شمشاد
لائبریرین
صفحہ ۱۹۶
کہاں انجمن آرا، کُجا جنگل کا حوض کا حوض! وہ اس میں کیوں کر آئی! وہ از خاندانِ شاہی تھی، یا شریکِ سلسلۂ ماہی، واہی تباہی تھی!
جانِ عالم کھسیانا ہو گیا، کہا: بات اور، مسخرا پن اور۔ کہاں کا ذکر کس جگہ لا کے ملایا۔ میری حماقت کا موقع خوب تمھارے ہاتھ آیا، جس کو سند بنایا۔ یہ تو سمجھو، شعر:
عشق ازیں بسیار کرد است و کُند
سُبحہ را زُنار کرد است و کُند
اُستاد :
کہتے ہیں جسے عشق، وہ از قسمِ جُنوں ہے (۱)
کیوں کر کہ حواس اپنے میں پاتے ہیں خلل ہم
بھلا کچھ اپنی باتیں تو یاد کرو، دل میں مُنصف ہو۔ ملکہ نے کہا: دیکھا! آپ شرمائے تو یہ کہانی لائے۔ میں تو رنڈی ہوں، ناقِص عقل میرا نام ہے، مردوں کا یہ کلام ہے۔ بھلا صاحب! اگر مجھ سے کوئی بے وقوفی کی حرکت ہووے؛ تعجب کی جا نہیں، ایسی بڑی خطا نہیں؛ لیکن شُکر کرنے کی یہ جا ہے کہ آپ کا مزاج بھی میرا ہی سا ہے۔ آخر یہ بات ہنسی میں اُڑ گئی؛ مگر وہ مکار ہر کوچ و مُقام میں وقت کا مُنتظر تھا۔ ایک رُوزِ غم اندُوز شہ زادے کا خیمہ صحرائے باغ و بہار، دشتِ لالہ زار مگر ہمہ تن خار خار، پُر آزار میں ہُوا۔ فضاے صحرا نے کیفیت دکھائی، پھولوں کی خوش بو دِماغ میں سمائی۔ جا بہ جا چشمے رواں دیکھ کے، یہ لہر آئی کہ تنہا
کہاں انجمن آرا، کُجا جنگل کا حوض کا حوض! وہ اس میں کیوں کر آئی! وہ از خاندانِ شاہی تھی، یا شریکِ سلسلۂ ماہی، واہی تباہی تھی!
جانِ عالم کھسیانا ہو گیا، کہا: بات اور، مسخرا پن اور۔ کہاں کا ذکر کس جگہ لا کے ملایا۔ میری حماقت کا موقع خوب تمھارے ہاتھ آیا، جس کو سند بنایا۔ یہ تو سمجھو، شعر:
عشق ازیں بسیار کرد است و کُند
سُبحہ را زُنار کرد است و کُند
اُستاد :
کہتے ہیں جسے عشق، وہ از قسمِ جُنوں ہے (۱)
کیوں کر کہ حواس اپنے میں پاتے ہیں خلل ہم
بھلا کچھ اپنی باتیں تو یاد کرو، دل میں مُنصف ہو۔ ملکہ نے کہا: دیکھا! آپ شرمائے تو یہ کہانی لائے۔ میں تو رنڈی ہوں، ناقِص عقل میرا نام ہے، مردوں کا یہ کلام ہے۔ بھلا صاحب! اگر مجھ سے کوئی بے وقوفی کی حرکت ہووے؛ تعجب کی جا نہیں، ایسی بڑی خطا نہیں؛ لیکن شُکر کرنے کی یہ جا ہے کہ آپ کا مزاج بھی میرا ہی سا ہے۔ آخر یہ بات ہنسی میں اُڑ گئی؛ مگر وہ مکار ہر کوچ و مُقام میں وقت کا مُنتظر تھا۔ ایک رُوزِ غم اندُوز شہ زادے کا خیمہ صحرائے باغ و بہار، دشتِ لالہ زار مگر ہمہ تن خار خار، پُر آزار میں ہُوا۔ فضاے صحرا نے کیفیت دکھائی، پھولوں کی خوش بو دِماغ میں سمائی۔ جا بہ جا چشمے رواں دیکھ کے، یہ لہر آئی کہ تنہا