محمداحمد
لائبریرین
غزل
اوس کہتی ہے رات روئی ہے
ابر کہتا ہے اور کوئی ہے
اشک قرطاسِ دل پہ برسے ہیں
حرف و معنی کی فصل بوئی ہے
میں تمھاری طرح نہ بن پایا
میں نے اپنی شناخت کھوئی ہے
ناخُدا نے خدا خدا کرکے
تیرتی ناؤ لا ڈبوئی ہے
جاگتے خواب مجھ سے کہتے ہیں
نیند کن وادیوں میں سوئی ہے
خود کلامی کی خُو نہیں جاتی
کچھ نہیں ہے تو شعر گوئی ہے
کیا اُنہیں حالِ دل بتا دوں میں
وہ جنہیں زعمِ اشک شوئی ہے
نیند اُڑنے لگی تھی سوچ کے کچھ
میں نے پلکوں پہ لا پِروئی ہے
محمد احمدؔ
اوس کہتی ہے رات روئی ہے
ابر کہتا ہے اور کوئی ہے
اشک قرطاسِ دل پہ برسے ہیں
حرف و معنی کی فصل بوئی ہے
میں تمھاری طرح نہ بن پایا
میں نے اپنی شناخت کھوئی ہے
ناخُدا نے خدا خدا کرکے
تیرتی ناؤ لا ڈبوئی ہے
جاگتے خواب مجھ سے کہتے ہیں
نیند کن وادیوں میں سوئی ہے
خود کلامی کی خُو نہیں جاتی
کچھ نہیں ہے تو شعر گوئی ہے
کیا اُنہیں حالِ دل بتا دوں میں
وہ جنہیں زعمِ اشک شوئی ہے
نیند اُڑنے لگی تھی سوچ کے کچھ
میں نے پلکوں پہ لا پِروئی ہے
محمد احمدؔ
آخری تدوین: