فاتح بھائی ، بہت بہت مبارک ہو
ہماری "سلطنت" میں آپ جیسے "ماہرین" کے دم قدم سے رونق ہے۔
دام اقبالکم!
عربی و فارسی سے نا بلد ہونے کے باعث میں اس کا مفہوم یہ سمجھا ہوں کہ آپ کا اقبال کسی دام یا جال میں پھنس جائے
عالی جاہ! وہ دام کسی زلف کا بھی ہو سکتا ہے۔ یوں بھی "میر" بمعنی "بادشاہ" لیا جائے تو آپ کے لیے ہی کہا گیا ہے کہ
ہم ہوئے تم ہوئے کہ میر ہوئے
اس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے
(ہم ہوئے، تم ہوئے یا بادشاہِ وقت ہوا، اس کی زلفوں کے جال میں باندھ کر سب کو جیل میں ڈال دیا)۔ واضح رہے کہ یہ ترجمہ و تشریح میری نہیں بلکہ ہمارے ایک فرنگی آقا، جنہیں بر صغیر میں رہتے ہوئے بزعم خود اردو پر عبور حاصل ہو چکا تھا، کی وضع کردہ ہے۔
اتنی طویل گفتگو محض دام پر ہی جاری ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ ہم اس دام کے اسیر ہو چکے ہیں۔
شکریہ جناب! بندہ آپ کی محبتوں کے دام کا اسیر ہے۔ (اس اسیری کو محبتوں کی حدود سے نکال کر زندان کے مدار میں نہ داخل کر دیجیے گا)۔
آپ نے کچھ وضاحت نہیں فرمائی کہ آپ کی سلطنت عالیہ کی رونق میں کس قسم کی مہارت کو اقبال حاصل ہے۔