دخل در معقولات پر معذرت چاہتا ہوں۔۔میرے خیال میں انرشیا یا جمود کا اس سے تعلق نہیں کیونکہ انرشیا کی وجہ سے تو یہ اجسام سورج کے گرد اپنے دائرے سے ٹینجنٹ بناتے ہوئے سیدھی لائن میں حرکت کرنا چاہیں گے(انکی محوری حرکت یا spin کی بات نہیں ہورہی)۔۔جس قوت نے انکو اس دائرے میں باندھ رکھا ہے وہ انرشیا نہیں بلکہ gravity ہے۔۔۔جب گریوٹی ختم ہوجائے گی تو انرشیا انکی اس سرکلر حرکت کو جاری نہیں رکھے گا البتہ انرشیا کی وجہ سے وہ دائرے سے باہر سیدھی لائن میں کہیں دور دفع ہوجائیں گے۔۔۔۔سید ذیشان کیا اس کا جواب اینرشیا ہو گا؟؟؟؟؟؟
کوئی مسلہ نہیںدخل در معقولات پر معذرت چاہتا ہوں۔۔
میرے خیال میں انرشیا یا جمود کا اس سے تعلق نہیں کیونکہ انرشیا کی وجہ سے تو یہ اجسام سورج کے گرد اپنے دائرے سے ٹینجنٹ بناتے ہوئے سیدھی لائن میں حرکت کرنا چاہیں گے(انکی محوری حرکت یا spin کی بات نہیں ہورہی)۔۔جس قوت نے انکو اس دائرے میں باندھ رکھا ہے وہ انرشیا نہیں بلکہ gravity ہے۔۔۔ جب گریوٹی ختم ہوجائے گی تو انرشیا انکی اس سرکلر حرکت کو جاری نہیں رکھے گا البتہ انرشیا کی وجہ سے وہ دائرے سے باہر سیدھی لائن میں کہیں دور دفع ہوجائیں گے۔۔۔ ۔
کوئی مسلہ نہیں
لیکن انرشیا کی ڈیفینشن تو یہی ہے نا
a property of matter by which it continues in its existing state of rest or uniform motion
تو پھر اگر وہ ایک دائرے کی شکل میں گھوم رہے ہیں تو کشش ثقل کے ختم ہو جانے کے بعد بھی ان کو اسی طرح گھومنا چاہیئے جب تک کہ resistance والے چکر شروع نہیں ہو جاتے۔
ٹحیکاگر گریویٹی ختم ہو جائے تو یہ ایسا ہی ہو گا اگر ہم ایک رسی کے ذریعے ایک پتھر کو گولائی میں گھمائیں اور اچانک رسی کٹ جائے۔ پتھر اس صورت میں گول تو نہیں گھومتا رہے گا اڑ کر کہیں گر جائے گا۔
یونیفارم موشن سے مراد خطِ مستقیم پر ایک مستقل رفتار کے ساتھ حرکت ہے۔کوئی مسلہ نہیں
لیکن انرشیا کی ڈیفینشن تو یہی ہے نا
a property of matter by which it continues in its existing state of rest or uniform motion
تو پھر اگر وہ ایک دائرے کی شکل میں گھوم رہے ہیں تو کشش ثقل کے ختم ہو جانے کے بعد بھی ان کو اسی طرح گھومنا چاہیئے جب تک کہ resistance والے چکر شروع نہیں ہو جاتے۔
روشنی کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ جب اسے کسی واسطے سے گذارا جائے تو اس کی رفتار کم ہو سکتی ہے۔ لیکن واسطے سے نکلتے ہی پھر واپس اپنی رفتار پر آجاتی ہے۔ ابھی پڑھا تھا کہ ہالینڈ کے شاید کسی سائنس دان نے روشنی کی رفتار کو انتہائی کم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے
سید ذیشان بھائی، یہ بتائیے کہ کیا نیچر میں سٹریٹ لائن کا کوئی کنسیپٹ ہے؟ یا یہ بھی مشروط تصور ہے؟
چونکہ کائنات میں ہم مسلسل ایک طرف سفر کرتے ہوئے بھی کبھی اینڈ تک نہیں پہنچ سکتے کہ ٹائم سپیس خم دار ہے۔ گھوم کر اسی جگہ واپس آن پہنچیں گے۔ تو اس حوالے سے پوچھا کہ اگر پوری کائنات ہی خمدار ہے تو سٹریٹ لائن تو اصولی طور پر ممکن ہی نہ ہوئی۔ ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ نسبتاً سٹریٹروشنی ہمیشہ سیدھی لکیر میں سفر کرتی ہے۔ لیکن جب بھی روشنی کسی ایسی جگہ سے گزرے جہاں گریوٹی ہو اس کے اثر سے کی وجہ سے روشنی مڑ جاتی ہے اور مڑنے کی مقدار اس بات پر منحصر ہے کہ گریوٹی کتنی زیادہ ہے۔
مثلاً اگر سورج کے قریب سے روشنی گزر رہی ہو تو روشنی اتنی مڑ جاتی ہے کہ دور بین کے ذریعے سے اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ آئنسٹائن کی تھیوری کا پہلا ٹیسٹ بھی کچھ اس قسم کا تھا۔ مزید دیکھئے۔
لامتناہی سیدھی لکیر تو شائد ممکن نہ ہو کیونکہ کائنات کے ہر کونے میں گریوٹی کچھ نہ کچھ مقدار میں تو موجود ہی ہے لیکن اگر فاصلہ کم رکھیں تو سیدھی لکیر عین ممکن ہے۔
چونکہ کائنات میں ہم مسلسل ایک طرف سفر کرتے ہوئے بھی کبھی اینڈ تک نہیں پہنچ سکتے کہ ٹائم سپیس خم دار ہے۔ گھوم کر اسی جگہ واپس آن پہنچیں گے۔ تو اس حوالے سے پوچھا کہ اگر پوری کائنات ہی خمدار ہے تو سٹریٹ لائن تو اصولی طور پر ممکن ہی نہ ہوئی۔ ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ نسبتاً سٹریٹ
اچھا گریوٹی کی وجہ سے ہم کرویچر کی بات کرتے ہیں۔ میرا ذاتی نظریہ یہ ہے کہ جب کسی گرم جسم کے قریب سے آپ دیکھیں تو درجہ حرارت کے فرق کی وجہ سے آپ کو چیزیں تھوڑا سا اپنی جگہ سے ہٹی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔ اس بارے جو تجربات میں نے پڑھے ہیں، وہ ہمیشہ گرم ستاروں سے کئے گئے تھے، جیسا کہ سورج۔ کیا کبھی کوئی ایسا تجربہ ہوا کہ کسی بھاری جسامت والے سیارے کی مدد سے یہ تجربہ کیا گیا ہو کہ روشنی واقعی میں گریوٹی کی وجہ سے ہی کرو ہوتی ہے؟ایسا تو شائد نہ ہو کہ روشنی واپس اسی جگہ پہنچ جائے۔ سپیس ٹائم تقریباً ہموار (flat) ہی ہے، کہیں کہیں پر گریویٹی کی وجہ سے کرویچر آ جاتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ سپیس ٹائم خود اپنے اوپر ہی بینڈ ہو رہی ہے۔
یہی چیز مجھے بہت کنفیوذ کرتی ہے۔ شاید میرے بنیادی نظریات اتنے پختہ نہیں
اچھا گریوٹی کی وجہ سے ہم کرویچر کی بات کرتے ہیں۔ میرا ذاتی نظریہ یہ ہے کہ جب کسی گرم جسم کے قریب سے آپ دیکھیں تو درجہ حرارت کے فرق کی وجہ سے آپ کو چیزیں تھوڑا سا اپنی جگہ سے ہٹی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔ اس بارے جو تجربات میں نے پڑھے ہیں، وہ ہمیشہ گرم ستاروں سے کئے گئے تھے، جیسا کہ سورج۔ کیا کبھی کوئی ایسا تجربہ ہوا کہ کسی بھاری جسامت والے سیارے کی مدد سے یہ تجربہ کیا گیا ہو کہ روشنی واقعی میں گریوٹی کی وجہ سے ہی کرو ہوتی ہے؟
ستارے کے عام دنوں میں نظر آنے والے مقام کا اس وقت نظر آنے والے مقام کے ساتھ موازنہ کر کے۔ذیشان بھیا ایک بات مجھے بھی سمجھ نہیں آتی
وہ روشنی ہم تک پہنچ رہی ہوتی ہے ناں تو ہمیں کیسے پتا چلتا ہے کہ وہ بینڈ ہو کر آئی ہے
یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ سورج کا کوئی کرہ فضائی نہیں ہے۔ لیکن جس فاصلے پر تجربہ کیا گیا ہوگا، وہاں وہ مسئلہ نہیں رہا ہوگا۔سورج پر اس لئے کیا گیا کہ اس کا اثر اس زمانے میں detect کیا جا سکتا تھا۔ چاند پر بھی کیا جا سکتا ہے لیکن چونکہ چاند سورج سے بہت چھوٹا ہے تو روشنی کے مڑنے کی مقدار بھی بہت کم ہو گی جو شائد ہم detect نہ کر پائیں۔
جس چیز کی آپ بات کر رہے ہیں وہ refraction کہلاتا ہے۔ لیکن سورج کا تو atmosphere ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے refraction عمل پزیر ہو۔
بس اس کا مقام تبدیل ہو جاتا ہے کیاستارے کے عام دنوں میں نظر آنے والے مقام کا اس وقت نظر آنے والے مقام کے ساتھ موازنہ کر کے۔
ذیشان بھیا ایک بات مجھے بھی سمجھ نہیں آتی
وہ روشنی ہم تک پہنچ رہی ہوتی ہے ناں تو ہمیں کیسے پتا چلتا ہے کہ وہ بینڈ ہو کر آئی ہے
یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ سورج کا کوئی کرہ فضائی نہیں ہے۔ لیکن جس فاصلے پر تجربہ کیا گیا ہوگا، وہاں وہ مسئلہ نہیں رہا ہوگا۔