شمشاد
لائبریرین
صفحہ ۱۷۶
چھان کر مجھ کو پالا، شؤمیِ طالع ولولۂ طبیعت نے گھر سے نکالا۔ اب مُدتِ مدید، عرصۂ بعید گُذرا؛ اُنہیں میرے جینے مرنے کا حال معلوم نہیں۔ اُن کے صدمے کو غور کیجیے، رُخصت بہ ہر طور کیجیے۔ آدمیت سے بعید ہے: آپ عیش و نشاط کرے، ماں باپ کو رنج و تعب میں چُھوڑ دے، سر رشتۂ اطاعتِ والدین توڑ دے۔ اُمید وار ہوں اِس امر میں حُضور کد نہ کریں، بہ کُشادہ پیشانی اجازتِ وطن دیں۔ اگر حیاتِ مُستعار، زیستِ نا پئیدار باقی ہے؛ پھر شرفِ آستاں بُوس حاصل کروں گا؛ نہیں تو اس فکر میں گُھٹ گُھٹ کر مروں گا۔ دین برباد ہو گا، دُنیا میں عزت و آبرو نہ رہے گی۔ خدا ناخوش ہو گا؛ خلقت تن پرور، راحت طلب کہے گی۔
بادشاہ سمجھا یہ اب نہ رُکے گا، آنسو آنکھوں میں بھر کر کہا: خیر بابا! مرضیِ خُدا، جو تیری رضا؛ مگر تیاریِ سامانِ سفر کو، چالیس دن کی مُہلت چاہیے۔ جانِ عالم نے یہ بات قبول کی۔ یہ تو رُخصت ہو کر گھر آیا، خبر داروں نے اس حال کا خاؤ و عام میں چرچا مچایا۔ خُلاصہ یہ کہ شُدہ شُدہ غُلغُلہ گھر گھر ہوا۔ خُرد و کلاں، بوڑھا اور جوان شہر کا اس خبر سے باخبر ہوا۔
عزمِ وطن شاہ زادۂ جانِ عالم کا، حال بادشاہ کے رنج و غم کا۔ تیاریِ سامانِ سفر بہ صد کر و فر۔
چھان کر مجھ کو پالا، شؤمیِ طالع ولولۂ طبیعت نے گھر سے نکالا۔ اب مُدتِ مدید، عرصۂ بعید گُذرا؛ اُنہیں میرے جینے مرنے کا حال معلوم نہیں۔ اُن کے صدمے کو غور کیجیے، رُخصت بہ ہر طور کیجیے۔ آدمیت سے بعید ہے: آپ عیش و نشاط کرے، ماں باپ کو رنج و تعب میں چُھوڑ دے، سر رشتۂ اطاعتِ والدین توڑ دے۔ اُمید وار ہوں اِس امر میں حُضور کد نہ کریں، بہ کُشادہ پیشانی اجازتِ وطن دیں۔ اگر حیاتِ مُستعار، زیستِ نا پئیدار باقی ہے؛ پھر شرفِ آستاں بُوس حاصل کروں گا؛ نہیں تو اس فکر میں گُھٹ گُھٹ کر مروں گا۔ دین برباد ہو گا، دُنیا میں عزت و آبرو نہ رہے گی۔ خدا ناخوش ہو گا؛ خلقت تن پرور، راحت طلب کہے گی۔
بادشاہ سمجھا یہ اب نہ رُکے گا، آنسو آنکھوں میں بھر کر کہا: خیر بابا! مرضیِ خُدا، جو تیری رضا؛ مگر تیاریِ سامانِ سفر کو، چالیس دن کی مُہلت چاہیے۔ جانِ عالم نے یہ بات قبول کی۔ یہ تو رُخصت ہو کر گھر آیا، خبر داروں نے اس حال کا خاؤ و عام میں چرچا مچایا۔ خُلاصہ یہ کہ شُدہ شُدہ غُلغُلہ گھر گھر ہوا۔ خُرد و کلاں، بوڑھا اور جوان شہر کا اس خبر سے باخبر ہوا۔
عزمِ وطن شاہ زادۂ جانِ عالم کا، حال بادشاہ کے رنج و غم کا۔ تیاریِ سامانِ سفر بہ صد کر و فر۔