تجمل حسین
محفلین
لیکن بھینس کی تو قربانی نہیں ہوتی ناں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جی بالکل عید پر قربان بھی کی جاتی ہے ۔ اب بے چاری گائے کو ممبئی میں کاٹنے پر پابندی لگ گئی ہے ناں ۔ اس لیے بھینس سے ہی کام چلا لیتے ہیں۔
لیکن بھینس کی تو قربانی نہیں ہوتی ناں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جی بالکل عید پر قربان بھی کی جاتی ہے ۔ اب بے چاری گائے کو ممبئی میں کاٹنے پر پابندی لگ گئی ہے ناں ۔ اس لیے بھینس سے ہی کام چلا لیتے ہیں۔
کیوں نہیں ہوتی بھئیلیکن بھینس کی تو قربانی نہیں ہوتی ناں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دورمبارک میں اس کی قربانی کا کبھی ذکرنہیں ملتا۔ اس کے بجائے بکری، بھیڑ، اونٹ، گائے وغیرہ کا ذکر ملتا ہے۔کیوں نہیں ہوتی بھئی
آج کل بیل بھی کاٹتے ہیں کیا اس کا ذکر ملتا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں؟کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دورمبارک میں اس کی قربانی کا کبھی ذکرنہیں ملتا۔ اس کے بجائے بکری، بھیڑ، اونٹ، گائے وغیرہ کا ذکر ملتا ہے۔
کیونکہ بیل گائے کی نسل سے ہوتا ہے۔آج کل بیل بھی کاٹتے ہیں کیا اس کا ذکر ملتا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں؟
اچھا ٹھیک ہے قربانی کے سلسلے کو یہیں روک دیتے ہیں ورنہ لوگ اس دھاگے میں گوشت تقسیم کرنا شروع نہ کردیں : )کیونکہ بیل گائے کی نسل سے ہوتا ہے۔
جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ عمر عزیز کا وہ حصہ جو ”لو لیٹرز“ لکھ کر گزارنا تھا وہ ”ممتا لیٹرز“ لکھ کر گزار دیا۔ اور اسی کی سزا میں جلد شہادت کے رتبے پر فائز کرادئیے گئے کہ گھر والے جہاں بھی بات پکی کروانے لے جاتے اور مزاج سمجھنے سمجھانے کو ان کی ”اُن“ سے ملاقات کراتے تو اکثر گفتگو کا آغاز اس طرح ہوتا ”جی تو بٹیا! آپ کے کیا مشاغل ہیں؟“ گھروالے پریشان ہوئے کہ اس سے پہلے کہ حالت مزید بگڑے ان کو پہلی فرصت میں شہید کروادیا جائے۔
ظالمو! آج "قہقہوں سے قتل" کے عنوان کے ساتھ عالمی ٹیلی ویژن پر کوئی سرکاری اعلان شائع ہوا ہے کیا؟بہت ہی عمدہ اور خوشگوار تحریر۔ زبردست نور بہنا۔ آج پتہ لگا کہ ایک تو نثرنگار اور اوپر سے شاعرہ بھی ہو، ایسی صورت میں جب ہلکی پھلکی مزاح کی چاشنی لئے تحریر نکلتی ہے تو واقعی رنگ رکھتی ہے۔
آپ کو گاہے گاہے اس صنف میں بھی طبع آزمائی کرتے رہنا چاہئے۔ اور جاسمن بہنا کی طرح آپ کا بھی یہ رنگ آج تک چھپا ہی رہا۔
اس جملے نے تو بہت لطف دیا کہ ۔۔۔۔یہ کہتے کہتے ان کی آنکھوں میں نمی مجھے اپنی آنکھوں میں محسوس کی۔
البتہ یہاں ابن سعید بھائی نے غلط بیانی کرکے آپ کی ہمدردیاں سمیٹنے کی کوشش کی ہے، کہ ” حیات کی سختیوں نے عُمر عزیز کا وہ حصہ جو ''لو لیٹرز'' لکھ کر گزارنا تھا چھین لیا ہے“۔۔۔۔
جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ عمر عزیز کا وہ حصہ جو ”لو لیٹرز“ لکھ کر گزارنا تھا وہ ”ممتا لیٹرز“ لکھ کر گزار دیا۔ اور اسی کی سزا میں جلد شہادت کے رتبے پر فائز کرادئیے گئے کہ گھر والے جہاں بھی بات پکی کروانے لے جاتے اور مزاج سمجھنے سمجھانے کو ان کی ”اُن“ سے ملاقات کراتے تو اکثر گفتگو کا آغاز اس طرح ہوتا ”جی تو بٹیا! آپ کے کیا مشاغل ہیں؟“ گھروالے پریشان ہوئے کہ اس سے پہلے کہ حالت مزید بگڑے ان کو پہلی فرصت میں شہید کروادیا جائے۔
ایسا کیا تھا بھائی ۔۔ جس سے سب ڈر رہے ہیں ۔۔۔ خوب بھی ہے ! اور آپ پر بھی نہیں ہے ! شکریہ ! آداببہت خوب بہت اچھا لکھا ۔۔۔شکر ہے میرا کہی زکرنہیں۔۔
نور سعدیہ شیخ آپ نے تو دہشت پھیلادی اپنی تحریر سے
واہہہہہہہہہہہہہہ
بہت خوب لکھی ہے تحریر محترم بٹیا نے
بہت نہیں بلکہ ڈھیروں ڈھیر دعائیں
نور بٹیا کچھ تو خوف خدا کیجیے، اب صبح صبح اٹھ کر ایسے مراسلے پڑھ کر کوئی بآواز بلند ہنسنے لگے تو پڑوسیوں کی نیند کے قتل کا ذمہ کون لے گا اور اگر ہنستے ہنستے بستر سے نیچے گر پڑے تو گھر والوں کو دماغری امراض کے ڈاکٹر کا نمبر ملا کر کون دے گا؟
بہت ہی عمدہ اور خوشگوار تحریر۔ زبردست نور بہنا۔ آج پتہ لگا کہ ایک تو نثرنگار اور اوپر سے شاعرہ بھی ہو، ایسی صورت میں جب ہلکی پھلکی مزاح کی چاشنی لئے تحریر نکلتی ہے تو واقعی رنگ رکھتی ہے۔
آپ کو گاہے گاہے اس صنف میں بھی طبع آزمائی کرتے رہنا چاہئے۔ اور جاسمن بہنا کی طرح آپ کا بھی یہ رنگ آج تک چھپا ہی رہا۔
اس جملے نے تو بہت لطف دیا کہ ۔۔۔۔یہ کہتے کہتے ان کی آنکھوں میں نمی مجھے اپنی آنکھوں میں محسوس کی۔
البتہ یہاں ابن سعید بھائی نے غلط بیانی کرکے آپ کی ہمدردیاں سمیٹنے کی کوشش کی ہے، کہ ” حیات کی سختیوں نے عُمر عزیز کا وہ حصہ جو ''لو لیٹرز'' لکھ کر گزارنا تھا چھین لیا ہے“۔۔۔۔
جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ عمر عزیز کا وہ حصہ جو ”لو لیٹرز“ لکھ کر گزارنا تھا وہ ”ممتا لیٹرز“ لکھ کر گزار دیا۔ اور اسی کی سزا میں جلد شہادت کے رتبے پر فائز کرادئیے گئے کہ گھر والے جہاں بھی بات پکی کروانے لے جاتے اور مزاج سمجھنے سمجھانے کو ان کی ”اُن“ سے ملاقات کراتے تو اکثر گفتگو کا آغاز اس طرح ہوتا ”جی تو بٹیا! آپ کے کیا مشاغل ہیں؟“ گھروالے پریشان ہوئے کہ اس سے پہلے کہ حالت مزید بگڑے ان کو پہلی فرصت میں شہید کروادیا جائے۔
تھا تو وہ در حقیقت ٹائپو، لیکن اس سے کوئی بات نکلتی نظر آ رہی ہو تو ضرور نکالی جائے۔ کیا خبر یہ "دماغی" اور "لاغر" کا ملغوبہ ہو یا پھر "دماغی" "جادو گری" کا مرکب۔ ویسے تو مرکبات کئی طرح کے ہوتے ہیں مثلاً مرکب اضافی یا مرکب توصیفی، پر یہ کچھ ہوا بھی تو مرکب لا یعنی جیسا کچھ ہوگا۔ہم نے اک لفظ ہائی لائیٹ کیا ہے ہمیں سمجھ نہیں آرہی کہ اس کو ہم کیا سمجھیں ! آپ ہی ہمیں سمجھا ڈالیں !