ش
شہزاد احمد
مہمان
جناب میں نے یہ کہا تھا کہ جادو سے متعلق کیفیات ہمارے روزمرہ مشاہدے کا حصہ ہیں اب آپ ہی فرمائیے ۔۔۔ اس "روزمرہ مشاہدے" میں سائنس کہاں سے داخل ہو گئی؟یہاں تک آپ سے متفق ہوں۔
یہاں متفق نہیں ہوں، کیونکہ منطقی لحاظ سے آپ fallacy of false cause کا شکار ہو رہے ہیں (میری پچھلی پوسٹ دیکھیں)۔ سائنس کی رُو سے جادو کے ہونے کا ثبوت محض مشاہدہ نہیں، بلکہ قابلِ تصدیق مشاہدہ ہونا چاہیے (اور جتنی مرتبہ بھی مشاہدہ کیا جائے، نتائج جوں کے توں ہونے چاہیئیں۔) اس ضمن میں جیمز رینڈی ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کے ایک ملین ڈالر چیلنج کا مطالعہ کافی دلچسپ ہے۔