‌یہ ہی دیکھنا ہے۔
میرے خیال میں عمران کے دو مقاصد ہیں ایک تو میڈیا ٹرائیل جو کہ جاری ہے تا‌کہ تاکہ کراچی کو تاتاری اثرات سے نکالا جائے۔ عمران جانتے ہیں کہ پاکستان کے بڑے شہروں بالخصوص کراچی سے ہی ان کو سپورٹ مل سکتی ہے۔ لہذا ان کا کراچی کے مسائل میں عوام کی بھلائی کے لیے مداخلت ہی سیاست میں زندہ رکھ سکے گی۔
ادھر متحدہ نے عمران کی اکلوتی نشت کے خلاف ریفرنس دائر کردیا ہے۔
اللہ نواز شریف کو خوش رکھے۔ اس نے تو مجھے خوش کردیا ہے۔ پاکستانی فوج نے تو سیاست دانوں کو بدنام کرکے رکھدیا ہے یا جعلی سیاست دان الطاف کی شکل میں مسلط کردیے ہیں ورنہ نواز جیسے شیر موجود ہیں
 

ظفری

لائبریرین
اگر کسی نے عمران خان کو جیو کے پروگرام “ جوابدہ “ میں افتخار احمد کے سوالات کی زد میں دیکھا ہے تو یہ بات بڑی آسانی سے “ سمجھ “ آجائے گی کہ اس انٹرویو اور ٹی وی انٹرویو میں کیا فرق ہے کہ عمران خان نے ایک جواب بھی تسلی بخش اور مثبت نہیں دیا ۔ اور افتخار احمد نے سوالات کرکے اسے اتنا بوکھلا دیا کہ سیتا وائیٹ کے مسئلے کو اس نے دبے دبے لفظوں میں قبول بھی کرلیا ۔
میری یہاں کسی سے بحث نہیں ہے ۔ مگر عمران خان کو اسی کسی فورم کے دھاگے کہیں مشرف کا متبادل قرار دیا گیا ہے تو اس انٹرویو کی روشنی میں وہ سب لوگ اپنے فیصلے پر نظرثانی ‌کریں اور نظرِ ثانی نہ بھی کریں تو اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ کل عمران خان آ بھی گیا تو کچھ دنوں بعد اقتدار سے دور دیگر جماعتیں پھر آپس میں اتحاد کرکے اس کی ٹانگیں کھینچنا شروع کر دیں گی کہ یہ ہمارے سیاستدانوں کا رویہ اور اولین نصب العین بن چکا ہے اور ہم لوگوں کو ان کی اندھی تقلید کا جنون ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ظفری، آپ شوق سے سیاسی مباحث میں حصہ لیں، اس سے ہمارے شعور میں اضافہ ہی ہوگا۔

سیتا وائٹ کا معاملہ عمران خان کا پیچھا ضرور کرتا رہے گا لیکن عمران خان کے مثبت پہلوؤں کو سامنے رکھنے والے بھی بہت سے لوگ ہیں۔ عمران خان ایک مثالی قوت ارادی رکھنے والا آدمی ہے اور اچھے کام کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔

آپ کی اندھی تقلید کرنے والی بات درست ہے۔ میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹنے پر خوشی منائی تھی اور مشرف کو نجات دہندہ سمجھا تھا۔ دراصل ہر غاصب اقتدار پر قابض ہونے والے کو خوش آمدید کہنا ہمارے قومی مزاج کا حصہ ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ اگر کل کوئی بیرونی حملہ آور بھی آ گیا تو لوگ اس کے استقبال کو بھی نکلے ہوں گے۔
 
میں شروع سے جس چیز کا رونا روتا رہا ہوں، وہ یہی کہ ہماری قوم کو صحیح طرح سیاسی شعور دیا ہی نہیں گیا۔ لوگوں کی اکثریت سطحی اور عارضی معاملات تک غور کرتی ہے۔ نبیل بھیا اور دیگر لوگوں کی طرح میں نے نواز شریف کی حکومت ختم ہونے پر سکون کا سانس لیا تھا، بلکہ اس کے لیے تو میں نے بہت سی دعائیں بھی کی تھیں۔۔۔۔ :p پرویز مشرف کو کامیابی اور ترقی کا راستہ سمجھا تھا۔۔۔ لیکن افسوس۔۔۔!
پرویز مشرف شاید اتنا فلاپ نہ ہوتا اگر اس نے خود کو زبردستی جمہوری دکھانے کی کوشش نہ کی ہوتی اور یہ کرپٹ لوگ اپنے اردگرد جمع نہ کیے ہوتے۔
ہمیشہ کی طرح اب ایک بار پھر قوم آزمائے ہوئے لوگوں پر دوبارہ تکیہ کرنے کو تیار ہے۔ یہ بیچاری قوم کرے بھی تو کیا؟ پاکستان کا سیاسی منظرنامہ دیکھیں تو بتائیں کہ اس قوم کو کتنے درست سیاسی لیڈر ملے ہیں؟؟؟ دس فیصد؟ پانچ فیصد یا دو فیصد؟؟؟ اور اب اس عوام کے پاس کوئی دوسرا راستہ ہے بھی کیا؟ ہم بے چارے ایک حکومت کو بھگانے کی خاطر بے ایمان لوگوں کا ساتھ دیتے ہیں اور پھر جب وہ بے ایمان لوگ برسرِ اقتدار آتے ہیں تو ان سے تنگ آکر پھر گذشتہ کرپٹ قیادت سے رجوع کرتے ہیں کہ موجودہ قیادت سے نجات دلاؤ۔۔۔۔ بس یہی کھیل جاری ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
نبیل بھائی ۔۔ بات دراصل یہ ہے کہ بہت پہلے میں “ اردو پوائنٹ “ کے فورم ہلچل پر بہت عرصے تک ایک “ ‌ نک “ سے بہت سی سیاسی اور مذہبی بحث کر چکا ہوں ۔ ( اب یہاں میں نے کچھ ایسا رویہ اپنایا ہے کہ لوگ نظر انداز کردیں مگر پڑھیں ضرور ) تو اس عرصے میں نے صرف نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اگر ہم کسی بات پر اڑ گئے تو خدا بھی آسمان سے اُتر کر ہم کو کہے کہ تم غلط ہو تو ہم اس کو بھی رد کردیں گے ۔
ہم اگر کسی سیاسی یا مذہبی شخصیت کو عزت دیتے ہیں تو پھر اتنی دیتے ہیں کہ اس کو حضرت عیسیٰ کی طرح اللہ کا پیغمبر ماننے کے بجائے ( اللہ کا بیٹا بنا دیتے ہیں۔ نعوذ باللہ ) ۔ اور پھر اس قسم کی بحث و مباحثے میں ہم ہر طرح کے اخلاق کو بھی بالائے طاق رکھ دیتے ہیں ۔ بات یہیں پر آجاتی ہے کہ اندھی تقلید اور وہ کیوں ۔۔۔۔ میری ناقص عقل کے مطابق ہم ایک مایوس قوم بن چکے ہیں اور آپ نے صیح کہا ہے کہ کوئی بیرونی حملہ آور آ بھی گیا تو ہم اس کے استقبال کے لیئے اٹھ کھڑے ہونگے کہ ہم مایوسی کی انتہا پر ہیں اور اس حالت میں جو بھی ، جیسا بھی نظر آئے اس کو ہم اپنا نجات ہندہ سمجھنے لگیں گے ۔

عمران خان کے بارے میں یہ بات میں واضع کردوں کہ عمران خان ابتک تمام سیاستدانوں میں مجھے سب سے زیادہ پسند ہے اور اس کی مثبت خصوصیات بھی میرے علم میں ہے ۔ میں خود یہی چاہتا ہوں کہ وہ ملک کی حالت بدلنے میں کوئی کلیدی کردار ادا کرے ۔ اور اس کو پسند کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ عمران خان وہ سکہ ہے جو اب تک چلا بھی نہیں ہے ۔ :wink:
 

نبیل

تکنیکی معاون
ظفری، آپ اردو ویب پر بھی ہلچل مچائیں، ہمیں خوشی ہوگی۔ :p

جیسا عمار نے کہا، عوام کا مشرف پر اعتماد کچھ عرصے تک رہا۔ لیکن جب جنرل مشرف ایک فراڈ ریفرینڈم کے ذریعے قوم پر لمبے عرصے کے لیے مسلط ہو گیا تو عوام کو سمجھ آئی کہ تمام آمر ایک جیسے ہوتے ہیں۔ ق لیگ کے لوٹے اور غدار صفت لوگوں اور متحدہ جیسے سکہ بند دہشت گردوں کے ساتھ اتحاد کرنے پر عوام بالآخر مشرف کی حقیقت جان گئے۔ اسے میں ملک کے لیے بدقسمتی ہی قرار دوں گا۔ مشرف حکومت نے ملک کے لیے اچھے کام ضرور کیے ہیں لیکن مجھے ان کا مستقبل ایوب خان کے دور کا سا نظر آ رہا ہے۔
 

جیسبادی

محفلین
برطانیہ کی خفیہ ایجنسیوں کا mqm کے حوالے سے کراچی سازشوں میں کردار رہا ہے۔ اس لیے برطانیہ الطاف بھائی کو ملک سے باہر نہیں جانے دے گا اور نہ ہی کوئ بڑی سزا دینے پر راضی ہو گا۔ ممکن ہے دو ہفتے کے لیے فون پر پابندی لگا دے۔
 
عمران ائن بوتھم کے خلاف برطانیہ میں مقدمہ جیتنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ اس بات کے تناظر میں اگر وہ مقدمہ دائر کرتے ہیں تو کامیابی کے امکانات موجود ہیں۔
عمران کی اہم کامیابی کراچی کے عوام کی توجہ حاصل کرنی ہے۔ وہ مذہبی جماعتیں‌بلخصوص جماعت اسلامی شاید کراچی میں مقبولیت حاصل نہ کرسکیں۔ عمران کی حمایت ان کی مجبوری ہے۔ اسی طرح وہ ایم کیو ایم کی لسانی سیاست کو شکست دے سکتی ہیں۔
عمران فی الحال مزید ثبوت کی خاطر واپس ارہے ہیں جو اس بات کا اشارہ ہے کہ موجودہ ثبوت مقدمہ کے لیے کافی نہ تھے اور عمران کا ارادہ دراصل میڈیا ٹرائیل کا ہی تھا۔
عمران کے خلاف ریفرنس خاصا اہم ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ متحدہ کس طرح اگے بڑھ کر دفاع کرتی ہے۔
 
ظفری نے کہا:
اگر کسی نے عمران خان کو جیو کے پروگرام “ جوابدہ “ میں افتخار احمد کے سوالات کی زد میں دیکھا ہے تو یہ بات بڑی آسانی سے “ سمجھ “ آجائے گی کہ اس انٹرویو اور ٹی وی انٹرویو میں کیا فرق ہے کہ عمران خان نے ایک جواب بھی تسلی بخش اور مثبت نہیں دیا ۔ اور افتخار احمد نے سوالات کرکے اسے اتنا بوکھلا دیا کہ سیتا وائیٹ کے مسئلے کو اس نے دبے دبے لفظوں میں قبول بھی کرلیا ۔
میری یہاں کسی سے بحث نہیں ہے ۔ مگر عمران خان کو اسی کسی فورم کے دھاگے کہیں مشرف کا متبادل قرار دیا گیا ہے تو اس انٹرویو کی روشنی میں وہ سب لوگ اپنے فیصلے پر نظرثانی ‌کریں اور نظرِ ثانی نہ بھی کریں تو اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ کل عمران خان آ بھی گیا تو کچھ دنوں بعد اقتدار سے دور دیگر جماعتیں پھر آپس میں اتحاد کرکے اس کی ٹانگیں کھینچنا شروع کر دیں گی کہ یہ ہمارے سیاستدانوں کا رویہ اور اولین نصب العین بن چکا ہے اور ہم لوگوں کو ان کی اندھی تقلید کا جنون ۔

ظفری تمہاری اس بات میں تو وزن ہے کہ افتخار نے عمران خان کو بوکھلا کر رکھ دیا مگر افتخار بندہ ہی ایسا ہے کہ بڑوں بڑوں کو بوکھلا دیتا ہے۔ بینظیر جیسی گھاگ سیاستدان کو اس نے رلا دیا تھا اور کئی معروف سیاستدان بے بس نظر آتے ہیں کیونکہ ایک تو اس کا انداز جارحانہ ہوتا ہے دوسرا سوال بڑے چن چن کر لاتا ہے۔

مشرف سے بدرجہا بہتر ہے کہ ایک تو بے داغ ہے دوسرا مشرف کی طرح جھوٹا نہیں۔ دوسرے سیاستدان ضرور اس کی ٹانگیں کھینچیں گے مگر اب عمران پہلے سے بہتر ہو گیا اور وقت کی بھٹی سے نکل کر اور بہتر ہوتا جائے گا۔ اخلاقی جرات رکھتا ہے اور کھل کر تنقید کرتا ہے جب کہ باقی دبی دبی تنقید کرتے ہیں اور مفادات پر سودے کر لیتے ہیں۔ عوام میں اب سیاسی شعور پہلے کے مقابلے میں بڑھ رہا ہے اور میڈیا کا اس میں بہت مثبت کردار ہے اور مجھے امید ہے کہ حالات بتدریج بہتری کی طرف جائیں گے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
یہ بات مکمل طور پر درست نہیں ہے کہ مذہبی جماعتیں کراچی میں مقبولیت حاصل نہیں کر سکی تھیں۔ ایم کیو ایم سے پہلے کراچی اور حیدرآباد جماعت اسلامی کا سٹرانگ ہولڈ تھے اور یہاں کی جامعات پر جمیعت کا راج ہوتا تھا۔ ایم کیو ایم کی مقبولیت کی ایک وجہ عوام کی ان مذہبی جماعتوں کی دوعملی اور نااہلی سے فرسٹریشن بھی قرار دیا جاتا ہے۔
 
اپ کی بات درست ہے۔ میرا یہ کہنا تھا کہ اب مذہبی جماعتیں‌بلخصوص جماعت اسلامی پہلے جیسی مقبولیت حاصل نہیں کرسکتیں‌ان وجوہات کی بنا پر جن کی طرف اپ نے اشارہ کیا۔
عمران ان برائیوں سے فی الحال دور ہے۔ مذہبی جماعتوں کی عمران کو سپورٹ کم از کم کراچی میں ان کی مجبوری ہے۔ میرا ان جماعتوں‌کو یہ مشورہ ہے کہ وہ ابھی عمران کی حمایت جاری رکھیں‌اور یہ توقع نہ رکھیں‌کہ وہ صورت حال کو اپنے حق میں کرسکیں گی۔
 
قیصرانی نے کہا:
محب علوی نے کہا:
مشرف سے بدرجہا بہتر ہے کہ ایک تو بے داغ ہے دوسرا مشرف کی طرح جھوٹا نہیں۔
نو کمنٹس :lol:

قیصرانی یہ بات میں نے سیاست کے حوالے سی کی ہے اور ذاتی کردار کے حوالے سے سیاستدان اور جرنیل خاص طور پر اپنی رنگینیوں کے لیے مشہور ہیں۔ مشرف صاحب کے کارنامے شاید ابھی آپ کے علم میں نہیں اور اس حوالے سے گفتگو کو میں وقت کا ضیاع سمجھتا ہوں۔
 

qaral

محفلین
عمران خان ون مین شو ہے جو جلد ہی فلاپ ہو جائے گا الطاف کے سلسلے میں وہ جو کر رہا ہے وہ قابل تعریف ہے مگر اس کی نیت خدا ہی بہتر جا نتا ہے
 
میں نے پہلے یہی کہنا چاہا تھا کہ ہم مجبور عوام ایک برائی سے نجات پانے کے لیے دوسری برائی کا ساتھ دیتے ہیں۔۔۔ اور پھر جب پہلی برائی سے نجات پالیتے ہیں تو دوسری برائی سے نجات پانے کی فکر کرتے ہیں۔۔۔ اور دوسری برائی بھگانے کے لیے یا تو تیسری برائی ڈھونڈتے ہیں یا پھر پہلی برائی کی طرف دوبارہ رجوع کرتے ہیں۔۔۔ :p


:!:
 
نیت تو ہر ایک کی اللہ ہی جانتا ہے۔ مگر جو بات ظاہر ہے وہ زیادہ سے زیادہ سیاسی قوت کا حصول ہے اور ایک سیاسی رہنما کے بطور یہ تو ان کا حق ہے۔
میری تمام انصاف پسند لوگوں‌سے گزارش ہے کہ سماجی و سیاسی خدمت و بے باک موقف کے حامل عمران کی حمایت کریں۔
 
Top