میں شروع سے جس چیز کا رونا روتا رہا ہوں، وہ یہی کہ ہماری قوم کو صحیح طرح سیاسی شعور دیا ہی نہیں گیا۔ لوگوں کی اکثریت سطحی اور عارضی معاملات تک غور کرتی ہے۔ نبیل بھیا اور دیگر لوگوں کی طرح میں نے نواز شریف کی حکومت ختم ہونے پر سکون کا سانس لیا تھا، بلکہ اس کے لیے تو میں نے بہت سی دعائیں بھی کی تھیں۔۔۔۔
پرویز مشرف کو کامیابی اور ترقی کا راستہ سمجھا تھا۔۔۔ لیکن افسوس۔۔۔!
پرویز مشرف شاید اتنا فلاپ نہ ہوتا اگر اس نے خود کو زبردستی جمہوری دکھانے کی کوشش نہ کی ہوتی اور یہ کرپٹ لوگ اپنے اردگرد جمع نہ کیے ہوتے۔
ہمیشہ کی طرح اب ایک بار پھر قوم آزمائے ہوئے لوگوں پر دوبارہ تکیہ کرنے کو تیار ہے۔ یہ بیچاری قوم کرے بھی تو کیا؟ پاکستان کا سیاسی منظرنامہ دیکھیں تو بتائیں کہ اس قوم کو کتنے درست سیاسی لیڈر ملے ہیں؟؟؟ دس فیصد؟ پانچ فیصد یا دو فیصد؟؟؟ اور اب اس عوام کے پاس کوئی دوسرا راستہ ہے بھی کیا؟ ہم بے چارے ایک حکومت کو بھگانے کی خاطر بے ایمان لوگوں کا ساتھ دیتے ہیں اور پھر جب وہ بے ایمان لوگ برسرِ اقتدار آتے ہیں تو ان سے تنگ آکر پھر گذشتہ کرپٹ قیادت سے رجوع کرتے ہیں کہ موجودہ قیادت سے نجات دلاؤ۔۔۔۔ بس یہی کھیل جاری ہے۔