محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
۳۴۔ پیشِ خدمت ہے ایک رشوت خور افسر کی غزل
ایک رشوت خور افسر کی غزل
محمد خلیل الرحمٰن
دیکھنا قسمت جو میری جیب پھڑکی جائے ہے
جب شکار اپنا کوئی یوں سامنے آجائے ہے
شوق کی یہ لت کہ ہر حصے پہ یوں للچائے ہے
دِل کی وہ حالت کہ کچھ لینے سے گھبراجائے ہے
اپنی یہ عادت کہ مانگیں سب سے ہم یوں بے دھڑک
اور دینے والا رشوت نام سے شرمائے ہے
اتفاقاً آگیا دفتر کوئی اپنا شکار
میری ٹیبل پر وہ میرا حصہ رکھتا جائے ہے
ہوگیا رشوت کاعادی گر کوئی افسر کہیں
سیلری اس کی تو بس چائے میں ہی اُڑ جائے ہے