آپ صفحہ 108 لے لیں۔
ریختہ پر کتاب اسکین موجود ہے اور اس کا ربط لڑی کی پہلی پوسٹ میں ہے۔
ریختہ کی اسکین کتاب میں اصل کتاب تقریباً 115 صفحے سے شروع ہوتی ہے۔
ص ۱۰۸
یہ طریقہ اختیار کیا گیا ہے کہ جن مقامات پر اضافت کا ہونایا نہ ہونابحث طلب ہو سکتا ہے،ایسے مقامات سے متعلق یا توضمیمہء تشریحات ہیں یا پھر ضمیمہء تلفّظ و املا میں وضاحت ضرور کی گئ ہے۔ میں ایک مثال سے اس کی وضاحت کروں: اس کتاب میں ص ۱۵۸ پر "صاحبِ فراش" آیا ہے۔ یہ مرکّب معِ اضافت بھی درست ہے اور بغیر اضافت بھی؛ لیکن اس متن میں اسے معِ اضافت مرجح قرار دے کر"صاحبِ فِراش" لکھا گیا ہے اور ضمیمہء تلفّظ و املا میں اس کی وضاحت کی گئ ہےکہ اسے معِ اضافت کیوں مرجّح سمجھا گیا [ضمنی طور پر یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اس خاص مرکّب میں "فِراش"بہ کسرِ اوّل ہے]۔
ضمیمے
اس کتاب میں سات ضمیمے شامل کیئے گئے ہیں۔ پہلا ضمیمہ انُ نثروں پر مشتمل ہےجو سرور نے مختلف اشاعتوں کے آخر میں لکھی تھیں۔ ان نثروں سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے [اور ثابت ہوتا ہے] کہ مصنف نے کن نسخوں پر نظرِ ثانی کی ہے۔ اشاعتِ اوّل [ح] کے آخر میں شرف الدّولہ کی مدح پر مشتمل طویل نثر ہے، وہ نثر بھی اِسی ضمیمے میں شامل ہے۔
۲۔ دوسرا ضمیمہ تشریحات پر مشتمل ہے۔اس متن میں ایسے بہت سے مقامات ہیں جن کو کسی نہ کسی لحاظ سےتشریح طلب یا وضاحت طلب کہا جا سکتا ہے؛ ایسے مقامات سے متعلق وضاحتی حاشیے لکھے گئے ہیں، تا کہ اِن کے سمجھنے میں طلبہ کو آسانی حاصل ہو سکے۔ ہاں، اس ضمیمے کے آخر میں"اضافے" کے عنوان سے اُن تشریحات کو لکھا گیا ہے جو کسی وجہ سے اپنی اصل جگہ پر شامل نہ ہو سکی تھیں۔
۳۔ تیسرا ضمیمہ انتسابِ اشعار کا ہے۔ اس کتاب میں سرور نے اپنے، اپنے استاد نوازش کے اور دوسروں کے اشعار اچّھی خاصی تعداد میں شامل کیئے ہیں؛ جن اشعار کے انتساب کا سُراغ لگ سکا، ان کی نشاندہی کی گئ ہے۔ متن میں ایسے اشعار پر گول دائرے کے اندر انگریزی ہندسے لکھے گئے ہیں۔ان ہندسوں کو اختیار کرنے کی وجہ یہ تھی کہ پہلے اختلافِ نسخ کا طویل ضمیمہ بھی مرتّب کیا گیا تھا اور اُس کے لیے ہر صفحے پر بہت سے