غالب کے اڑیں گے پُرزے

24۔ایک اور پیروڈی ملاحظہ فرمائیے
غزل
محمد خلیل الرحمٰن
اُس کا پیغام ملا، وجہِ تسلّی نہ ہوا
مجھ سے ملنے پہ وہ اِک بار بھی راضی نہ ہوا
میں نے چاہا تھا کہ آجائے وہ چپکے سے مگر
’’گوش منت کشِ گلبانگِ تسلّی نہ ہوا‘‘
ساتھ اپنے کبھی گھر چھوڑ کے بھاگی نہ کوئی
حیف چاہا تھا جو ہم نے وہ کبھی بھی نہ ہوا
کتنا ارمان تھا لے بھاگیں کسی کو ہم بھی
خواب ہی رہ گیا شرمندہء معنی نہ ہوا
سب سے مایوس ہوئے آج تو اُس کو تاڑا
ایک اُس کا ہی سہارا تھا سو وہ بھی نہ ہوا
دہر میں نقشِ وفا ریت کا نقشیں تھا خلیلؔ
تھا یہ وہ خواب کہ شرمندہ ء معنی نہ ہوا
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ساتھ اپنے کبھی گھر چھوڑ کے بھاگی نہ کوئی
حیف چاہا تھا جو ہم نے وہ کبھی بھی نہ ہوا​
کتنا ارمان تھا لے بھاگیں کسی کو ہم بھی​
خواب ہی رہ گیا شرمندہء معنی نہ ہوا​
پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھ

لاجواب پیروڈی
زبردست خلیل سر
 

شمشاد

لائبریرین
ساتھ اپنے کبھی گھر چھوڑ کے بھاگی نہ کوئی
حیف چاہا تھا جو ہم نے وہ کبھی بھی نہ ہوا

بقول بلال بھائی کے

پیوستہ رہ شجر سے، امید بہار رکھ

کبھی نہ کبھی تو ہو ہی جائے گا۔
بہت داد قبول فرمائیں۔
 

الف عین

لائبریرین
اس کو بھی شامل کر دیا ہے ای بک میں۔ بس میرا مشورہ ہے کہ بلال کے اشعار میں سے ایک رکھا جائے۔ دونوں کی ضرورت نہیں۔
 
25۔ایک تازہ پیروڈی پیشِ خدمت ہے۔
غزل
محمد خلیل الرحمٰن
کیا خبر تھی آج اپنا امتحاں ہوجائے گا
حالِ دِل اپنا سبھی اُن پر عیاں ہوجائے گا
لے تو لوں سوتے میں اُس کے پرس سے پیسے مگر
ایسی باتوں سے وہ ظالم بدگماں ہوجائے گا
ساری تدبیریں غلط ہوگئیں ، کباڑا ہوگیا
ہم سمجھتے تھے وہ ہم پر مہرباں ہوجائے گا
کھودنا ’کاریز‘ اِک آبِ رواں کی ھائے ھائے
کیا خبر تھی یہ بھی اِک کارِ زیاں ہوجائے گا
کرتو لوں ناصح جو تو کہتا ہے، بس ڈر ہے یہی
کچھ غلط پھڈّا اگر اِس درمیاں ہوجائے گا
ہاتھ میں جوتی پکڑلی اُس نے گر، تب جانیے
جو نہیں چاہا تھا ہم نے سب وہاں ہوجائے گا
فائدہ تو کچھ نہیں بس اتنا ہوگا اے خلیل
حشر اپنا بزم میں اُن کی بیاں ہوجائے گا
 

شمشاد

لائبریرین
لے تو لوں سوتے میں اُس کے پرس سے پیسے مگر​
ایسی باتوں سے وہ ظالم بدگماں ہوجائے گا​
واہ واہ جناب کیا بات ہے۔ بہت داد قبول فرمائیں۔​
 

الف عین

لائبریرین
خوب خلیل۔
ساری تدبیریں غلط ہوگئیں ، کباڑا ہوگیا
میں ہو گئیں کا تلفظ ذرا گڑبڑ ہو گیا ہے
ہو گئیں تدبیریں سب الٹی، کباڑہ ہو گیا
کر دیں
آخری شعر بھی دیکھیں، حشر کا بیان کس طرح ہوتا ہے
 
درست ہے استادِ محترم
ہوگئیں سب اُلٹی تدبیریں، کباڑا ہوگیا
اور
حال اپنا بزم میں ان کی بیاں ہوجائے گا
کیسا رہے گا؟

ویسے استاد کا یہ شعر ملاحظہ فرمائیے

اُلٹی ہوگئیں سب تدبیریں ، کچھ نہ دوا نے کام کیا
دیکھا اِس بیماری ء دِل نے آخر کام تمام کیا
 
26۔ایک مزید پیروڈی حاضر ہے۔

غزل
چار دِن کی یہ کہانی اور ہے
جِس کو کہیے زندگانی اور ہے
یا الٰہی اپنی مجبوری کی خیر
اُن کا طرزِ حکم رانی اور ہے
دیکھتے اسباب کو ہم رہ گئے
اندرونی یہ کہا نی اور ہے
کوئی بدہضمی سی بد ہضمی ہے یہ
آج سینے پر گرانی اور ہے
سچ ہے یہ جھیلیں بلائیں سب تمام
اب تو بس اِک ناگہانی اور ہے
خط میں جو لکھا ہے یوں تو خام ہے
اُن کا پیغامِ زبانی اور ہے
ہوچکا ، ہوتا رہا جو کچھ خلیلؔ
اب کے بس کچھ ہم نے ٹھانی اور ہے
 

فاتح

لائبریرین
ایک مزید پیروڈی حاضر ہے۔

غزل
چار دِن کی یہ کہانی اور ہے
جِس کو کہیے زندگانی اور ہے
یا الٰہی اپنی مجبوری کی خیر
اُن کا طرزِ حکم رانی اور ہے
دیکھتے اسباب کو ہم رہ گئے
اندرونی یہ کہا نی اور ہے
کوئی بدہضمی سی بد ہضمی ہے یہ
آج سینے پر گرانی اور ہے
سچ ہے یہ جھیلیں بلائیں سب تمام
اب تو بس اِک ناگہانی اور ہے
خط میں جو لکھا ہے یوں تو خام ہے
اُن کا پیغامِ زبانی اور ہے
ہوچکا ، ہوتا رہا جو کچھ خلیلؔ
اب کے بس کچھ ہم نے ٹھانی اور ہے
بہت خوب محمد خلیل الرحمٰن صاحب۔۔۔ کیا کہنے۔۔۔
صرف بد ہضمی والا شعر نکال دیجیے تو یہ غالب کی زمین میں آپ کی خوبصورت غزل کہلائے گی بجائے پیروڈی کے۔
 
بہت خوب محمد خلیل الرحمٰن صاحب۔۔۔ کیا کہنے۔۔۔
صرف بد ہضمی والا شعر نکال دیجیے تو یہ غالب کی زمین میں آپ کی خوبصورت غزل کہلائے گی بجائے پیروڈی کے۔

ھائے
شکریہ ہماری اس کاوش کو خوبصورت غزل گرداننے کرنے کا
لیکن ہم اِن چربہ اشعار کا کیا کریں گے؟:cautious:
سچ ہے یہ جھیلیں بلائیں سب تمام
اب تو بس اِک ناگہانی اور ہے
ہوچکیں غالب بلائیں سب تمام​
ایک مرگَ ناگہانی اور ہے(غالب)​
خط میں جو لکھا ہے یوں تو خام ہے
اُن کا پیغامِ زبانی اور ہے
دے کے خط منہ دیکھتا ہے نامہ بر​
کچھ تو پیغامِ زبانی اور ہے(غالب)​

ہوچکا ، ہوتا رہا جو کچھ خلیلؔ
اب کے بس کچھ ہم نے ٹھانی اور ہے

کوئی دِن گر زندگانی اور ہے​
اپنے جی میں ہم نے ٹھانی اور ہے​
 

یوسف-2

محفلین
یا الٰہی اپنی مجبوری کی خیر
اُن کا طرزِ حکم رانی اور ہے
بہت خوب ۔کیا حسب حال شعر ہے۔ زبردست
 
یا الٰہی اپنی مجبوری کی خیر
اُن کا طرزِ حکم رانی اور ہے
بہت خوب ۔کیا حسب حال شعر ہے۔ زبردست
یوسف ثانی بھائی آپ بھی کمال کرتے ہیں۔ جو وارداتِ ذاتی ہم شعر میں اِشاروں میں بیان کرتے ہیں، آپ کھول کھول کر بیان کردیتے ہیں۔کچھ تو پردے داری کی لاج رکھ لیا کیجے۔:)
 
Top