جب سے تیرے نام زندگی کی، زندگی اچھی لگی
تیرا غم اچھا لگا، تیری خوشی اچھی لگی
تیرا پیکر،تیری خوشبو، تیرا لہجہ،تیری بات
دل کو تیری گفتگو کی سادگی اچھی لگی
وہ شبِ درد و سوز و غم ، کہتے ہیں زندگی جسے
اس کی سحر ہے تو کہ میں ، اس کی اذاں ہے تو کہ میں
تو کفِ خاک و بے بصر، میں کفِ خاک و خود نگر
کشتِ وجود کے لیے آب رواں ہے تو کہ میں