دام اقبالکم!
عربی و فارسی سے نا بلد ہونے کے باعث میں اس کا مفہوم یہ سمجھا ہوں کہ آپ کا اقبال کسی دام یا جال میں پھنس جائے
عالی جاہ! وہ دام کسی زلف کا بھی ہو سکتا ہے۔ یوں بھی "میر" بمعنی "بادشاہ" لیا جائے تو آپ کے لیے ہی کہا گیا ہے کہ
ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے
اس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے
(ہم ہوئے، تم ہوئے یا بادشاہِ وقت ہوا، اس کی زلفوں کے جال میں باندھ کر سب کو جیل میں ڈال دیا)۔ واضح رہے کہ یہ ترجمہ و تشریح میری نہیں بلکہ ہمارے ایک فرنگی آقا، جنہیں بر صغیر میں رہتے ہوئے بزعم خود اردو پر عبور حاصل ہو چکا تھا، کی وضع کردہ ہے۔
اتنی طویل گفتگو محض دام پر ہی جاری ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ ہم اس دام کے اسیر ہو چکے ہیں۔
شکریہ جناب! بندہ آپ کی محبتوں کے دام کا اسیر ہے۔ (اس اسیری کو محبتوں کی حدود سے نکال کر زندان کے مدار میں نہ داخل کر دیجیے گا)۔
آپ نے کچھ وضاحت نہیں فرمائی کہ آپ کی سلطنت عالیہ کی رونق میں کس قسم کی مہارت کو اقبال حاصل ہے۔
فاتح بھائی ،
اگر آپ فارسی اور عربی سے نابلد ہیں ، پھر ہم تو بالکل ہی نا اہل ہیں۔ اتنی منکسرالمزاجی آپ کی بلند خیالی کا ثبوت ہے (واضح رہے کہ یہ روشن خیالی سے مختلف چیز ہے)۔فاتح بھائی ، آپ کی تحریر سے جھلکتی محبتیں اور چھلکتا خلوص تو کسی کو بھی ہواؤں میں اڑنے کی مہمیز دینے کے لئیے کافی سے زیادہ ہے ۔ لیکن ڈر لگتا ہے کہ ادبی بال و پر سے محروم یہ بندہ جب
حقیقتوں کی زمین پر آ کر گرے گا تو اعضاء کی ترتیب اور خیالات کی تعدیل سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گا۔
میر مرحوم کی روح کو تکلیف دے کر ان کے شعر کو "ماڈرنائز" کر رہا ہوں ،
عوام ہوئے،شریف ہوئے یا قدیرہوئے
اس کی جیلوں کے سب اسیر ہوئے
اس کی جیلوں کے سب اسیر ہوئے
نہیں جناب ہم محبتوں کے اسیروں کو زندان کے مدار میں داخل کرنے کا مداری پن ہرگز نہیں کرتے بلکہ ہم تو ان کی دوستی کا عصیر ، آبِ حیات کے موافق نایاب خیال کرتے ہوئے وقت کی آلائشوں سے محفوظ رکھنے کی ہر ممکن سعی کرتے ہیں۔
اللہ آپ کے درجات بلند فرمائے اور آپ کی جملہ ادبی "بدعتوں" سے درگزر فرمائے اور ہم کو صبر ۔۔۔۔کے ساتھ آپ کی پیچیدہ تحاریر کی گرہیں کھولنے کی توفیق دے