فاتحِ عالم! پڑی ہوئی تھی ہوس بھی سالی جھولی میں ۔ فاتح الدین بشیرؔ

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ہاہاہاہاہا

اسے خلوت کا مطلب پھر بھی سمجھ نہیں آیا اور تمہیں بھی شامل حال کر لیا ہے۔ ;)

نہیں نہیں خلوت کا مطلب تو مجھے بہت پہلے سے پتہ ہے۔
مجھے یاد 4،5 سال پہلے اس شعر کی تشریح کر رہا تھا
خلوت میں تجھے دیکھا، جلوت میں تجھے پایا
تو رونقِ محفل ہے، تو مونسِ تنہائی
اور یہ بھی
شرمائے جس سے جلوت، خلوت میں وہ ادا ہو

فاتح بھائی کو تو بس ویسے ہی شاملِ گفتگو کر لیا۔
 

فاتح

لائبریرین
ہاہاہاہاہا

اسے خلوت کا مطلب پھر بھی سمجھ نہیں آیا اور تمہیں بھی شامل حال کر لیا ہے۔ ;)
ہاہاہاہا
میں نے تو یہ سوچ کر کہا تھا کہ بچے کو خلوت کا علم ہو گا اور خلوت اسی لیے کہا تھا تا کہ مجھے تمھارے ہاتھوں اپنے اشعار کا پوسٹ مارٹم دیکھنے کی اذیت سے نہ گزرنا پڑے۔ ;)
 

رانا

محفلین
ہاہاہاہا
میں نے تو یہ سوچ کر کہا تھا کہ بچے کو خلوت کا علم ہو گا اور خلوت اسی لیے کہا تھا تا کہ مجھے تمھارے ہاتھوں اپنے اشعار کا پوسٹ مارٹم دیکھنے کی اذیت سے نہ گزرنا پڑے۔ ;)
اللہ خیر کرے کیا ایسا ہی بے دردی سے پوسٹ مارٹم کرتے ہیں؟؟؟
بلال! آپ کو جو کچھ محب بھائی دکھائیں ذرا یہاں لاکر بھی شئیر کرنا۔:)
 

قیصرانی

لائبریرین
چلو ٹھیک ہے بھائی مت شئیر کرنا ادھر!!!
اصل میں ادھر کمزور دل حضرات بھی ہیں شائد ان کی خاطر قیصرانی بھائی منع کررہے ہیں۔:)
نہیں، مجھے اس بات کوئی فرق نہیں پڑنا اور کمزور دل والوں کے لئے شاید یہ ٹانک کا کام دے ؛)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میں سمجھا کہ شاعر کو تو پتہ ہی ہوتا ہوگا کہ وہ کیا لکھتے ہیں؟

ہاں تو جی کردوں پھر یہاں شئیر۔
اٹھا دوں اُس راز سے پردہ۔
کردوں سورج کو بے نقاب۔
کر دوں مکالمہ کا سینہ چاک۔
کردوں
کوئی تو بتاؤ
کر دوں
 

قیصرانی

لائبریرین
نہیں
مجھے تو ایسا کچھ نہیں لگتا۔
تو پھر اہل محفل بے چاروں کو دھمکیاں کاہے کی :(

ہاں تو جی کردوں پھر یہاں شئیر۔
اٹھا دوں اُس راز سے پردہ۔
کردوں سورج کو بے نقاب۔
کر دوں مکالمہ کا سینہ چاک۔
کردوں
کوئی تو بتاؤ
کر دوں
 
یہ لو بھئی بلال ، تمہاری فرمائش پر

آگ اچانک بھڑک اٹھی تھی رات کی کالی جھولی میں​
فاتحِ عالم! پڑی ہوئی تھی ہوس بھی سالی جھولی میں​
بلال ، شاعری کی خوبصورتی یہ ہوتی ہے کہ اس کے شعروں میں ایک سے زیادہ معنی چھپے ہوتے ہیں یا اس کا مفہوم ایک سے زائد ہو سکتا ہے۔ اس لیے ان اشعار کے کئی مطالب ہو سکتے ہیں ، جو ہو سکتا ہے فاتح نے کچھ اور سوچ کر لکھے ہوں اور میں ان کی کچھ اور تشریح کروں البتہ شعر سے لطف اندوز ہونے کے لیے کوئی بھی معنی جو غیر منطقی نہ ہو اور بہت زیادہ دور کی کوڑی نہ لائے ہو سکتا ہے۔ ایک مطلب اس شعر کا یہ ہو سکتا ہے میرے مطابق​
شاعر رات کی تنہائی میں اپنے محبوب کے ساتھ تھا (یقینا راز و نیاز کی گفتگو چل رہی ہوگی)۔ ان دونوں کے درمیان محبت تھی اس وجہ سے ہی وہ دونوں وصل کی رات میں اکٹھے تھے اور صرف گفتگو تک ہی محدود تھے کہ ایسے میں جذبات بہکنا شروع ہو گئے رات کے اندھیرے میں (رات کی کالی جھولی یہاں ایک استعارہ ہے کہ آسمان رات میں ایسے محسوس ہو رہا تھ جیسے کوئی کالی جھولی پھیلی ہو)۔ فاتح عالم ایک مشہور ترکیب ہے محبت کے لیے (محبت فاتح عالم) ، یہاں شاعر نے اپنا تخلص اور محبت دونوں کا عمدہ استعمال کیا ہے ۔ محبت کو عموما مشرقی اور خصوصا ہندوپاک کی شاعری میں پاکیزہ اور ہوس سے بالاتر سمجھا جاتا ہے ۔ ایسے میں دوسرا مصرع اس طرف اشارہ کر رہا ہے کہ تھی تو محبت مگر رات کی سیاہی میں اچانک جذبات کی آگ بھڑک اٹھی اور محبت کے ساتھ ساتھ ہوس کے جذبات بھی بیدار ہو گئے ۔ یہ جذبہ ہر انسان کے اندر مقید ہوتا ہے اور حالات سازگار ہونے پر باہر آ جاتا ہے اسی چیز کو دوسرے مصرع میں ایک نیچ جذبے کے طور پر " سالی " کہہ کر بیان کیا گیا ہے اور جھولی کی خوبصورت اصطلاح سے واضح کیا ہے کہ یہ چیز بھی میرے پاس موجود ہے (جھولی میں چیزیں اکٹھی کی جاتی ہیں اس طرف لطیف اشارہ ہے )۔​
اب یہ میٹرک اور ایف اے میں اردو شاعری کی تشریح والی تشریح تھی یہ :) جو کہ قطعا غلط بھی ہو سکتی ہے جیسے لوگ ہر شعر کے حقیقی ، مجازی ، فقیری اور دیگر معنی اخذ کر لیتے ہیں جن میں سے اکثر شاعر کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتے۔ :)
ایک تم نے بڑا جرم کروایا ہے کہ شاعر کے ہوتے ہوئے اس کے شعر کے بخیے میرے ہاتھوں ادھڑوائے ہیں ، اس کے لیے خدا سے پہلے تم سے فاتح خود نمٹ لے گا۔​
 
قطب جنوبی جیب میں تھا اور قطب شمالی جھولی میں​
لیکن یہ مصرع ابھی بھی سمجھ سے بالاتر ہے کہ اس میں قطب جنوبی اور قطب شمالی سے کیا مراد ہے؟​

اس سے مراد ہے کہ دنیا کے دونوں کونے قطب جنوبی اور شمالی میرے تصرف میں تھے ۔ شاعرانہ اصطلاح ہے اور پہلے ایک قطب کو جیب میں بتایا اور دوسرے قطب کو جھولی(جھولی ردیف بھی ہے اس لیے اس کا استعمال لازم تھا) میں ۔ چونکہ جھولی میں کوئی چیز رکھی جا سکتی ہے اس لیے قطب جنوبی کو بھی کہیں رکھنے کی ضرورت تھی جس کے لیے جیب کی بندش استعمال کی اور شعر خوبصورت ہو گیا۔ آسان الفاظ میں ساری دنیا میرے قبضے میں تھی ایسی مسرت طاری تھی۔ پہلے مصرعہ سیاق و سباق واضح کر رہا ہے۔​
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ لو بھئی بلال ، تمہاری فرمائش پر


آگ اچانک بھڑک اٹھی تھی رات کی کالی جھولی میں


فاتحِ عالم! پڑی ہوئی تھی ہوس بھی سالی جھولی میں


بلال ، شاعری کی خوبصورتی یہ ہوتی ہے کہ اس کے شعروں میں ایک سے زیادہ معنی چھپے ہوتے ہیں یا اس کا مفہوم ایک سے زائد ہو سکتا ہے۔ اس لیے ان اشعار کے کئی مطالب ہو سکتے ہیں ، جو ہو سکتا ہے فاتح نے کچھ اور سوچ کر لکھے ہوں اور میں ان کی کچھ اور تشریح کروں البتہ شعر سے لطف اندوز ہونے کے لیے کوئی بھی معنی جو غیر منطقی نہ ہو اور بہت زیادہ دور کی کوڑی نہ لائے ہو سکتا ہے۔ ایک مطلب اس شعر کا یہ ہو سکتا ہے میرے مطابق


شاعر رات کی تنہائی میں اپنے محبوب کے ساتھ تھا (یقینا راز و نیاز کی گفتگو چل رہی ہوگی)۔ ان دونوں کے درمیان محبت تھی اس وجہ سے ہی وہ دونوں وصل کی رات میں اکٹھے تھے اور صرف گفتگو تک ہی محدود تھے کہ ایسے میں جذبات بہکنا شروع ہو گئے رات کے اندھیرے میں (رات کی کالی جھولی یہاں ایک استعارہ ہے کہ آسمان رات میں ایسے محسوس ہو رہا تھ جیسے کوئی کالی جھولی پھیلی ہو)۔ فاتح عالم ایک مشہور ترکیب ہے محبت کے لیے (محبت فاتح عالم) ، یہاں شاعر نے اپنا تخلص اور محبت دونوں کا عمدہ استعمال کیا ہے ۔ محبت کو عموما مشرقی اور خصوصا ہندوپاک کی شاعری میں پاکیزہ اور ہوس سے بالاتر سمجھا جاتا ہے ۔ ایسے میں دوسرا مصرع اس طرف اشارہ کر رہا ہے کہ تھی تو محبت مگر رات کی سیاہی میں اچانک جذبات کی آگ بھڑک اٹھی اور محبت کے ساتھ ساتھ ہوس کے جذبات بھی بیدار ہو گئے ۔ یہ جذبہ ہر انسان کے اندر مقید ہوتا ہے اور حالات سازگار ہونے پر باہر آ جاتا ہے اسی چیز کو دوسرے مصرع میں ایک نیچ جذبے کے طور پر " سالی " کہہ کر بیان کیا گیا ہے اور جھولی کی خوبصورت اصطلاح سے واضح کیا ہے کہ یہ چیز بھی میرے پاس موجود ہے (جھولی میں چیزیں اکٹھی کی جاتی ہیں اس طرف لطیف اشارہ ہے )۔


اب یہ میٹرک اور ایف اے میں اردو شاعری کی تشریح والی تشریح تھی یہ :) جو کہ قطعا غلط بھی ہو سکتی ہے جیسے لوگ ہر شعر کے حقیقی ، مجازی ، فقیری اور دیگر معنی اخذ کر لیتے ہیں جن میں سے اکثر شاعر کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتے۔ :)


ایک تم نے بڑا جرم کروایا ہے کہ شاعر کے ہوتے ہوئے اس کے شعر کے بخیے میرے ہاتھوں ادھڑوائے ہیں ، اس کے لیے خدا سے پہلے تم سے فاتح خود نمٹ لے گا۔
محب علوی زبردست یار۔۔۔

ویسے فاتح بھائی سے یہ توقع نہیں تھی
 
Top