عوام کی آواز: کیا کالے جادو کی کوئی حقیقت ہے؟

ابھی سماء چینل پر یہ پروگرام دیکھ کر حیران رہ گیا کہ کیا آج بھی اتنی تعداد میں لوگ نہ صرف جادو ٹونے پر یقین رکھتے ہیں بلکہ نام نہاد عاملین اور ساحرین وغیرہ کی بھی ہمارے معاشرہ میں کوئی کمی نہیں ہے۔ میری تمام محفلینز سے عاجزانہ گزارش ہے جو آج بھی جادو ٹونے کو مانتے ہیں کہ براہ کرم چھٹی صدی عیسوی سے باہر نکلئے اور 21 ویں صدی کے جدید علوم سیکھنے کی کوشش کریں:
حقیقت کو کبھی نہیں جھٹلایا جا سکتا۔۔ کالا جادو حقیقت ہے اور نا 21 صدی اسے بدل سکتی ہے اور نا 30ویں۔۔۔۔ اگر جعلی پیر اور بنگالی بابا بیٹھ گئے ہیں تو اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔۔
 
دعا اور جادو میں کیا فرق ہے؟ اگر دعا خدا کے حکم سے پوری ہوتی ہے تو جادو کس کے حکم پر کام کرتا ہے؟ اگر جادو بھی خدا کے حکم کے تابع ہے تو پھر اسکو جھٹلانا ممکن نہیں کیونکہ پھر بندہ نعوذباللہ دعا کا جو کہ تین ابراہیمی مذاہب: یہودیت، عیسائیت اور اسلام کاخلاصہ ہے کا انکاری بن جاتا ہے۔
دعا اور جادو میں یہ ربط کس نے ایجاد کیا ہے ؟
ابراھیمی ادیان جادو کے وجود پر یقین رکھتے ہیں ، لیکن اس کے بدی ہونے پر بھی متفق ہیں ۔ جب کہ دعا سراسر خیر ہے ۔
 

arifkarim

معطل
جو مانتا ہے، اُس کے لیے حقیقت ۔۔۔ جو نہیں مانتا، اندر سے وہ بھی خوف زدہ ہی ہوتا ہے ۔۔۔ وجہ؟ ابھی تک بہت کچھ "نامعلوم" کی ڈومین میں ہے ۔۔۔ اور جب تک بہت کچھ نامعلوم کی ڈومین میں ہے، اس علم کی موجودگی کے امکانات بھی اپنی جگہ قائم ہیں لیکن ہمارے معاشرے میں چونکہ نفسیاتی مسائل زیادہ ہیں، اس لیے کسی کو "کچھ" بھی ہو جائے ۔۔۔ ملبہ بے چارے "کالے جادو" پر ڈال دیا جاتا ہے ۔۔۔ اب آپ ہی بتائیے "کالے جادو میاں" جائیں تو کہاں جائیں؟
ہمارے نفسیاتی مسائل زیادہ نہیں ہیں حضرت، بلکہ آبادی زیادہ ہے!

آج کی مادی دنیا میں جہاں سارے علوم مادی ( سائنسی ) ہیں ۔ یہ نفسی علم ایک معمہ بنا ہوا ہے ۔ مگر ہم جانتے ہیں جب سائنسی علم نہیں تھا ۔ دنیا میں اس نفسی علم کی کثرت تھی ۔ تاریخ بتاتی ہے کہ کئی قومیں اس علم کے غلط استعمال سے برباد ہوئیں ۔ کالا جادو اور دیگر جادو میں عموماً شیاطین سے ہی مدد لی جاتی ہے ۔ ہم کو اس سے بچنا چاہیئے اگر کوئی علاج معالجہ کی ضرورت پیش آجائے تو کوشش کرنی چاہیئے کہ کسی مشرکانہ عمل کا شکار نہ ہوں ۔ اور اللہ سے اس سلسلے میں ہمیشہ مدد مانگنی چاہیئے کہ بہرحال مارنے والا سے بچانے والا بڑا ہے ۔
حقیقی علم وہ ہوتا ہے جسکو مشاہدات اور تجربات سے ثابت کیا جا سکے۔ کیونکہ کالے جادو کا کوئی واضح اثبوت کہیں بھی موجود نہیں، اسلئے اسکو ’’علم‘‘ کہنا خود علم کی توہین ہے!

حضرت! محترمہ سائنس صاحبہ واقعی انسانیت کی خدمت کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں لیکن مابعدالطبیعیات کی ایک پوری دنیا بھی تو آباد ہے ۔۔۔ کیا سائنس نے سارے عُقدے حل کر لیے ہیں؟ اگر نہیں کیے تو پھر وہ سارے علوم ، جن کو ہم مادی علوم میں شمار نہیں کرتے، بہرحال، ہم سے متعلق رہیں گے اور اُن پر بحث اسی طور جاری رہے گی ۔۔۔
غیر مادی ’’علوم‘‘ کونسے ہوتے ہیں؟

سادہ سا جواب ہے کہ جن موضوعات پر سائنسی تحقیق ہو رہی ہے یا جن کے متعلق ابھی سائنس جاننے کی کوشش کر رہی ہے ہم ان سب کو "جادو" کا نام دے کر سکون سے بیٹھ جاتے ہیں اور جیسے جیسے سائنس ان کی وجوہات بیان کرتی جاتی ہے ہم انھیں جادو کی فہرست سے خارج کرتے جاتے ہیں۔
7 ویں صدی عیسوی کے انسان کو اس 21 ویں صدی میں لے آئیں۔ اسنے ہر سائنسی شے کو جادو نہ کہا تو پھر دیکھئے! :)

حقیقت کو کبھی نہیں جھٹلایا جا سکتا۔۔ کالا جادو حقیقت ہے اور نا 21 صدی اسے بدل سکتی ہے اور نا 30ویں۔۔۔ ۔ اگر جعلی پیر اور بنگالی بابا بیٹھ گئے ہیں تو اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔۔
اگر یہ حقیقت ہے تو اسکا وجود خود مختار مشاہدات اور تجربات سے ثابت کیوں نہیں ہوتا؟

دعا اور جادو میں یہ ربط کس نے ایجاد کیا ہے ؟
ابراھیمی ادیان جادو کے وجود پر یقین رکھتے ہیں ، لیکن اس کے بدی ہونے پر بھی متفق ہیں ۔ جب کہ دعا سراسر خیر ہے ۔
میں نے یہ دھاگہ ادیان کے ’’یقین‘‘ کے لئے نہیں کھولا۔ میں صرف یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہوں کہ کیا کالے جادو کی کوئی ایسی حقیقت ہے جسکو ہم فطری طور پور مشاہدات اور تجربات سے ثابت کر سکیں؟!
 

ظفری

لائبریرین
حضرت! محترمہ سائنس صاحبہ واقعی انسانیت کی خدمت کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں لیکن مابعدالطبیعیات کی ایک پوری دنیا بھی تو آباد ہے ۔۔۔ کیا سائنس نے سارے عُقدے حل کر لیے ہیں؟ اگر نہیں کیے تو پھر وہ سارے علوم ، جن کو ہم مادی علوم میں شمار نہیں کرتے، بہرحال، ہم سے متعلق رہیں گے اور اُن پر بحث اسی طور جاری رہے گی ۔۔۔
کہتے ہیں کہ تنقید کے لیئے بہت ضروری ہے کہ پہلے آدمی سامنے والے کی بات واضع طور پر سمجھ لے ۔ ورنہ وہ کھیت اور کھلیان کے فرق سے ہمیشہ ناواقف رہتا ہے ۔ معلوم نہیں کہ اس دفعہ بھی آپ کی بات سمجھ میں آئے گی کہ نہیں ، بہرحال انسان کو ہمت نہیں ہارنی چاہیئے ۔
میں نے آپ کا اقتباس لیکر اس میں آپ کی اس بات کی تائید کی تھی کہ جادو سے زیادہ ہمارے معاشرے میں نفسیاتی مسائل ہیں ۔ مگر کم علمی کی وجہ سے ہم اُسے جادو وغیرہ ہی گردانتے ہیں ۔ ماہر نفسیات جدید طبعیات سے مدد لیکر نفیساتی امراض کا بہت کامیاب علاج کرتے ہیں ۔ ہمارے ہاں ایک عام ڈاکٹر سے زیادہ ماہرِنفسیات کی فیس ہوتی ہے ۔ وہ علوم جنہیں ہم مادی شمار نہیں کرتے انہیں نفسی علم ہی گردانا جاتا ہے ۔ میں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ہم سے متعلق بھی رہیں گے ۔رہی سائنس کی بات تو کچھ عرصے قبل ماں کے رحم میں جنس کی شناخت ایک معمہ بنی ہوئی تھی ۔ اور ایک قرآنی آیات کا غلط اطلاق اس حوالے سے کیا جاتا بھی رہا ہے ۔ مگر سائنس نے جب اپنے پر پھیلائے تو ماں کے رحم میں جنس کی شناخت کوئی معمہ ( غیب ) نہیں رہا ۔ کہنے کا مقصد ہے کہ میری تحریر کی کسی سطر میں سائنس کو میں نے اس حد تک نہیں گردانا کہ اس نے سارے عقدے حل کرلیئے ہیں ۔ بلکہ مادی اور غیر مادی ( نفسی ) علم کے درمیان ایک تقابلہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ان کی اپنی افادیت ہے ۔ مگر اس مادی دنیا میں رہتے ہوئے میرا جھکاؤ نفسی علم سے زیادہ مادی علم کی طرف ضرورہے ۔ کیونکہ اسے غیب کا نام دیکر معمہ بنایا نہیں جاسکتا ۔ سائنس صرف تحقیق کا ہی نام نہیں ہے بلکہ یہ اپنی تحقیق کو اس شکل میں لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہے کہ لوگ اس پر یقین کرسکیں ۔ پھر میں نے یہ بھی عرض کیا کہ جادو کا مذہب سے کوئی تعلق بھی نہیں ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر اس علم پر اگر آپ یقین نہیں رکھتے تو آپ کا ایمان بلکل محفوظ ہے کہ کوئی آپ پر فتوؤں کی ٹوکری نہیں انڈیلے گا ۔
آپ اپنا مشاہدہ کا دائرہ کچھ وسیع کریں ۔ اوتارمیں تصویر سے واضع ہے کہ آپ حضرت سے مکالمہ کرنے جا رہے ہیں ۔ مذید تحقیق کرتے تو نک پر کلک کرکے ذاتی تفصیلات میں جاکر آپ محترمہ اور حضرت کے خفلشار سے اپنے ذہن کو پاک بھی کرسکتے تھے ۔ :idontknow:
مگر لگتا ہے کہ آپ کو سرسری طور سے چیزوں کا جائزہ لینے کی عادت ہے ۔ اس لیئے اس پوسٹ میں آپ کے کئی اخلاقی غلطیاں ہوئیں ۔ :grin:
 

فاتح

لائبریرین
آپ اپنا مشاہدہ کا دائرہ کچھ وسیع کریں ۔ اوتارمیں تصویر سے واضع ہے کہ آپ حضرت سے مکالمہ کرنے جا رہے ہیں ۔ مذید تحقیق کرتے تو نک پر کلک کرکے ذاتی تفصیلات میں جاکر آپ محترمہ اور حضرت کے خفلشار سے اپنے ذہن کو پاک بھی کرسکتے تھے ۔ :idontknow:
مگر لگتا ہے کہ آپ کو سرسری طور سے چیزوں کا جائزہ لینے کی عادت ہے ۔ اس لیئے اس پوسٹ میں آپ کے کئی اخلاقی غلطیاں ہوئیں ۔ :grin:
:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 

ظفری

لائبریرین
حقیقی علم وہ ہوتا ہے جسکو مشاہدات اور تجربات سے ثابت کیا جا سکے۔ کیونکہ کالے جادو کا کوئی واضح اثبوت کہیں بھی موجود نہیں، اسلئے اسکو ’’علم‘‘ کہنا خود علم کی توہین ہے!
میری پوسٹ نمبر 86 پڑھو ۔ اگر پھر بھی افاقہ نہ ہو تو میں تمہارے غیر مرئی سیارے ( جس کو تم اب تک ثابت نہیں کرسکے ) پر آکر اپنی بات کی وضاحت کرتا ہوں ۔ مگر سیارے تک رہنمائی صحیح طور پر کرنا کہ کہیں کوئی تشنگی رہ نہ جائے ۔ ;)
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
کہتے ہیں کہ تنقید کے لیئے بہت ضروری ہے کہ پہلے آدمی سامنے والے کی بات واضع طور پر سمجھ لے ۔ ورنہ وہ کھیت اور کھلیان کے فرق سے ہمیشہ ناواقف رہتا ہے ۔ معلوم نہیں کہ اس دفعہ بھی آپ کی بات سمجھ میں آئے گی کہ نہیں ، بہرحال انسان کو ہمت نہیں ہارنی چاہیئے ۔
میں نے آپ کا اقتباس لیکر اس میں آپ کی اس بات کی تائید کی تھی کہ جادو سے زیادہ ہمارے معاشرے میں نفسیاتی مسائل ہیں ۔ مگر کم علمی کی وجہ سے ہم اُسے جادو وغیرہ ہی گردانتے ہیں ۔ ماہر نفسیات جدید طبعیات سے مدد لیکر نفیساتی امراض کا بہت کامیاب علاج کرتے ہیں ۔ ہمارے ہاں ایک عام ڈاکٹر سے زیادہ ماہرِنفسیات کی فیس ہوتی ہے ۔ وہ علوم جنہیں ہم مادی شمار نہیں کرتے انہیں نفسی علم ہی گردانا جاتا ہے ۔ میں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ہم سے متعلق بھی رہیں گے ۔رہی سائنس کی بات تو کچھ عرصے قبل ماں کے رحم میں جنس کی شناخت ایک معمہ بنی ہوئی تھی ۔ اور ایک قرآنی آیات کا غلط اطلاق اس حوالے سے کیا جاتا بھی رہا ہے ۔ مگر سائنس نے جب اپنے پر پھیلائے تو ماں کے رحم میں جنس کی شناخت کوئی معمہ ( غیب ) نہیں رہا ۔ کہنے کا مقصد ہے کہ میری تحریر کی کسی سطر میں سائنس کو میں نے اس حد تک نہیں گردانا کہ اس نے سارے عقدے حل کرلیئے ہیں ۔ بلکہ مادی اور غیر مادی ( نفسی ) علم کے درمیان ایک تقابلہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔ ان کی اپنی افادیت ہے ۔ مگر اس مادی دنیا میں رہتے ہوئے میرا جھکاؤ نفسی علم سے زیادہ مادی علم کی طرف ضرورہے ۔ کیونکہ اسے غیب کا نام دیکر معمہ بنایا نہیں جاسکتا ۔ سائنس صرف تحقیق کا ہی نام نہیں ہے بلکہ یہ اپنی تحقیق کو اس شکل میں لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہے کہ لوگ اس پر یقین کرسکیں ۔ پھر میں نے یہ بھی عرض کیا کہ جادو کا مذہب سے کوئی تعلق بھی نہیں ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر اس علم پر اگر آپ یقین نہیں رکھتے تو آپ کا ایمان بلکل محفوظ ہے کہ کوئی آپ پر فتوؤں کی ٹوکری نہیں انڈیلے گا ۔
آپ اپنا مشاہدہ کا دائرہ کچھ وسیع کریں ۔ اوتارمیں تصویر سے واضع ہے کہ آپ حضرت سے مکالمہ کرنے جا رہے ہیں ۔ مذید تحقیق کرتے تو نک پر کلک کرکے ذاتی تفصیلات میں جاکر آپ محترمہ اور حضرت کے خفلشار سے اپنے ذہن کو پاک بھی کرسکتے تھے ۔ :idontknow:
مگر لگتا ہے کہ آپ کو سرسری طور سے چیزوں کا جائزہ لینے کی عادت ہے ۔ اس لیئے اس پوسٹ میں آپ کے کئی اخلاقی غلطیاں ہوئیں ۔ :grin:
جادو اور نفسیاتی مسائل کو میں نے گڈ مڈ نہیں کیا حضورِ والا! ۔۔۔ اور نہ ہی جادو کا تعلق کہیں پر مذہب سے جوڑا ہے ۔۔۔ کیا آپ کو غلط فہمی اکثر لاحق ہو جاتی ہے؟؟؟ ۔۔۔ چلیں ہم تو سرسری جہان سے گزر گئے لیکن امید ہے کہ آپ کے مشاہدات ہمارے لیے فائدہ مند ثابت مند ہوں گے ۔۔۔ اخلاقی غلطیوں کے لیے معذرت نہیں کی جائے گی کیوں کہ ہماری ایسی کوئی نیت نہ تھی ۔۔۔ بصد "معذرت" عرض ہے ۔۔۔
 
سادہ سا جواب ہے کہ جن موضوعات پر سائنسی تحقیق ہو رہی ہے یا جن کے متعلق ابھی سائنس جاننے کی کوشش کر رہی ہے ہم ان سب کو "جادو" کا نام دے کر سکون سے بیٹھ جاتے ہیں اور جیسے جیسے سائنس ان کی وجوہات بیان کرتی جاتی ہے ہم انھیں جادو کی فہرست سے خارج کرتے جاتے ہیں۔
بات تو ٹھیک ہے لیکن یہ بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ سائنس ابھی تک کسی ایک بھی چیز کی، کسی ایک بھی ذرّے کی اور کسی ایک بھی قوت کی حقیقت ابھی تک معلوم نہیں کرسکی۔ البتہ مختلف حقیقتوں کے درمیان موجود نسبتوں اور تعلقات کو سائنس نے ضرور معلوم کیا ہے اور کرتی جارہی ہے۔۔۔
چھوٹی سی مثال ہے۔ ایک مقناطیس کو ہی لیجئے۔سائنس ہمیں یہ ضرور بتا سکتی ہے کہ کس حجم کے مقناطیس سے کسی مخصوص جسم پر ایک مخصوص فاصلے سے کتنی قوت لگائی جاسکتی ہے ۔ لیکن بذاتِ خود یہ مقناطیسیت کیا ہے، اسکے بارے میں سائنس حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتی۔ دوسری مثال خیال کی ہے۔ سائنس کی اب تک کی تحقیقات کے مطابق یہ تو پتہ چلایا جاسکا ہے کہ کس قسم کے خیالات کےدوران دماغ کے کون کون سے حصوں میں کس کس قسم کی ایکٹوٹی جاری ہوتی ہے۔ لیکن بذاتِ خود، یہ خیال کیا چیز ہے؟۔۔ اسکا کچھ پتہ نہیں۔مختلف قسم کے Emotionsکی کیا حقیقت ہے کیا یہ صرف بائیالوجیکل اور کیمیکل تبدیلیاں ہیں جو دماغ کے اندر پیدا ہوتی ہیں؟ لیکن ان تبدیلیوں سے ایک مخصوص Emotion کیوں Feel ہوتا ہے اسکا کچھ پتہ نہیں۔۔و علیٰ ہذاالقیاس۔۔۔چنانچہ بات گھوم پھر کر وہیں آجاتی ہے کہ جو کچھ ہم لوگوں کو نارمل اور عادی لگتا ہے اسے تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے اسکو جان لیا حالانکہ اسکی بھی حقیقت ہمارے علم میں نہیں ہوتی لیکن چونکہ وہ چیز عام مشاہدے میں ہوتی ہے اسلئے اسکی نامعلوم سمت کو نظرانداز کرکے یوں قبول کرلیا جاتا ہے کہ گویا گھر کی مرغی ۔۔۔لیکن جو باتیں عام مشاہدے میں نہیں آتیں انکی نامعلوم سمت کو جادو کہہ دیا جاتا ہے۔۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
فی زمانہ سائنس کے سامنے سبھی شعبہ ہائے علوم ہاتھ باندھے کھڑے ہیں ۔۔۔ اور ہمیں اس پر چنداں کوئی اعتراض نہیں ۔۔۔ ہم صرف یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔ سائنس بہرحال حسی مشاہدات اور تجربات کی حدود سے آگے نہیں جا پاتی ۔۔۔ اور ہماری دانست میں اِن حدود سے آگے بھی بہت کچھ ہونے کا امکان ہے ۔۔۔ اور سائنس چونکہ اس کا اقرار یا انکار نہیں کرتی ۔۔۔ اس لیے ہمیں سائنس سے تو کوئی شکوہ شکایت نہیں ہے ۔۔۔ لیکن اتنی سی بات ضرور عرض کرنے کی جسارت کریں گے کہ ابھی سائنس نے اس کائنات کے اسرار کا ایک فی صد کھوج بھی نہیں لگایا اور خود سائنس دانوں کا یہ دعوٰی نہیں ہے کہ سائنسی حتمی صداقت کا نام ہے ۔۔۔ سائنس بھی حتمی صداقت تک پہنچنے کا ایک ذریعہ ہے اور بڑا معتبر ذریعہ لیکن دیگر ذرائعِ علم بھی موجود ہیں اور ان پر بھی کسی حد تک تکیہ کیا جا سکتا ہے اور سائنس کا "ٹُچ" لگائے بغیر بھی اُن سے استفادہ ممکن ہے ۔۔۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہمارے ہر مسئلے کا حل سائنس کے پاس ہو ۔۔۔ جادو کسے نظر آتا ہے ۔۔۔ خوشی کسے نظر آتی ہے ۔۔۔ باطنی کیفیات کیا ہوتی ہیں؟ وجدان کیا ہے؟ ہماری روح کیا ہے؟ یا تو ہم یہ ماننے سے ہی انکار کر دیں کہ ایسی کیفیات ہوتی ہی نہیں ہیں اور اگر ہوتی ہیں تو ان کی سائنسی توجیہہ کیا ہے ؟ ۔۔۔ اگر کوئی صاحب بیان فرما دیں تو اُن کا مرید بن جانے میں کوئی مضائقہ نہ ہو گا ۔۔۔ مزید تفصیل پھر کبھی ۔۔۔
 
اگر یہ حقیقت ہے تو اسکا وجود خود مختار مشاہدات اور تجربات سے ثابت کیوں نہیں ہوتا؟

؟!
انسانی عقل بھی ایک حقیقت ہے اسکا وجود مشاہدات و تجربات سے ثابت کر دیں۔ کچھ چیزیں ایسی بھی ہوتی ہیں جو وجود نہیں رکھتیں مگر انکی اصل کو نہیں جھٹلا سکتے۔ جب نبی کریم :pbuh: کی زندگی میں ہمیں اس چیز کا ثبوت ملتا ہے تو ایک مسلمان کے لیے اور کوئی حجت نہیں رہ جاتی۔
 
حقیقی علم وہ ہوتا ہے جسکو مشاہدات اور تجربات سے ثابت کیا جا سکے۔ کیونکہ کالے جادو کا کوئی واضح اثبوت کہیں بھی موجود نہیں، اسلئے اسکو ’’علم‘‘ کہنا خود علم کی توہین ہے!
میں نے یہ دھاگہ ادیان کے ’’یقین‘‘ کے لئے نہیں کھولا۔ میں صرف یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہوں کہ کیا کالے جادو کی کوئی ایسی حقیقت ہے جسکو ہم فطری طور پور مشاہدات اور تجربات سے ثابت کر سکیں؟!
دنیا بھر میں حقیقی علم کے لیے کوئی ایک متفق کسوٹی نہیں ہے ۔Epistemologyنام ہی اس چیز کا ہے کہ مختلف انسان علم کی حقیقی بنیاد کس بات کو مانتے ہیں ۔ آپ کا یہ دعوی سراسر غلط ہے کہ صرف مشاہدات اور تجربات سے ثابت شدہ علم ہی حقیقی ہوتا ہے ۔ آپ اسے اپنا ذاتی نظریہ کہہ سکتے ہیں لیکن ساری دنیا پر ٹھونس نہیں سکتے ۔ آپ ااپنے اس نظریے کے حساب سے empiricist کہلائیں گے ۔ جب کہ وہ جو وحی کو علم کا بنیادی اور قطعی ذریعہ مانتے ہیں وہ ایک مکمل سکول آف تھاٹ ہیں جن کو فورمز سکالرز کی نیگیشن سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔
empiricism کو بعض اوقات quackery کا ہم معنی بھی مانا جاتا ہے ۔ اس پہلو پر بھی غور فرمائیے گا ۔ اس کا مطلب ہے کہ مشاہدات اور تجربات غلط بھی ہو سکتے ہیں ، جیسے قادیان کے ’نبی‘ کا مشاہدہ تھا کہ گوشت سے خود بخود سنڈیاں پیدا ہو جاتی ہیں لیکن اس کی یہ سائنس اب غلط ہو چکی ہے !:giggle:
میں صرف یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہوں کہ کیا کالے جادو کی کوئی ایسی حقیقت ہے جسکو ہم فطری طور پور مشاہدات اور تجربات سے ثابت کر سکیں؟!
ہم مسلمان الحمدللہ وحی پر یقین رکھتے ہیں ۔ سورۃ الفلق اور سورۃ الناس اس بات کے یقین کے لیے کافی ہیں کہ ہمارے حبیب حضرت محمد ﷺ پر جادو ہوا تھا اور اس کا مشاہدہ ان کے قریبی افراد نے کیا تھا ۔ تاریخ بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہے ۔ گویا یہاں وحی اور مشاہدہ دونوں متفق ہیں کہ جادو حقیقت ہے ، کیا بھی جا سکتا ہے ، لیکن جادوگر اللہ کے حکم کے بغیر کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا اور اس کا اثر ختم بھی کیا جاسکتا ہے ۔
 

عثمان

محفلین
تبصرے پڑھ کر معلوم ہوا کہ :

چونکہ سائنس اب تک "سب کچھ" معلوم نہیں کر سکی اس لئے جادو حقیقت ہے۔ (Fallacy of False Cause)

مزید برآں دھاگے کا درست عنون ہونا چاہیے:
کیا جادو پر آپ کا ایمان ہے ؟
 
بھائی جان یہ سب بکواس ہے جادو وادو ۔ جب لمبی گولیاں پار ہوں تو جادو سے روک لیں :grin:
اور یقین مانیں آپکے مدینے میں 7 اشاریہ 62 مجھے 2 کلو میٹر دور ملی ہیں فائرنگ کی جگہ سے :p بڑی ظالم چیز ہے

400_F_7843742_z3ouyLen79kiFpO39Pt62xM2rw0UW4mL.jpg
گولی چاندی کی ہونی چاہیے تانبے یا پیتل کی نہیں۔۔۔:laugh:
 
چشمہ معرفت سے قادیان کے ’نبی‘ کے سائنسی ’مشاہدات و تجربات ‘ جو کویکری سے زیادہ کچھ نہیں ۔۔۔۔
1۔ ©©”..........مادہ گوشت سے بھی پیدا ہو سکتا ہے چاہے وہ گوشت بکرہ کا ہو یا مچھلی کا یا ایسی مٹی کا جو زمین کی نہائت عمیق تہہ کے نیچے ہوتی ہے جس سے مینڈکیں وغیرہ کیڑے مکوڑے پیدا ہوتے ہیں۔“ ( چشمہءمعرفت طبع اول قادیان 1908۔۔۔صفحہ 116یا
Page-124 on web edition) -2۔.............. "اگر تم مثلاً دودھ کو جو باسی ہو کر سڑنے کو ہے ہاتھ میں لو اور خوب اس دودھ میں نظر لگائے رکھو تو تمہارے دیکھتے دیکھتے ہزارہا کیڑے بن جائیں گے“ ( چشمہءمعرفت طبع اول قادیان 1908۔۔۔صفحہ 117یا
Page-125 on web edition) 3۔.........." مثلاً زمین کے نیچے کاطبقہ جو ستّراسّی ہاتھ تک کھود کر پھر دکھائی دیتا ہے اس میں جاندار پائے جاتے ہیں۔" ( چشمہءمعرفت طبع اول قادیان 1908۔۔۔صفحہ 122یاPage-130 on web edition) ......... " -4زمین کی ہر ایک چیز میں ایک جاندار کیڑے کا مادہ موجود ہے۔یہاں تک کہ زنگ خوردہ لوہے میں بھی کیڑا پیدا ہو جاتا ہے۔اور عجیب تر یہ کہ بعض پتھروں میں بھی کیڑا دیکھا گیا ہے۔اور ہر ایک قسم کے اناج اور ہر ایک قسم کے پھل بھی جب بہت مدت تک رکھے جائیں تو ان میں بھی ایک کیڑا پیدا ہو جاتا ہے۔جب انسان موت کے بعد دفن کیا جاتا ہے تو رفتہ رفتہ تمام بدن اس کا کیڑوں سے بھر جاتا ہے۔ اور سب سے عجیب تر یہ کہ ایک مشہور درخت ہے جسے گولر کہتے ہیںاس کا پھل جب تک سبز ہوتا ہے اس میں کوئی کیڑا نہیں ہوتا اور جیسے جیسے پکتا جاتا ہے اسی کے مادہ میں کیڑے پیدا ہوجاتے ہیں اور جب وہ پھل چیرا جائے تو وہ کیڑے پرواز بھی کر جاتے ہیں۔اور بعض وقت ایک انڈے میں جو بطخ اور مرغی وغیرہ کا ہو جب سڑ جائے تو بجائے ایک بچہ کے صد ہا کیڑے پیدا ہوجاتے ہیں۔یہ تمام امور دلالت کر رہے ہیں کہ یہ راز ہی اور ہے ۔ یہ وہی راز ہے جس کی بدولت ہم کہتے ہیں کہ” نیستی سے ہستی “ ہوئی ۔©“ ) چشمہءمعرفت طبع اول قادیان 1908۔۔۔صفحہ 131یاPage-139 on web edition) .......... " -5دیکھا گیا ہے کہ جب ایک گلہری کو سوٹے یا پتھر سے مارا جائے اور وہ بظاہر بالکل مر جائے مگر ابھی تازہ ہو توتو اگر اسکے سر کو گوبر میں دبایا جائے تو وہ زندہ ہوکر بھاگ جاتی ہے۔مکھی بھی اگر پانی میں مر جائے تو بھی زندہو کر پرواز کر جاتی ہے اور بعض جانور جیسے زنبور اور دوسرے حشرات الارض سخت سردی میں مر جاتے ہیںاور زمین میں یا دیواروں کے سوراخوںمیں چمٹے رہتے ہیںاور جب گرمی کا موسم آتا ہے تو پھر زندہ ہوجاتے ہیں":laugh: )چشمہءمعرفت طبع اول قادیان 1908۔۔۔صفحہ 163-4یا
منقول بشکریہ َ: http://urduvb.com/forum/showthread.php?t=21237
 
آپ کو دینے کو تو بہت سوہنا جواب ہے مگر آپ ٹہرے روحانی بابا ۔۔۔ ۔۔۔ اب کیا کہا جائے ;)
سوہنا جواب ضرور دیجئے ایسا نہ ہو کہ آپ کی یہ معصوم سی تمنا کہیں ارمان نہ بن جائے بقول شاعر
تمنا وہ تمنا ہے جو دل کی دل میں رہ جائے
جو مر کر بھی نہ پوری ہو اُسے ارمان کہتے ہیں
 
Top