غم حسین علیہ السلام پر اشعار

سیما علی

لائبریرین
ایک پوشیدہ صحیفہ تھا وجودِ شبیر
بن گئیں شارح شبیر جنابِ زینب

آب شمشیر پیا آب کی جانب نہ گئے
ایسے دو پھول بچا لے گئے آب زینب

خاک و خون قید مصیبت میں جمال معبود
درک جو کرلے وہ ہےچشم صوابِ زینب

دل یہ کہتا کہ صائب پئے مداح حسین
خلد میں ہوگا یقیناً کوئی باب زینب
صائب جعفری
۔۔۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
میرے ادراک میں رہتا ہے، وہ کربل کا اِمام
‏جب کبھی پیاس بجھاتا ہُوں، تو رو دیتا ہُوں
‏مبشر سعید
 

سیما علی

لائبریرین
اس قدر تیری حرارت مرے ایمان میں آئے
‏ موت بستر پہ نہ آئے مجھے ، میدان میں آئے

‏جب کسی شمر کا خنجر مجھے للکارتا ہے
‏ضربِ شبیر کی آواز مرے کان میں آئے

‏ مظفر وارثی
 

سیما علی

لائبریرین
اے کربلا کی خاک اِس احسان کو نہ بھول
‏تڑپی ہے تجھ پہ لاشِ جگر گوشۂ بتولؑ
‏اسلام کے لہو سے تری پیاس بجھ گئی
‏سیراب کر گیا تجھے خونِ رگِ رسول

‏ظفر علی خان
 

سیما علی

لائبریرین
جن کا جنت سے تشریف لایا ہے نام
‏جن کی برکت سے روشن میرے صبح و شام

‏جن کے ناناﷺ ہیں سب نبیوں کے امام
‏اس حسین علیہ السلام ابنِ حیدر پے لاکھوں سلام
 

سیما علی

لائبریرین
اے قوم! وہی پھر ہے تباہی کا زمانہ
اسلام ہے پھر تیر حوادث کا نشانہ
کیوں چپ ہے اسی شان سے پھر چھیڑ ترانہ
تاریخ میں رہ جائے گا مردوں کا فسانہ
مٹتے ہوئے اسلام کا پھر نام جلی ہو
لازم ہے کہ ہر فرد حسینؑ ابن علیؑ ہو
جوش ملیح آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
اک شور ہے عباس یا عباس
‏دریا پہ جو پہنچا اسد اللہ کا پیارا
‏للکار کے پھر فوج کو غازی یہ پکارا
‏تم سب یہی کہتے تھے کہ دریا ہے ہمارا
‏اب دیکھو کہ دریا ہے ہمارا یا تمھارا
‏لو چھین لو یہ ہم ہیں یہ قبضہ ہے ہمارا
دریا ہے ہمارادریا ہے ہمارا
عباس کانعرہ ہے علمدار کا نعرہ
دریا ہے ہمارا دریاہے ہمارا
 

سیما علی

لائبریرین
سلام بی بی زینب علیہ السلام پر
سلام جرآتِ حیدر کی یادگار سلام
سلام سبطِ نبی کی شریکِ کار سلام
سلام مملکتِ غم کی تاجدار سلام
وقارِ مریم وحوا سلام ہو تجھ پرسلام
ثانی ء زہرا سلام ہو تجھ پر
 

سیما علی

لائبریرین
اٹھا کے ہاتھ میں عزم حسین کا پرچم
’’ حسین والے زمانے میں چھائے جاتے ہیں ‘‘

یہ نورؔ انکا کلیجہ تھا ظلم سہہ سہہ کر
غموں کے سیل میں بھی مسکرائے جاتے ہیں
  • سید محمد نور آلحسن نور نوابی
 

سیما علی

لائبریرین
ختم ہے فصلِ کمال بول رہی ہے زینبؑ
‏کون بولے گا جہاں بول رہی ہے زینبؑ

‏ہو گی جیت بہتر شہدا کی ثابت
‏لے کے غازی کا نشان بول رہی ہے زینبؑ

‏اے یزید اس سے بڑی ہار تیری کیا ہوگی
‏وہ تیرا گھر ہے جہاں بول رہی ہے زینبؑ
 

سیما علی

لائبریرین
۱۳ صفر شہادت بی بی سکینہٌ
زندان میں کبھی چین سے سوئی نہ سکینہ
‏کہاں خاک کا بستر، کہاں شبیرٌ کا سینہ

‏زندان میں سکینہٌ کی ہیں خاموش صدائیں
‏سجادٌ کے لب پر ہے صدا ہائے سکینہٌ
 

سیما علی

لائبریرین
اے دل بگیر دامنِ سلطانِ اولیا
یعنی حسینؓ ابنِ علیؓ جانِ اولیا

ذوقے دگر بجامِ شہادت ازو رسید
شوقے دگر بمستئِ عرفانِ اولیا

چوں صاحبِ مقامِ نبیؐ و علیؓ ست او
ہم فخرِ انبیاؑ شدہ ہم شانِ اولیا

آئینۂِ جمالِ الٰہی ست صورتش
زانرو شدہ ست قبلۂِ ایمان اولیا

دارد نیازؔ حشرِ خود امید با حسینؓ
با اولیاست حشرِ محبانِ اولیا

شاہ نیازؔ بریلویؒ

تھام اے دل اب وہ دامنِ سلطانِ اولیا
یعنی حسینؓ ابنِ علیؓ جانِ اولیا

کچھ اور ذوقِ جامِ شہادت ہے ان کے بعد
ہے اور شوقِ مستئِ عرفانِ اولیا

وہ صاحبِ مقامِ نبیؐ و علیؓ ہوئے
وہ فخرِ انبیاؑ ہیں وہی شانِ اولیا

آئینۂِ جمالِ الہی ہے ان کی ذات
اس واسطے ہیں قبلۂ ایمانِ اولیا

ہے حشر میں نیازؔ کو خواہش حسینؓ کی
ہوں اولیا کے ساتھ محبانِ اولیا

اردو ترجمہ​

 
Top