اس کے باوجود عثمانی سلاطین نے کتنے ہی چرچوں کو مساجد میں تبدیل کیا۔
یہ سلسلہ دونوں جانب سے چلتا رہا ہے۔ چرچ ، مزاج میں مسلم عبادگاہوں سے قریب رہے ہیں؛ کشادہ اور ہوا دار۔ اس کی نسبت مندر تنگ و تاریک اور کم ہودار رہے ہیں۔ اس لیے چرچوں کو خرید کر مساجد میں تبدیل کرنے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
 

زیک

مسافر
یوں فرانس میں ہمارے پہلے دن کا اختتام ہوا۔ ہمارے پاس نہ کپڑے تھے نہ کچھ اور سوائے اس کے جو بیک پیک میں تھا یعنی فون، کیمرہ وغیرہ۔

دوسرے دن صبح اٹھے ہوٹل میں کرواساں اور کافی کا ناشتہ کیا اور ڈرائیو کر کے راک دا شیر گئے جو آنسی جھیل کے مشرقی طرف ایک چھوٹی ہی پہاڑی ہے۔ آنسی شہر جھیل کے شمال اور شمال مغرب میں ہے۔

وہاں ہائیک کرتے ہوئے کچھ اوپر پہنچے تو آنسی جھیل دکھائی دی

 

زیک

مسافر
ہائیک کرتے ہوئے جھیل سے دوسری طرف Château de Menthon-Saint-Bernard بھی نظر آیا



یہ بہت خوبصورت جگہ بنا ہوا ہے اور ہمارا ارادہ تھا کہ اگلے دن بیٹی کے ساتھ اسے دیکھیں گے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اس کے باوجود عثمانی سلاطین نے کتنے ہی چرچوں کو مساجد میں تبدیل کیا۔

یہ سلسلہ دونوں جانب سے چلتا رہا ہے۔ چرچ ، مزاج میں مسلم عبادگاہوں سے قریب رہے ہیں؛ کشادہ اور ہوا دار۔ اس کی نسبت مندر تنگ و تاریک اور کم ہودار رہے ہیں۔ اس لیے چرچوں کو خرید کر مساجد میں تبدیل کرنے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

یہ سلسلے چلتے رہیں گے۔ طاقت ور طبقہ اپنے اظہار کے راستے ڈھونڈتا رہتا ہے۔
 

زیک

مسافر
ہایئک ختم کرنے کے بعد ہم ڈرائیو کر کے Col de la Forclaz گئے۔ یہ اوپر پہاڑی پر واقع ہے۔ یہاں سے بیٹی نے چند ہفتے پہلے پیراگلائیڈنگ کی تھی۔ اوپر جاتی سڑک پر گاڑیوں کے ساتھ ساتھ سائیکلیں بھی کافی تعداد میں تھیں۔ وہاں سے آنسی جھیل کا منظر

 
Top