"عورتیں دہشتگرد ہوتی ہیں"

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
جی ہاں، ہم جانتے ہیں
ہم بھی از راہ مزاح ہی کہہ رہے ہیں :)
understatement سے ہماری مراد ہے عنوان کی شدت کچھ کم ہے، حقیقت اس سے بڑھ کر ہے
ہمیں تو اس مضمون پر بھی کچھ اطراف سے بارہ ریکٹر اسکیل کے جھٹکے لگنے کے مسلسل خطرات درپیش ہیں۔ اور آپ شدت بڑھانے کی فرمائش کر رہے ہیں :)
 

سیما علی

لائبریرین
ہمیں تو اس مضمون پر بھی کچھ اطراف سے بارہ ریکٹر اسکیل کے جھٹکے لگنے کے مسلسل خطرات درپیش ہیں۔ اور آپ شدت بڑھانے کی فرمائش کر رہے ہیں :)
یہ بات پڑھ کے ہمیں سردار جی یاد آگئیے۔۔۔۔
پڑوسی استری مانگنے تو ۔۔۔سردار جی غصے سے اپنی بیگم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولے، یہ رہی میری استری۔۔۔ پڑوسی نے جلدی سے کہا نہیں سردار جی وُہ کپڑوں والی استری۔۔۔ سردار جی چلائے "تو کیا تمہیں اس کے کپڑے نظر نہیں آ رہے؟" پڑوسی مزید گھبراہٹ میں بولا، سردار جی۔۔۔ میرا مطلب ہے۔۔۔ وہ وہ والی استری جو کرنٹ مارتی ہے۔ سردار جی ایک زور دار قہقہہ بلند کیا اور بولے، پُتر ذرا ہتھ لا کے تے ویکھ۔۔۔۔۔۔۔:rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor::rollingonthefloor:
 
آپ کیسے ہیں !؟ طبعیت ٹھیک ہے آپکی۔۔۔
اتنا کم کیوں آتے ہیں :):):):)
الحمدللہ۔ ٹھیک ہوں۔ آپ کہئیے۔
ان دو چار مہینوں میں مزدوری کے اوقات کار کچھ بڑھ جاتے ہیں، اس لیے بہت زیادہ وقت نہیں نکال پاتا۔

ویسے۔۔۔ حسب ذائقہ کچھ ہو تو لنگر لینے ضرور آتا ہوں۔
 

سیما علی

لائبریرین
الحمدللہ۔ ٹھیک ہوں۔ آپ کہئیے۔
ان دو چار مہینوں میں مزدوری کے اوقات کار کچھ بڑھ جاتے ہیں، اس لیے بہت زیادہ وقت نہیں نکال پاتا۔

ویسے۔۔۔ حسب ذائقہ کچھ ہو تو لنگر لینے ضرور آتا ہوں۔
جیتے رہیے آپ نہیں ہوتے محفل میں تو کمی محسوس ہوتی !!!!مالک اپنی امان میں رکھے ۔۔۔بہت اچھا لکھتے ہیں اللّہ اور نکھار لائے آپ کے زبان و بیاں میں لاہور ہمیں بہت پسند ہے اور لاہور والے بھی ہماری بہو بھی لاہور کی ہیں اور ایک بھابھی بھی۔۔۔
 
بہت مزاحیہ اور پر لطف تحریر۔۔۔۔
مزاح جاری رکھنا جائے اس ٹاپک کو لڑائی جھگڑے کی نذر نہ کیا جائے۔
پندرہ کھرے آنوں میں سولہواں آنہ کھوٹا بھی تو ہے
 

سیما علی

لائبریرین
بہت مزاحیہ اور پر لطف تحریر۔۔۔۔
مزاح جاری رکھنا جائے اس ٹاپک کو لڑائی جھگڑے کی نذر نہ کیا جائے۔
پندرہ کھرے آنوں میں سولہواں آنہ کھوٹا بھی تو ہے
بہت بہترین بات !!!!بس جہاں بحث برائے بحث ۔۔۔۔۔فوج داروں میں شروع ہوئی آپ کو پتہ وہیں ۔۔۔۔۔8)8)8)8)8)
 

فاخر رضا

محفلین
بی بی ۔۔۔ جب آپ کو خود ہی اعتراف ہے کہ میری آپ سے کوئی جان پہچان نہیں ۔۔۔ تو آپ کو یہ خوش فہمی کیونکر ہوئی کہ میں آپ کے لیے کوئی بغض لے کر بیٹھا ہوا ہوں ۔۔۔ نہ تو میں نے آپ کو مخاطب کیا، نہ آپ کے مراسلے کا اقتباس لیا اور نہ ہی آپ کو کہیں ٹیگ کیا ۔۔۔ پھر اپنی خود مفروضہ اہمیت جتانے کی کیا حاجت آن پڑی آپ کو؟؟؟؟ ہم نے کون سا آپ کی تشریف آوری کے لیے کوئی دعوت نامہ ارسال کیا تھا ۔۔۔ اگر آپ فورم پر آ ہی نہیں رہی تھیں تو آپ کو یہ کشف کیسے ہوگیا کہ یہاں کوئی آپ کی ’’غیبت‘‘ کر رہا ہے؟؟؟ ماشاءاللہ صاحبۂ کشف و الہام معلوم ہوتی ہیں آپ۔
مجھے اگر آپ سے کوئی بات کرنی ہوگی تو براہ راست مخاطب کر لوں گا ۔۔۔ پھر جتنا اوفینڈ ہونا ہو، ہو لیجیے گا۔ فی الحال تو آپ عبداللہ مجزوب کا کردار نبھا کر خود کو ہلکان کر رہی ہیں۔ شوق سے کریں ۔۔۔ ہمارا کیا جاتا ہے۔
پوسٹس شوق سے رپورٹ کریں ۔۔۔ مجھے ککھ فرق نہیں پڑتا۔
یار دل رکھنے کو ہی سہی، معافی مانگ لیتا، کیا چلا جاتا.
وہ شعر ہے نا
بغیر غلطی کے معافی مانگنے والا
 

فاخر رضا

محفلین
بھئی تمام لوگوں کی طرف سے معذرت خواہ ہوں کہ یہ لڑی اس ماحول میں create کی گئی. جو خواتین ناراض ہیں وہ مان جائیں اور لڑائی لڑائی معاف کریں، اللہ کا گھر صاف کریں
 
میں نے عورت کو مظلوم ترین اور ظالم ترین دیکھا ہے اس لئے اس کے ہر روپ پر یقین ہے۔
دہشت گردی تو بہت سی نوعیت کی ہوسکتی ہے۔
یہ تو مزاحیہ دہشت گردی ہے اس لیے اسے انجوائے کیا جائے۔
 

ثمین زارا

محفلین
حسن میرے دوست احمد کا بیٹا ہے اب تو خیر سے انیس، بیس سال کا نوجوان ہے جب وہ چار سال کا ہوا کرتا تھا تو اس کے چھوٹے سے دماغ میں جتنی معلومات ہوتی تھیں وہ اسے بروئے کار لانے پر یقین رکھتا۔ اگر اس سے پوچھا جاتا کہ چھ اور چھ کتنا ہوتا ہے تو فوری طور پر متوقع جواب ہوتا کہ "تین، چار یا آٹھ" کیونکہ اسے آٹھ سے آگے گنتی نہیں آتی تھی۔ ایک مرتبہ میں، احمد اور حسن شام کی سیر کے لیے نکلے تو راستے میں حسن کی باتوں سے محظوظ ہونے کی غرض سے، میں نے ایک نیم کے درخت کی طرف اشارہ کر کے پوچھا کہ یہ کون سا درخت ہے تو حسن نے فوراً بغیر ہچکچائے جواب دیا "پتوں کا".
سن دو ہزار چھ کی بات ہے جب وطنِ عزیز دہشت گردی کی بھٹی میں جل رہا تھا ان دنوں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی تباہیوں سے دل گھبرایا رہتا کوئی ایک اچھی خبر حبس زدہ ماحول میں ٹھنڈی ہوا کا جھونکا محسوس ہوتی تھی۔ ان دنوں کسی قسم کی تقریب ہوتی تو اس کے بخیریت انجام پا جانے تک ایک انجانا سا خوف لاحق رہا کرتا تھا۔ میرے دوست احمد کے چھوٹے بھائی کی شادی کی تقریبات جاری تھیں۔ سہرا بندی کا وقت اگرچہ رات آٹھ بجے مقرر تھا لیکن تیاریاں صبح ہی صبح شروع ہو گئیں تھیں۔ سب سے پہلے تو مردوں کی تمام ضروریات پوری کی گئیں تاکہ انہیں میرج ہال کے مقررہ وقت پر بھیجا جا سکے، خواتین تو پھر اپنی سہولت سے پہنچتی رہیں گیں،
شادی ہال کی بکنگ شام پانچ بجے سے رات دس بجے تک کی کرائی گئی تھی تقریباً چار بجے کا وقت ہوا ہو گا احمد کسی کام سے باہر گیا ہوا تھا، ہم کچھ مرد باہر میرج ہال جانے کے لیے تیار بیٹھے تھے لیکن ابھی بھی کچھ مرد حضرات کا آنا باقی تھا کہ ہم نے دیکھا کہ حسن منہ بسورتا ہوا آ گیا میں نے پوچھا کہ حسن کیا ہوا پہلے تو اس نے جواب نہ دیا جب میں نے دوبارہ پوچھا تو اس نے ایک دہلا دینے والا انکشاف کیا کہ "عورتیں دہشت گرد ہوتی ہیں" میں نے ہنسی ضبط کر کے حسن سے کہا "دہشت گرد؟" (ان دنوں ہمارے ٹیلیویژن چینلوں پر سب سے زیادہ لیا جانے والا لفظ دہشت گرد ہی تھا حسن نے شاید احمد سے کبھی سوال کیا تھا کہ دہشت گرد کون ہوتے ہیں اب اگر احمد یکسر ٹال جاتا تو حسن کی طبیعت ایسی تھی کہ اس نے کسی اور سے تو لازماً سوال کرنا تھا اور اصل جواب دینا معصوم بچوں کے ذہنوں کے لیے بھی اچھا نہ تھا تو احمد نے کہا کہ "بیٹا! دہشت گرد وہ ہوتا ہے جو دوسروں کی بات نہ مانے اور اپنی من مانی کرئے یا لوگوں کو تنگ کرئے یا اُن سے پیسے چھین لے") تو حسن نے اپنی معلومات کے مطابق جو اسے اس کے والد سے ملی تھی مجھے بتانے لگا پھر اس نے کہا کہ انکل دیکھیں نا میں نے بابا سے گاڑی لینے کے لیے پیسے مانگے تو اماں نے بابا کو مجھے پیسے دینے سے منع کر دیا خود اماں، آپا، پھوپھو اور کتنی عورتیں کچھ گھنٹوں کے میک اپ کا پارلر والی آنٹی کو کتنا پیسہ دے رہے ہیں اور آپا بابا سے جتنا پیسہ مانگتی ہیں بابا دے دیتے ہیں، میرے حصے کے پیسے بھی وہ لے جاتی ہیں۔ پھر وہ انتہائی معصومانہ سے لہجے میں کہنے لگا "کیا یہ دہشتگردی نہیں"
میری بے اختیار ہنسی نکلی تو حسن خفگی سے کہنے لگا کہ آپ کو بھی میرا یقین نہیں ہے، شاید یہی بات اس نے کسی اور سے بھی کی تھی میں نے ہنسی ضبط کرتے ہوئے کہا کہ نہیں بیٹا مجھے کسی اور بات پر ہنسی آ گئی تھی اور ویسے مجھے تو آپ کی بات پر پورا یقین ہے کیونکہ آپ کی آنٹی(میری بیگم) بھی تو دہشت گرد ہیں۔
ہاہاہا ۔ ۔ یہ آج کل کے بچے کس کس بات پر نظر رکھتے ہیں۔ ہم نے تو اپنا بچپن گویا ضائع ہی کیا ۔ ویسے بھیا یہ کچھ کچھ آپ کے دل کی بات بھی معلوم ہوتی ہے۔ :biggrin: :grin:
 

سیما علی

لائبریرین
ہاہاہا ۔ ۔ یہ آج کل کے بچے کس کس بات پر نظر رکھتے ہیں۔ ہم نے تو اپنا بچپن گویا ضائع ہی کیا ۔ ویسے بھیا یہ کچھ کچھ آپ کے دل کی بات بھی معلوم ہوتی ہے۔ :biggrin: :grin:
آپ بہت مصروف رہیں بہت شکریہ دوبارہ فعال دیکھنے پر ہمیں بہت خوشی ہی ہم نے آپکو بہت مس کیا ۔۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یہ آج کل کے بچے کس کس بات پر نظر رکھتے ہیں۔
پروین شاکر نے کہا تھا "بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے"
ویسے بھیا یہ کچھ کچھ آپ کے دل کی بات بھی معلوم ہوتی ہے۔
یقیناً آخری جملے سے یہ تأثر ملا ہو گا، وہ تو بھئی بچے کو بھی تو دلاسا دینا تھا کہ اس کا تجزیہ یقیناً درست ہے
ویسے آپس کی بات ہے ہمیں دھڑکا بھی لگا رہتا ہے کہ کہیں ہماری بیگم کبھی محفل میں آ پہنچیں تو دہشت گردی کے اصل مفاہیم تو وہ ہمیں سمجھائیں گیں
 

ثمین زارا

محفلین
پروین شاکر نے کہا تھا "بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے"

یقیناً آخری جملے سے یہ تأثر ملا ہو گا، وہ تو بھئی بچے کو بھی تو دلاسا دینا تھا کہ اس کا تجزیہ یقیناً درست ہے
ویسے آپس کی بات ہے ہمیں دھڑکا بھی لگا رہتا ہے کہ کہیں ہماری بیگم کبھی محفل میں آ پہنچیں تو دہشت گردی کے اصل مفاہیم تو وہ ہمیں سمجھائیں گیں
ہم بھی آپ کی آپ بیتی کے لیئے دعا گو ہیں ۔ :ROFLMAO:
 
Top