فراز غزل "احمد فراز"(اے عشق جنوں پیشہ سے انتخاب) دوست بھی ملتے ہیں محفل بھی جمی رہتی ہے

فاتح

لائبریرین
السلام علیکم
جی جی میں ضرور دوں گا جواب لیکن اک ذرا انتظار کہ آج بالاتفاق ایک امتحان دینا تھا اور اب فارغ ہو کر رات کا کھانا کھانے جا رہا ہوں۔ گھر واپس انشاء اللہ تقریباً دو گھنٹے تک پہنچوں گا تب ہی تفصیل سے تمام مرسلہ جات کا ملاحظہ کر کے جواب دینے بیٹھتا ہوں۔
 

فاتح

لائبریرین
ارے قبلہ یہ رنگ و نور اور پھر خط کشیدہ الفاظ، میں سمجھا آپ نے کوئی صنعت لگانے کا ربط دیا ہوگا لیکن یہ تو وہی ہوا کہ کوہ کندن و کاہ بر آوردن۔ لگتا ہے اس صنعت میں بھی آپ یدِ طولٰی رکھتے ہیں۔ میرا اشارہ صریحاً ضرب المثل کی طرف ہے۔ :grin:

السلام علیکم!
حضرت آپ نے ہفتہ بھر میں جتنی فارسی سکھا دی ہے اُتنی تو حافظ کا دیوان بھی شیلف میں لگے لگے نہ سکھا سکا۔ زبانِ یارِ من ترکی و من ترکی نمی دانم۔
بات اگر صرف کوہ کندن تک ہوتی تو میں پیام شاہجہانپوری کے الفاظ میں کہتا کہ
وہ تو فرہاد تھا جو تابِ ستم لا نہ سکا
آؤ اِس شہرِ ستم میں ہمیں‌زندہ دیکھو​
لیکن کاہ بر آوردن کہہ دینے کے بعد یہ شعر پڑھنے کے قابل بھی نہ چھوڑا کہ فرہاد کو تو پہاڑ کھود کر گو محبوب نہ سہی مگر شہیدِ محبت کا درجہ تو مل گیا تھا۔
لیکن یہ بھی آپ کا احسان ہے کہ اس فارسی ضرب المثل کی اردو ہم منصب ضرب المثل استعمال کر کے اُس صنعت میں یدِ طولٰی نہ دلایا ورنہ۔۔۔
والسلام
 

فاتح

لائبریرین
fatehh,
جی صرف نظر سے کام ضرور لیا تھا پر معذرت پر قطعا یہ نہیں کہا جائے گا کہ ضرورت نہیں ۔ ۔ ۔
کیونکہ بہرحال یہ نام بہت اہم ہے-

اور ہر کوئی امیدوار محبت ہو یہ بھی ضروری نہیں ۔ ۔بہت سے لوگ محبت بانٹنے کے فلسفے پر بھی یقیں رکھتے ہیں

السلام علیکم!
سب سے پہلے تو شکریہ امید اور محبت آپ کی محبت نواز طبع کا۔
آپ نے فلسفہ کا ذکر کیا تو اس فن کے تو محب صاحب ہی بے تاج بادشاہ ہیں۔ رہی بات محبتیں بانٹنے کی تو یہ تو آپ کو ماننا ہی پڑے گا کہ محبت بانٹنے سے بڑھتی ہے اور کیا کوئی یہ امید کر سکتا ہے کہ بانٹنے سے یہ دولت گھٹے گی؟ نہیں نا! تو جب یہ جانتے بوجھتے کہ محبت بڑھے گی، مزید شدّت کے ساتھ واپس آئے گی کوئی محبت بانٹے تو صاف ظاہر ہے کہ اُسے خواہ اپنی ہی سہی مگر محبت بڑھنے کی امید تو ہے۔ یعنی محبتیں بانٹنے والے بھی امیدوارِ محبت کہلائے جا سکتے ہیں۔ اور فی الحقیقت وہی اس لقب کے حقدار ہیں کہ عملی طور پر سامان کر نے کے بعد امید رکھتے ہیں۔ جبکہ اگر موازنہ کیا جائے محض زبانی امیدواران کا تو اُن میں اور سیاسی امیدواران میں کوئی فرق نہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سل۔م اپنے کبھی اپنے اصحاب کو بانداز ظریفانہ "یا عبداللہ" کہہ کر مخاطب فرماتے اور صحابہ کے استفسار پر کہ یا رسول اللہ (ص) میرا نام تو فلاں یا فلاں ہے آپ فرماتے کہ بجا۔۔۔ مگر ہو تو اللہ کے بندے یعنی عبداللہ۔

امید ہے اب میرا موقف قدرے واضح ہو گیا ہو گا اور آپ کی محبت سے ہمیں امید ہے کہ اب ضرور یہ سننے کو مل جائے گا اس معذرت کی "قطعاً" ضرورت نہیں۔:cool:
والسلام
 
السلام علیکم!
حضرت آپ نے ہفتہ بھر میں جتنی فارسی سکھا دی ہے اُتنی تو حافظ کا دیوان بھی شیلف میں لگے لگے نہ سکھا سکا۔ زبانِ یارِ من ترکی و من ترکی نمی دانم۔
بات اگر صرف کوہ کندن تک ہوتی تو میں پیام شاہجہانپوری کے الفاظ میں کہتا کہ
وہ تو فرہاد تھا جو تابِ ستم لا نہ سکا
آؤ اِس شہرِ ستم میں ہمیں‌زندہ دیکھو​
لیکن کاہ بر آوردن کہہ دینے کے بعد یہ شعر پڑھنے کے قابل بھی نہ چھوڑا کہ فرہاد کو تو پہاڑ کھود کر گو محبوب نہ سہی مگر شہیدِ محبت کا درجہ تو مل گیا تھا۔
لیکن یہ بھی آپ کا احسان ہے کہ اس فارسی ضرب المثل کی اردو ہم منصب ضرب المثل استعمال کر کے اُس صنعت میں یدِ طولٰی نہ دلایا ورنہ۔۔۔
والسلام

سچ کہا ہے فاتح ، وارث نے جس عمدگی سے فارسی کا استعمال جاری رکھا ہوا ہے اس سے امید ہے کہ اہل فارس بھی دھوکہ کھا کر اردو ویب پر جلد ہی آنا شروع ہو جائیں گے اور پھر جب انہیں حقیقت حال معلوم پڑے گی تو وارث کا کچھ بندوبست لازم کریں گے ، عین ممکن ہے کہ وہ اصرار کریں کہ یہ بندہ ہمارے کام کا زیادہ ہے اس کے حقوق اردو سے ہمارے نام منتقل کر دیے جائیں۔
 
السلام علیکم!
سب سے پہلے تو شکریہ امید اور محبت آپ کی محبت نواز طبع کا۔
آپ نے فلسفہ کا ذکر کیا تو اس فن کے تو محب صاحب ہی بے تاج بادشاہ ہیں۔ رہی بات محبتیں بانٹنے کی تو یہ تو آپ کو ماننا ہی پڑے گا کہ محبت بانٹنے سے بڑھتی ہے اور کیا کوئی یہ امید کر سکتا ہے کہ بانٹنے سے یہ دولت گھٹے گی؟ نہیں نا! تو جب یہ جانتے بوجھتے کہ محبت بڑھے گی، مزید شدّت کے ساتھ واپس آئے گی کوئی محبت بانٹے تو صاف ظاہر ہے کہ اُسے خواہ اپنی ہی سہی مگر محبت بڑھنے کی امید تو ہے۔ یعنی محبتیں بانٹنے والے بھی امیدوارِ محبت کہلائے جا سکتے ہیں۔ اور فی الحقیقت وہی اس لقب کے حقدار ہیں کہ عملی طور پر سامان کر نے کے بعد امید رکھتے ہیں۔ جبکہ اگر موازنہ کیا جائے محض زبانی امیدواران کا تو اُن میں اور سیاسی امیدواران میں کوئی فرق نہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سل۔م اپنے کبھی اپنے اصحاب کو بانداز ظریفانہ "یا عبداللہ" کہہ کر مخاطب فرماتے اور صحابہ کے استفسار پر کہ یا رسول اللہ (ص) میرا نام تو فلاں یا فلاں ہے آپ فرماتے کہ بجا۔۔۔ مگر ہو تو اللہ کے بندے یعنی عبداللہ۔

امید ہے اب میرا موقف قدرے واضح ہو گیا ہو گا اور آپ کی محبت سے ہمیں امید ہے کہ اب ضرور یہ سننے کو مل جائے گا اس معذرت کی "قطعاً" ضرورت نہیں۔:cool:
والسلام

امید تو یہ ہے کہ امید اور محبت آ کر آپ کو معذرت کی 'حتمی ' ضرورت کا صحیح معنوں میں احساس دلائیں گی میں ذرا کچھ اور امور پر گفتگو کر لوں۔
سب سے پہلے تو اس 'شر پسند' کا نام بتائیں جس نے مجھے فلسفہ کا بے تاج بادشاہ بنانے کی افواہ اڑائی ہے تاکہ میں اس سے کم از کم یہ تو پوچھ لوں کہ بھائی اگر جھوٹ بولنا ہی تھا تو احتیاط کی کیا ضرورت تھی مجھے تاج بھی پہنا دیتے ، اس طرح تو نہ خوشی مکمل نہ شرمندگی ۔ میری توبہ جو آئیندہ کسی ایسے سوال کے جواب کی گہرائی میں گیا جو فلسفہ کا شائبہ بھی لیے ہوئے ہوا (‌ویسے اسے مے کشی کی توبہ جیسی توبہ ہی سمجھا جائے جو ساون کی گھٹا چھاتے ہی ٹوٹ جایا کرتی ہے(۔

فاتح جو فلسفہ آپ نے محبت اور امید کا پیش کیا ہے اس کے بعد اگر آپ نے مجھے تاج والا بادشاہ بنایا ہوتا تو میں فلسفہ کا تاج آپ کے سر پر سجا دیتا مگر وائے افسوس کہ نہ تاج ہے نہ تخت پیش کروں تو کیا کرون۔ البتہ ایک تقدیمی غلطی کی طرف اشارہ کرتا چلوں ، آپ نے یہاں محبت کے بعد امید کی صورت پیدا کی ہے اور اس سے پھر محبت کا حصول جبکہ امید اور محبت نے ، امید امید سے سفر کرتے ہوئے محبت تک رسائی حاصل کی ہے اور ان کے نام میں یہ ترتیب خاصی توجہ طلب ہے۔

اس کے ساتھ ہی اجازت چاہوں گا کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ جس طرح ہم نے اپنے فلسفیانہ تشریحات کی مشق کے لیے امید اور محبت کے نام کو تختہ مشق بنا رکھا ہے اس کے بعد کچھ بھی ممکن ہے ، پہلے ہی ان کے دھاگے پر ہم نے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔

کوئی بھی مشکل ہو تو فاتح خود ہی سنبھال لیجیے گا اور حالات بہتر ہوتے ہی مجھے بتا دیجیے گا ;)
 

فاتح

لائبریرین
السلام علیکم!
محب صاحب آپ کا دائرہ تو میرے قدم کی طرح سبز ہی ہے یعنی اس وقت بھی جاگ رہے ہیں۔ یہی صوفیانہ (اور عاشقانہ) طرز تو آپ کو فلاسفر بنا گئی ہے۔
اور میں یہ سمجھا کہ آپ سو چکے ہوں گے اسی لئے آپ کو ذپ ارسال کر کے اب خود کی نیند کی وادیوں‌ میں بھٹکنے ہی والا تھا۔ جواب تو لکھنے کو دل کر رہا ہے لیکن اُس کے لئے ایک مقدّر سے سیاہ تر کافی بنانا پڑے گی جس کی ہمّت نہیں۔
اب صبح ہی جائزہ لیتا ہوں کہ پہلے ہی وارث صاحب اور آپ کی لگائی بجھائی کی وجہ سے امید اور محبت نے بھی بے لاگ برہمی کا اظہار کیا ہے۔
فلسفیانہ ترتیب تو نہیں جانتا میں مگر اتنا کہوں گا کہ محبت کا آغاز تو پیدائش بلکہ قبل از پیدائش ہی ہو جاتا ہے۔ جب کہ امید تو ضروریات کے ساتھ مربوط ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ماشاءاللہ کیا نستعلیقیات کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔۔

فاتح، میں کبھی کبھار اردو ویب کے ان کمنگ لنکس کو چیک کرتا ہوں تو کئی فارسی سائٹس کے روابط نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ alexa کے ویب سائٹ ٹریفک سٹیٹس میں بھی اردو ویب پر ایران سے خاطر خواہ ٹریفک نظر ہے۔ اس کی وجہ یہی لگتی ہے جو آپ نے بیان کی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
سچ کہا ہے فاتح ، وارث نے جس عمدگی سے فارسی کا استعمال جاری رکھا ہوا ہے اس سے امید ہے کہ اہل فارس بھی دھوکہ کھا کر اردو ویب پر جلد ہی آنا شروع ہو جائیں گے اور پھر جب انہیں حقیقت حال معلوم پڑے گی تو وارث کا کچھ بندوبست لازم کریں گے ، عین ممکن ہے کہ وہ اصرار کریں کہ یہ بندہ ہمارے کام کا زیادہ ہے اس کے حقوق اردو سے ہمارے نام منتقل کر دیے جائیں۔

السلام علیکم!
فرمایا تو بجا ہے آپ نے لیکن اہلِ فارس کی شہرت حقوق منتقل کروانے اور بعد ازاں محسنین کے ساتھ کئے جانے والے سلوک کے سلسلے میں‌ایسی نہیں کہ ہم اب وارث صاحب کو بھی اُن کے ہتھے چڑھنے دیں۔:(
 

فاتح

لائبریرین
ماشاءاللہ کیا نستعلیقیات کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔۔
فاتح، میں کبھی کبھار اردو ویب کے ان کمنگ لنکس کو چیک کرتا ہوں تو کئی فارسی سائٹس کے روابط نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ alexa کے ویب سائٹ ٹریفک سٹیٹس میں بھی اردو ویب پر ایران سے خاطر خواہ ٹریفک نظر ہے۔ اس کی وجہ یہی لگتی ہے جو آپ نے بیان کی ہے۔
السلام علیکم!
خوبصورت! یعنی آپ بھی پیچھے نہ رہے کہ اس خوبصورتی سے نستعلیق کا لفظ استعمال کیا جو محفل میں اس سے قبل بھی سینکڑوں بار استعمال ہوا لیکن ان معنی میں شاید محفل پر کسی نے استعمال نہیں کیا۔
درست فرمایا آپ نے یہ وارث صاحب اور ان سے دوسرے علمائے ادب کی ہی نوازشیں ہیں کہ جنہوں نے اپنی اردو انشاء میں فارسی کے اشعار و محاورات اس خوبصورتی سے پروئے ہیں کہ google اور yahoo پر فارسی الفاظ کی تلاش میں اردو ویب بھی نظر آتی ہے۔

لیکن یہ میری نہیں بلکہ محب صاحب کی دور رس اور معاملہ فہم نگاہوں کا کمال تھا جنہوں‌نے یہ بات بھانپ لی۔
سچ کہا ہے فاتح ، وارث نے جس عمدگی سے فارسی کا استعمال جاری رکھا ہوا ہے اس سے امید ہے کہ اہل فارس بھی دھوکہ کھا کر اردو ویب پر جلد ہی آنا شروع ہو جائیں گے۔

وارث صاحب! تیار ہو جائیں کہ اب اضافی bandwidth (جس کا اردو ترجمہ مجھے نہیں معلوم) کے اخراجات میں شاید آپ کو بھی حصہ دار بننا پڑے;)
والسلام
 
السلام علیکم!
سب سے پہلے تو شکریہ امید اور محبت آپ کی محبت نواز طبع کا۔
آپ نے فلسفہ کا ذکر کیا تو اس فن کے تو محب صاحب ہی بے تاج بادشاہ ہیں۔ رہی بات محبتیں بانٹنے کی تو یہ تو آپ کو ماننا ہی پڑے گا کہ محبت بانٹنے سے بڑھتی ہے اور کیا کوئی یہ امید کر سکتا ہے کہ بانٹنے سے یہ دولت گھٹے گی؟ نہیں نا! تو جب یہ جانتے بوجھتے کہ محبت بڑھے گی، مزید شدّت کے ساتھ واپس آئے گی کوئی محبت بانٹے تو صاف ظاہر ہے کہ اُسے خواہ اپنی ہی سہی مگر محبت بڑھنے کی امید تو ہے۔ یعنی محبتیں بانٹنے والے بھی امیدوارِ محبت کہلائے جا سکتے ہیں۔ اور فی الحقیقت وہی اس لقب کے حقدار ہیں کہ عملی طور پر سامان کر نے کے بعد امید رکھتے ہیں۔ جبکہ اگر موازنہ کیا جائے محض زبانی امیدواران کا تو اُن میں اور سیاسی امیدواران میں کوئی فرق نہیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سل۔م اپنے کبھی اپنے اصحاب کو بانداز ظریفانہ "یا عبداللہ" کہہ کر مخاطب فرماتے اور صحابہ کے استفسار پر کہ یا رسول اللہ (ص) میرا نام تو فلاں یا فلاں ہے آپ فرماتے کہ بجا۔۔۔ مگر ہو تو اللہ کے بندے یعنی عبداللہ۔

امید ہے اب میرا موقف قدرے واضح ہو گیا ہو گا اور آپ کی محبت سے ہمیں امید ہے کہ اب ضرور یہ سننے کو مل جائے گا اس معذرت کی "قطعاً" ضرورت نہیں۔:cool:
والسلام


fatehh,

محبت اور کاروبار میں شاید یہی فرق ہوا کرتا ہے کہ محبت میں محبتیں بانٹ کر یہ امید نہیں لگائی جاتی کہ یہ محبتیں ا ضافے کیساتھ واپس آئے گی-
یا ہم نے جو لگایا ہے وہ دگنا ہو کر ہم تک پہنچے گا ۔ ۔ ۔پھر جو آس ہی نہ رکھتے ہوں
وہ امیدوار محبت کیسے کہلا سکتے ہیں ؟؟؟؟؟

ویسے جس تواتر سے تشریحات کا سلسلہ جاری ہے اس پر یہ سننے کی امید رکھنا کہ معذرت کی ضرورت نہیں ۔۔ کم از کم آپ کو خوش گمان تو ثابت کرتا ہے-

 

فاتح

لائبریرین


fatehh,
محبت اور کاروبار میں شاید یہی فرق ہوا کرتا ہے کہ محبت میں محبتیں بانٹ کر یہ امید نہیں لگائی جاتی کہ یہ محبتیں ا ضافے کیساتھ واپس آئے گی-
یا ہم نے جو لگایا ہے وہ دگنا ہو کر ہم تک پہنچے گا ۔ ۔ ۔پھر جو آس ہی نہ رکھتے ہوں
وہ امیدوار محبت کیسے کہلا سکتے ہیں ؟؟؟؟؟

ویسے جس طواطر سے تشریحات کا سلسلہ جاری ہے اس پر یہ سننے کی امید رکھنا کہ معذرت کی ضرورت نہیں ۔۔ کم از کم آپ کو خوش گمان تو ثابت کرتا ہے-

السلام علیکم!
بہت خوب امید اور محبت ۔ لا جواب کر دیا آپ نے۔
میرے دوستوں کو نوید ہو۔ محب صاحب اور وارث صاحب اب تو خوش ہیں آپ ہمیں اپنا سا منہ لے کر بیٹھا دیکھ کر؟
امید اور محبت! ویسے لفظی جمع خرچ کی حد تک تو ٹھیک ہے مگر آپ کے سخن سے کیا یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ واقعی آپ کو کسی سے محبت کی امید نہیں نہ خدا سے نہ والدین سے نہ دیگر رشتہ دار و دوست احباب سے؟
ایک مرتبہ پھر اپنی خوش گمانی اور آپ کی طبعِ "محبت" نواز کے باعث "امید" ہے کہ اسے ذاتی سوال نہ سمجھیں گی اور تسلسلِ مضمون ہی محمول کریں گی۔ :)

اس تواتر کے ذمہ دار تو یقیناً ہم ہی ہیں‌جنہوں نے بقولِ محب آپ کے دھاگے پر غاصبانہ قبضہ جما کر اسے محب صاحب کی فلسفیانہ، وارث صاحب کی عالمانہ اور بندہ کی ظالمانہ تشریحات کے لئے تختہء مشق بنا رکھا ہے۔
والسلام
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ نے فلسفہ کا ذکر کیا تو اس فن کے تو محب صاحب ہی بے تاج بادشاہ ہیں۔


فاتح جو فلسفہ آپ نے محبت اور امید کا پیش کیا ہے اس کے بعد اگر آپ نے مجھے تاج والا بادشاہ بنایا ہوتا تو میں فلسفہ کا تاج آپ کے سر پر سجا دیتا مگر وائے افسوس کہ نہ تاج ہے نہ تخت پیش کروں تو کیا کرون۔


من ترا حاجی بگویم تو مرا حاجی بگو :)

۔
 

فاتح

لائبریرین
من ترا حاجی بگویم تو مرا حاجی بگو :)۔

"تجھے اٹھکیلیاں سوجھی ہیں اور۔۔۔"
حضرت یہاں ‌حالات کشیدہ تر ہوتے چلے جاتے ہیں اور آپ ہیں‌ کہ ہنوز۔۔۔;)
محب صاحب نے تو پہلے ہی سرخ جھنڈی دکھا دی ہے کہ:
کوئی بھی مشکل ہو تو فاتح خود ہی سنبھال لیجیے گا اور حالات بہتر ہوتے ہی مجھے بتا دیجیے گا ;)
"بروٹس تم بھی؟"
 

محمد وارث

لائبریرین
"تجھے اٹھکیلیاں سوجھی ہیں اور۔۔۔"
حضرت یہاں ‌حالات کشیدہ تر ہوتے چلے جاتے ہیں اور آپ ہیں‌ کہ ہنوز۔۔۔;)

قبلہ بہتر ہے سیدھے سادھے امید اور محبت سے معافی مانگ لیں، ان کا نِک دیکھ کر آپ کی جو رگِ ظرافت پھڑکی تھی وہ اب دردِ شقیقہ بنتی جا رہی ہے اور اسکا علاج کسی اسطوخوددس قسم کی تاویلات سے ممکن نہیں ہے۔

۔
 
آپ نے ملاحظہ نہیں کیا شاید مگر وہ تو میں نے کافی پہلے ہی مانگ لی تھی اور دو مرتبہ۔

fatehh,

بہت پہلے ایک نجی چینل پر "حشرنشر" کے نام سے ایک پروگرام شروع ہوا تھا -
علم نہ تھا کہ کبھی اس کا تجربہ بھی ہوگا - ساری تشریحات سے بےساختہ وہ یاد آگیا۔

معافی کی ضرورت نہیں-
 

فاتح

لائبریرین

معافی کی ضرورت نہیں-
السلام علیکم!
شکریہ امید اور محبت۔ آپ کی محبت سے جو امید تھی وہ درست ہی تھی:)

اب آئے گا نا مزا یہ مصرع پڑھنے کا
مرے دوستوں کو نوید ہو، صفِ (دوست نما:grin::grin::grin:) دشمناں کو خبر کرو

آ جائیے محب صاحب۔ حالات سازگار ہیں اب۔ گو کہ آپ نے ایک اور دھاگہ کھول دیا ہے لیکن اس گُڈّی کا قبضہ چھوڑنے کو دل ہی نہیں‌کر رہا۔:grin:

اور ہاں وارث صاحب آپ بھی اپنی مصالحت پسندانہ طبیعت کے باوجود دبکے نہ بیٹھے رہئے اور باہر آ جائیں (کچھ نہیں کہا جائے گا:grin:)

امید اور محبت! آُپ بھی مزید انتخاب بھیجئے فراز کی کتاب سے کہ ہنوز مجھے وہ کتاب نہیں ملی:(
والسلام
 
السلام علیکم!
محب صاحب آپ کا دائرہ تو میرے قدم کی طرح سبز ہی ہے یعنی اس وقت بھی جاگ رہے ہیں۔ یہی صوفیانہ (اور عاشقانہ) طرز تو آپ کو فلاسفر بنا گئی ہے۔
اور میں یہ سمجھا کہ آپ سو چکے ہوں گے اسی لئے آپ کو ذپ ارسال کر کے اب خود کی نیند کی وادیوں‌ میں بھٹکنے ہی والا تھا۔ جواب تو لکھنے کو دل کر رہا ہے لیکن اُس کے لئے ایک مقدّر سے سیاہ تر کافی بنانا پڑے گی جس کی ہمّت نہیں۔
اب صبح ہی جائزہ لیتا ہوں کہ پہلے ہی وارث صاحب اور آپ کی لگائی بجھائی کی وجہ سے امید اور محبت نے بھی بے لاگ برہمی کا اظہار کیا ہے۔
فلسفیانہ ترتیب تو نہیں جانتا میں مگر اتنا کہوں گا کہ محبت کا آغاز تو پیدائش بلکہ قبل از پیدائش ہی ہو جاتا ہے۔ جب کہ امید تو ضروریات کے ساتھ مربوط ہے۔

جی کل تومیں جاگ رہا تھا مگر آج سختی سے حکم ہے کہ اگر کل والی روش کا مظاہرہ کیا تو پھر واقعی صوفیانہ طرز فکر کو اپنا کر کل کسی خانقاہ کا رخ کر لیجیے گا گھر کی بجائے۔
وارث نے جو لگائی ہے اسے تو اب شاید امید اور محبت ہی بجھا سکیں کہ وارث کی لگائی میرے بجھانے سے نہ بجھے گی ;)
ویسے مجھ معصوم کو آپ نے ایسے ہی گھسیٹ لیا میں تو مسلسل بات کو صوفیانہ رنگ دینے کی کوشش میں ہوں یہ اور بات کہ بات بار بار پھسل کر عاشقانہ رنگ اختیار کر لیتی ہے شاید عشق اور تصوف میں ربط ہی اتنا گہرا ہے۔

امید کو ضروریات سے مربوط کرکے آپ نے بہت ظلم کیا ہے اور کا حساب تو وہ خود ہی آپ سے لیں گی کہ کیسے آپ نے یہ جراتِ رندانی کی کہ ان کے نام کے ایک حصہ کو یوں مادیت سے جوڑ دیا، توبہ توبہ
 

فاتح

لائبریرین
ویسے مجھ معصوم کو آپ نے ایسے ہی گھسیٹ لیا میں تو مسلسل بات کو صوفیانہ رنگ دینے کی کوشش میں ہوں یہ اور بات کہ بات بار بار پھسل کر عاشقانہ رنگ اختیار کر لیتی ہے شاید عشق اور تصوف میں ربط ہی اتنا گہرا ہے۔
صوفی محب علوی صاحب!
خوب بہت ہی خوب!
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا
لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں​

امید کو ضروریات سے مربوط کرکے آپ نے بہت ظلم کیا ہے اور کا حساب تو وہ خود ہی آپ سے لیں گی کہ کیسے آپ نے یہ جراتِ رندانی کی کہ ان کے نام کے ایک حصہ کو یوں مادیت سے جوڑ دیا، توبہ توبہ
اب یہ تو امید اور محبت ہی بتائیں گی جنہیں آپ نے انتہائی سفاکی میرا مطلب تھا کہ صفائی سے صفِ آدم سے ہی باہر نکالنا چاہا ہے۔

چونکہ تازہ تازہ سفارتی تعلقات بحال ہوئے ہیں تو اپنا فرض سمجھتا ہوں امید اور محبت کے خلاف کی جانے والی سازشوں سے انہیں خبردار کرنا۔ میں بتاتا ہوں انہیں کہ کیا مقاصد کارفرما ہیں‌آپ کے اس بظاہر معصومانہ جملے کے پیچھے
ان کے نام کے ایک حصہ کو یوں مادیت سے جوڑ دیا

مٹی اور پانی دونوں ہی مادے ہیں اور تخلیق آدم میں ان کا جزوِ کثیر شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسان مادی شے ہے اور نام بھی اسی مادی شے سے جڑا ہوا ہے۔ ایک طرف آپ ہیں جو یہ ثابت کر رہے ہیں کو امید اور محبت کے ساتھ برا ہوا جو ان کے نام کا ایک حصہ میں نے مادیت کے ساتھ مربوط کر دیا۔ نسل آدم تو ہے ہی مادہ اور ان کے نام بھی ان سے مربوط ہیں۔ کیا عذر لنگ لائیں گے اب آپ اپنی اس سازش کا؟
والسلام
 
Top