آخری "فع" کو "فاع" کر کے دیکھیں۔۔۔
اور آخری "کیسے" کی ے حذف کر کے "کیس" پڑھیں۔۔۔
اب بھی مسئلہ ہے؟
بہت شکریہ برادر۔۔۔ ممنون ہوںفاتح برادر ۔۔ بہت خوب ۔۔۔ منفرد سوچ ، خوبصورت پیراہن
اے لو جی ۔ اب ٹھیک ہوں گیا نا فاتح لالہ نے ٹھا کر کے غیر متفق کر دیاجی بالکل!
کیوں عاطف بٹ لالہ ؟؟؟ کیا خیال ہے ہو جائے پھر فاتح لالہ کے ہاتھوں آپ کی پٹائی ؟؟؟؟جلدی لگاؤ شکایت۔۔۔ ابھی تک تو مجھے معلوم نہیں ہوا کہ عاطف بٹ نے ایسا کچھ کہا ہے لیکن تمھاری جانب سے شکایت پر کسی تحقیق کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔۔۔ ۔ بس پھر۔۔۔ ہم تم ہوں گے عاطف ہو گا
دو کلو تو 600 کی آ جائے گی اور 70 گنا کا پتا نہیں مجھے میتھ نہیں آتا نا لالہقیامت میں سنا ہے ستر گنا زیادہ دینے پڑیں گے۔۔۔ حساب لگا کے بتاؤ دو کلو آئس کریم کتنے کی ہے اور اس کا ستر گنا کیا بنے گا؟
اب تم بتا دو کہ 600 لینے ہیں یا بیالیس ہزار؟دو کلو تو 600 کی آ جائے گی اور 70 گنا کا پتا نہیں مجھے میتھ نہیں آتا نا لالہ
42 ہزار ٹھیک ہے لالہ ۔ لیکن میرے مرنے سے پہلے ہی دے دیجیے گا ۔ ابھی میں 600 کی منگوا لیتی ہوں ۔اب تم بتا دو کہ 600 لینے ہیں یا بیالیس ہزار؟
چلو اب تم نے بتا دیا کہ بیالیس ہزار لینے ہیں۔۔۔ بس ٹھیک ہے۔۔۔ ویسے بیالیس ہزار تو 600 کا ستر گنا تھے جو قیامت کے روز ملنے تھے بیٹا جی۔42 ہزار ٹھیک ہے لالہ ۔ لیکن میرے مرنے سے پہلے ہی دے دیجیے گا ۔ ابھی میں 600 کی منگوا لیتی ہوں ۔
قیامت والے دن پتا نہیں آئسکریم والا ہو گا کہ نہیں لالہچلو اب تم نے بتا دیا کہ بیالیس ہزار لینے ہیں۔۔۔ بس ٹھیک ہے۔۔۔ ویسے بیالیس ہزار تو 600 کا ستر گنا تھے جو قیامت کے روز ملنے تھے بیٹا جی۔
ارے بیٹا، فکر ناٹ۔۔۔ سارے آئس کریم والے وہیں ہوں گے۔۔۔ ان بے چاروں نے اور کہاں جانا ہے۔قیامت والے دن پتا نہیں آئسکریم والا ہو گا کہ نہیں لالہ
فاتح صاحب! یہ شعر :آخری "فع" کو "فاع" کر کے دیکھیں۔۔۔
اور آخری "کیسے" کی ے حذف کر کے "کیس" پڑھیں۔۔۔
اب بھی مسئلہ ہے؟
طارق شاہ صاحب۔۔۔ آپ کی محبت پر ممنونِ احسان ہوں۔ اس صورت میں واقعی خوبصورت لگ رہا ہے مصرع:فاتح صاحب! یہ شعر :
یہ تو دیکھ خدا نے تجھ کو دوست دیے ہیں کیسے کیسےایک محبت چھینی تجھ سے کتنی ڈالی جھولی میںکا پہلا مصرع مِرے خیال میں یوں کرنے سے رواں اور صحیح رہتا ہے کہ :یہ تو دیکھ خدا نے تجھ کو کیسے کیسے دوست دیے
ایک محبت چھینی تجھ سے کتنی ڈالی جھولی میں
اگرشعرکو اور مربوط کرنا چاہیں تو یوں کہ:
(اس طرح کرنے سے ایک مصرع سے "تجھ" بھی نکل جائے گا)
یہ تو دیکھ عوض میں رب نے کیسے کیسے دوست دیےایک محبت چھینی تجھ سے کتنی ڈالی جھولی میںویسے ہی اپنا خیال لکھ دیا، متفق ہونا ضروری نہیںمیری بہت سی داد آپ کے لئےبہت خوش رہیں
محب علوی سے پوچھ لو بیٹا لیکن خیال رہے کہ خلوت میں پوچھنا۔ایک دفعہ پھر داد دینے اور ایک درخواست کرنے کے لئے حاضر ہوا کہ میں کل سے سوچ رہا ہوں مگر مجھے نیلے اشعار کی سمجھ نہیں آ رہی۔
آگ اچانک بھڑک اٹھی تھی رات کی کالی جھولی میںفاتحِ عالم! پڑی ہوئی تھی ہوس بھی سالی جھولی میںڈال دیا تھا میں نے بھی اک خواب سوالی جھولی میںاپنے ہاتھوں میں پھیلی رہ جانے والی جھولی میںکس کی دعاؤں کا تھا ثمر وہ شعلہ جوالہ شہوت کاہائے کہاں سے آئی اتنی سندر گالی جھولی میںدونوں جہاں کی مالک و ملکہ! بس میں اتنا جانتا ہوںتیرا خالی پن ہی بھرا ہے میری خالی جھولی میںسینے کے تکیے پر سر تھا قدموں میں تہوار بِچھےہولی کے سب رنگ تھے من میں اور دیوالی جھولی میںسانسیں لے کر جانے والا جاتے جاتے چھوڑ گیاچند اک بال مرے کالر پر اور اک بالی جھولی میںہفت افلاک نگوں تھے اس شب، دو اجسام زمیں پر خلطقطب جنوبی جیب میں تھا اور قطب شمالی جھولی میںیہ تو دیکھ خدا نے تجھ کو دوست دیے ہیں کیسے کیسےایک محبت چھینی تجھ سے کتنی ڈالی جھولی میں
محب علوی سے پوچھ لو بیٹا لیکن خیال رہے کہ خلوت میں پوچھنا۔