غم

راجہ صاحب

محفلین
نہ سوالِ وصل، نہ غرضِ غم، نہ حکایتیں نہ شکایتیں
ترے عہد میں دلِ زار کے سبھی اختیار چلے گئے

فیض احمد فیض
 

شمشاد

لائبریرین
آخری رشتہ تو ہم میں اک خوشی اک غم کا تھا
مسکراتے جائیے آنسو بہاتے جائیے
(جون ایلیا)
 

شمشاد

لائبریرین
غمِ حیات سے بے شک ہے خود کشی آسان
مگر جو موت بھی شرما گئی تو کیا ہوگا
(احسان دانش)
 

شمشاد

لائبریرین
بہت سہی غمِ گیتی، شراب کم کیا ہے؟
غُلامِ ساقئ کوثر ہوں، مجھ کو غم کیا ہے
(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
راجہ صاحب یہ مرزا غالب کی غزل کا شعر ہے :

میری قسمت میں غم گر اتنا تھا
دل بھی یا رب کئی دیے ہوتے
آ ہی جاتا وہ راہ پر غالبؔ
کوئی دن اور بھی جیے ہوتے
- - - - - - - - - - - - - - - - - - -

ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی
کس نے توڑا دل ہمارا یہ کہانی پھر سہی
(مسرور انور)
 

شمشاد

لائبریرین
غم کے بھروسے کیا کچھ چھوڑا، کیا اب تم سے بیان کریں
غم بھی راس نہ آیا دل کو، اور ہی کچھ سامان کریں
(میرا جی)
 

سیما علی

لائبریرین
دکھ ہی ایسا تھا کہ محسنؔ ہوا گم سم ورنہ
غم چھپا کر اسے ہنستے ہوئے اکثر دیکھا
محسن نقوی
 
Top