زیک
مسافر
؟؟؟؟مادری زبان انسان کبھی نہیں بھول سکتا۔ اگر انسان اپنی مادری زبان جانتا ہے
؟؟؟؟مادری زبان انسان کبھی نہیں بھول سکتا۔ اگر انسان اپنی مادری زبان جانتا ہے
یہ پنجابیوں کی بات ہے۔
کوئی گل نئی۔ الٹی جئی گل ہور کون کر سکدایہ پنجابیوں کی بات ہے۔
یہ کیا ہوتا ہے ؟
ھن ایفو جئی وی کوئی گل نہیں۔کوئی گل نئی۔ الٹی جئی گل ہور کون کر سکدا
مادری زبان انسان کبھی نہیں بھول سکتا۔ اگر انسان اپنی مادری زبان جانتا ہے تو اس کی سمجھ بوجھ کا دائرہ زیادہ وسیع ہوتا ہے بہ نسبت دوسروں کے
وقتِ عصر۔یہ کیا ہوتا ہے ؟
سرائیکی میں ہم اسے "دِیغر" کہتے ہیںوقتِ عصر۔
اچھا ! تو یہ دیگر کی شکل ہے فارسی میں نماز دیگر عصر کی نماز کو کہتے ہیں ۔وقتِ عصر۔
جی، بالکل۔ اور محفل پر ہی کچھ عرصہ قبل پنجابی میں نمازوں کے نام کو لیکر شروع ہوئی گفتگو میں اس کا ذکر بھی موجود ہے۔اچھا ! تو یہ دیگر کی شکل ہے فارسی میں نماز دیگر عصر کی نماز کو کہتے ہیں ۔
پنجاب کے شہروں میں پڑھے لکھے طبقے میں ہمارے بچپن کے زمانے میں یہ بات کافی عام تھی کہ بچوں سے پنجابی کی بجائے اردو میں بات کی جاتی تھی۔ اس وجہ سے کافی لوگوں نے پنجابی کم کم سیکھی۔نسلوں سے پنجاب میں رہنے والے کروڑوں افراد پنجابی کہلاتے ہیں لیکن ہر زمانے میں ایسے بہت سے افراد موجود ہوتے ہیں جو پنجابی ہونے کے باوجود یہ نہیں جانتے کہ وہ پنجابی ہیں۔
جہیڑا پنجابی بولدا اوہی الٹی گل کر سکدا بقول تہاڈے۔۔ تسی وی ساڈے وچوں اک او ہُنکوئی گل نئی۔ الٹی جئی گل ہور کون کر سکدا
عصر کی نماز کا وقتیہ کیا ہوتا ہے ؟
اسی لئے تو ہم نے کہا جو اپنی مادری زبان جانتا ہے۔ہر زمانے میں ایسے بہت سے افراد موجود ہوتے ہیں جو پنجابی ہونے کے باوجود یہ نہیں جانتے کہ وہ پنجابی ہیں۔
عجیب لوگ ہیں رہنا ڈنمارک میں اور نہ ڈینش آتی نہ انگریزیاسی لئے تو ہم نے کہا جو اپنی مادری زبان جانتا ہے۔
ابھی پچھلے ہی ہفتے کی بات ہے۔ ایک جاننے والے ہیں ان کی طبیعت خراب ہوئی ، تو ان کی بیٹی انھیں ہسپتال لے کر گئی۔ باپ پنجابی بولنے والا۔ اور بیٹی بھی کچھ نہ کچھ ٹوٹی پھوٹی بول لیتی لیکن کچھ ہی الفاظ۔ یہاں کی پیدائش ہے اس کی۔ اب ہوا یہ کہ باپ نے اپنی طبیعت کے بارے ڈاکٹر کو بتانا تھا جس میں لڑکی ٹرانسلیٹر کے فرائض سرانجام دے رہی تھی۔
کچھ باتیں تو بآسانی ادھر سے ادھر منتقل ہو گئیں۔ مسئلہ اس وقت ہوا جب باپ نے معدے کی گرانی کے بارے بتانا چاہا۔ لڑکی کو نہیں سمجھ آئی کہ معدہ ہے کیا چیز۔ اس نے ہمیں اس واقعے کے بارے بتاتے ہوئے آگاہ کیا کہ جب ابو نے معدہ لفظ بولا تو مجھے سمجھ نہیں آئی کہ اب اسے ڈینش میں کیا کہتے ہیں۔اور میں سوچنے لگی کہ شاید مسی روٹی (میتھی والی بیسنی روٹی ) کی بات کر رہے ہیں۔ اس دوران اس نے ہم سے پوچھنے کے لئے فون کیا لیکن بات نہ ہو سکی۔ پھر اس نے اپنے منگیتر کو کال کی اور پوچھا کہ معدہ کیا ہوتا ہے اور اسے ڈینش میں کیسے بتاؤں۔ اس نے جواب دیا کہ شاید میدے کی بات کر رہے ہوں۔
اب کل جب اس نے ہمیں اپنی یہ کارکردگی سنائی تو ہنسی تو آئی ہی لیکن ساتھ میں افسوس بھی ہوا کہ جب تک بچے اپنی زبان نہیں جانتے، ان کی کوئی بھی ترقی مکمل نہیں ہے۔
اور ہمارا اپنے جاننے والوں میں بچوں کو اردو زبان سکھانے کا ارادہ مزید مستحکم ہو گیا ہے جس کے بارے میں ہم پچھلے سال سے سوچتے آ رہے ہیں۔
دعا کیجئیے گا کہ ہم اپنا ارادہ پایہ تکمیل تک پہنچا سکیں۔ بہت زیادہ نہیں لیکن چند بچوں کو ہی سکھا پائیں۔ تو بھی ٹھیک ہے۔
اس میں کیا ہے۔۔۔ ہمیں تو کوئی حیرت کی بات نظر نہیں آتی اس میں۔عجیب لوگ ہیں رہنا ڈنمارک میں اور نہ ڈینش آتی نہ انگریزی
میں اس سے ہٹ کر بھی کچھ کہنا چاہتا ہوں، کہ اگر ہم ماضی قریب میں بھی جھانکیں تو ہمیں کوئی ایسا ترقی یافتہ ملک یا قوم نہیں ملے گی جس نے کسی اور ملک یا قوم کی زبان کو ذریعہ تعلیم بنا کر کسی قسم کی ترقی کی ہو۔یکن ساتھ میں افسوس بھی ہوا کہ جب تک بچے اپنی زبان نہیں جانتے، ان کی کوئی بھی ترقی مکمل نہیں ہے۔
یہ بیماری ابھی بھی ہے۔پنجاب کے شہروں میں پڑھے لکھے طبقے میں ہمارے بچپن کے زمانے میں یہ بات کافی عام تھی کہ بچوں سے پنجابی کی بجائے اردو میں بات کی جاتی تھی
زور کس پہ ہوا۔۔۔ اپنی زبان پر نا؟میں اس سے ہٹ کر بھی کچھ کہنا چاہتا ہوں، کہ اگر ہم ماضی قریب میں بھی جھانکیں تو ہمیں کوئی ایسا ترقی یافتہ ملک یا قوم نہیں ملے گی جس نے کسی اور ملک یا قوم کی زبان کو ذریعہ تعلیم بنا کر کسی قسم کی ترقی کی ہو۔
میں اس سے متفق ہوں اس caveat کے ساتھ کہ اکثر ممالک نے ملک کے اندر زبانوں کے فرق کو کافی کم کیا ہے اور بہت زیادہ تعداد میں زبانوں کو فروغ نہیں دیا۔میں اس سے ہٹ کر بھی کچھ کہنا چاہتا ہوں، کہ اگر ہم ماضی قریب میں بھی جھانکیں تو ہمیں کوئی ایسا ترقی یافتہ ملک یا قوم نہیں ملے گی جس نے کسی اور ملک یا قوم کی زبان کو ذریعہ تعلیم بنا کر کسی قسم کی ترقی کی ہو۔
میرا پاکستان کم کم ہی جانا ہوتا ہے لیکن مجھے لگتا ہے بیماری بدل چکی ہے۔ پہلے زور اردو پر تھا۔ اب زور انگریزی یا اردو انگریزی مکس پر ہےیہ بیماری ابھی بھی ہے۔