حسان خان
لائبریرین
روزی زیبالنساء در حضورِ پدرش نشسته بود. در آن حجره یک آیینهٔ قدنَما و گرانبها در طاقچه گذاشته بودند. ناگاه آیینه به علتِ نامعلومی افتاد و شکست. در این هنگام این مصرع بیاختیار از زبانِ عالمگیر (اورنگزیب - پادشاهِ هندوستان - پدرِ زیبالنساء) جاری شد:
از قضا آیینهٔ چینی شکست،
زیبالنساء فیالبدیهه مصرعِ دومِ آن را چنین ساخت:
خوب شد اسبابِ خودبینی شکست.
ماخذ: تاجکستان کا سرکاری نشریہ 'جمہوریت'
ایک روز زیب النساء اپنے والد کے حضور میں بیٹھی ہوئی تھی۔ اُس حجرے میں ایک قدنما و گراں بہا آئینہ طاقچے میں رکھا ہوا تھا۔ دفعتاً آئینہ کسی نامعلوم سبب سے گر کر ٹوٹ گیا۔ اس موقع پر عالمگیر (اورنگزیب - بادشاہِ ہند - پدرِ زیب النساء) کی زبان سے بے اختیار یہ مصرع جاری ہوا:
از قضا آیینهٔ چینی شکست،
(قضا کے ہاتھوں چینی آئینہ ٹوٹ گیا)
زیب النساء نے فی البدیہہ اُس کا مصرعِ ثانی یوں باندھا:
خوب شد اسبابِ خودبینی شکست۔
(اچھا ہوا، اسبابِ خودبینی ٹوٹ گئے)
× قدنما آئینہ = پورا قد دکھانے والا آئینہ
از قضا آیینهٔ چینی شکست،
زیبالنساء فیالبدیهه مصرعِ دومِ آن را چنین ساخت:
خوب شد اسبابِ خودبینی شکست.
ماخذ: تاجکستان کا سرکاری نشریہ 'جمہوریت'
ایک روز زیب النساء اپنے والد کے حضور میں بیٹھی ہوئی تھی۔ اُس حجرے میں ایک قدنما و گراں بہا آئینہ طاقچے میں رکھا ہوا تھا۔ دفعتاً آئینہ کسی نامعلوم سبب سے گر کر ٹوٹ گیا۔ اس موقع پر عالمگیر (اورنگزیب - بادشاہِ ہند - پدرِ زیب النساء) کی زبان سے بے اختیار یہ مصرع جاری ہوا:
از قضا آیینهٔ چینی شکست،
(قضا کے ہاتھوں چینی آئینہ ٹوٹ گیا)
زیب النساء نے فی البدیہہ اُس کا مصرعِ ثانی یوں باندھا:
خوب شد اسبابِ خودبینی شکست۔
(اچھا ہوا، اسبابِ خودبینی ٹوٹ گئے)
× قدنما آئینہ = پورا قد دکھانے والا آئینہ
آخری تدوین: